Mutaliya-e-Quran - Aal-i-Imraan : 90
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : اپنے ایمان ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : بڑھتے گئے كُفْرًا : کفر میں لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز نہ قبول کی جائے گی تَوْبَتُھُمْ : ان کی توبہ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ ھُمُ : وہ الضَّآلُّوْنَ : گمراہ
مگر جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے ان کی توبہ بھی قبول نہ ہوگی، ایسے لوگ تو پکے گمراہ ہیں
[اِنَّ الَّذِیْنَ : بیشک جن لوگوں نے ] [کَفَرُوْا : کفر کیا ] [بَعْدَ اِیْمَانِہِمْ : اپنے ایمان کے بعد ] [ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : وہ لوگ زیادہ ہوئے ] [کُفْرًا : بلحاظ کفر کے ] [لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز قبول نہیں کی جائے گی ] [تَوْبَتُہُمْ : ان کی توبہ ] [وَاُولٰٓئِکَ : اور وہ لوگ ] [ہُمُ الضَّالُّـــوْنَ : ہی گمراہ ہونے والے ہیں ] ترکیب : ” اِزْدَادُوْا “ دراصل باب افتعال میں ” اِزْتَادُوْا “ تھا۔ پھر قاعدے کے مطابق ” تا “ کو ” دال “ میں تبدیل کیا گیا تو ” اِزْدَادُوْا “ استعمال ہوا۔” کُفْرًا “ اس کی تمیز ہے۔ ” یُقْبَلَ “ کا نائب فاعل ” مِلْ ئُ الْاَرْضِ “ ہے اور ” ذَھَبًا “ تمیز ہے۔ ” اُولٰئِکَ “ مبتدأ ہے۔ ” لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ“ پورا جملہ اس کی خبر ہے۔ اس جملہ میں ” عَذَابٌ اَلِیْمٌ“ مبتدأ مؤخر نکرہ ہے ‘ خبر محذوف ہے اور ” لَھُمْ “ قائم مقام خبر مقدم ہے۔
Top