Mutaliya-e-Quran - Al-Qasas : 81
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ١۫ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۗ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ
فَخَسَفْنَا : پھر ہم نے دھنسا دیا بِهٖ : اس کو وَبِدَارِهِ : اور اس کے گھر کو الْاَرْضَ : زمین فَمَا كَانَ : سو نہ ہوئی لَهٗ : اس کے لیے مِنْ فِئَةٍ : کوئی جماعت يَّنْصُرُوْنَهٗ : مدد کرتی اس کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے وَمَا كَانَ : اور نہ ہوا وہ مِنَ : سے الْمُنْتَصِرِيْنَ : بدلہ لینے والے
آخر کار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دَھنسا دیا پھر کوئی اس کے حامیوں کا گروہ نہ تھا جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کو آتا اور نہ وہ خود اپنی مدد آپ کر سکا
فَخَسَفْنَا [تو دھنسا دیا ہم نے ] بِهٖ [اس کو ] وَبِدَارِهِ [اور اس کے گھر کو ] الْاَرْضَ ۣ [زمین میں ] فَمَا كَانَ لَهٗ [تو نہیں تھی اس کے لئے ] مِنْ فِئَةٍ [کوئی بھی ایسی جماعت جو ] يَّنْصُرُوْنَهٗ [مدد کرتی اس کی ] مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۤ [اللہ کے سوا ] وَمَا كَانَ [اور وہ نہیں تھا ] مِنَ الْمُنْتَصِرِيْنَ [بدلہ لینے والوں میں سے ] ۔ نوٹ۔ 1: قارون کی یہ حکایت محض ماضی کی ایک حکایت کی حیثیت سے نہیں بیان ہوئی ہے بلکہ اس کے پردے میں ابولہب اور اس کے ساتھیوں کا کردار اور انجام پیش کیا گیا ہے۔ جس قسم کا فتنہ رسول اللہ ﷺ کی قوم میں ابولہب تھا۔ متعدد پہلوؤں سے دونوں میں مماثلت تھی۔ جس طرح قارون حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے خاندان ، بنی لادی، کا سب سے بڑا دولت مند تھا اسی طرح ابولہب رسول اللہ ﷺ کے خاندان ، بنی ہاشم میں سب سے بڑا دولت مند تھا۔ ابو لہب آپ ﷺ کا چچا تھا اور قارون حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا سگا چچا زاد بھائی تھا۔ دونوں نہایت بخیل اور متکبر تھے۔ اپنے اپنے رسولوں کے ساتھ دونوں کے عناد کی نوعیت بھی یاک تھی۔ قارون یہ چاہتا تھا کہ خاندان کی پیشوائی اسے حاصل رہے تاکہ اس کی سرمایہ داری پر کوئی آنچ نہ آئے۔ ابو لہب بھی یہی چاہتا تھا کہ خانہ کعبہ کی کلید برداری اور افادہ کی دولت پر اس کا قبضہ رہے۔ انجام کے اوتبار سے بھی دونوں میں بڑی مماثلت ہے۔ دونوں خدا کے قہر و غضب کے ہدف ہوئے ۔ (تدبر قرآن )
Top