Mutaliya-e-Quran - Al-Ahzaab : 60
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا١ۚ یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِّنَ الْاِنْسِ١ۚ وَ قَالَ اَوْلِیٰٓؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَّ بَلَغْنَاۤ اَجَلَنَا الَّذِیْۤ اَجَّلْتَ لَنَا١ؕ قَالَ النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ جمع کرے گا جَمِيْعًا : سب يٰمَعْشَرَالْجِنِّ : اے جنات کے گروہ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ : تم نے بہت گھیر لیے (اپنے تابع کرلیے) مِّنَ : سے الْاِنْسِ : انسان۔ آدمی وَقَالَ : اور کہیں گے اَوْلِيٰٓؤُهُمْ : ان کے دوست مِّنَ : سے الْاِنْسِ : انسان رَبَّنَا : اے ہمارے رب اسْتَمْتَعَ : ہم نے فائدہ اٹھایا بَعْضُنَا : ہمارے بعض بِبَعْضٍ : بعض سے وَّبَلَغْنَآ : اور ہم پہنچے اَجَلَنَا : میعاد الَّذِيْٓ : جو اَجَّلْتَ : تونے مقرر کی تھی لَنَا : ہمارے لیے قَالَ : فرمائے گا النَّارُ : آگ مَثْوٰىكُمْ : تمہارا ٹھکانہ خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہو گے فِيْهَآ : اس میں اِلَّا : مگر مَا : جسے شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہے اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب حَكِيْمٌ : حکمت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
جس روز اللہ ان سب لوگوں کو گھیر کر جمع کرے گا، اس روز وہ جنوں سے خطاب کر کے فرمائے گا کہ "ا ے گروہ جن! تم نے نوع انسانی پر خوب ہاتھ صاف کیا" انسانوں میں سے جو اُن کے رفیق تھے وہ عرض کریں گے "پروردگار! ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے کو خو ب استعمال کیا ہے، اور اب ہم اُس وقت پر آ پہنچے ہیں جو تو نے ہمارے لیے مقرر کر دیا تھا" اللہ فرمائے گا "اچھا اب آگ تمہارا ٹھکانا ہے، اس میں تم ہمیشہ رہو گے" ا"س سے بچیں گے صرف وہی جنہیں اللہ بچانا چاہے گا، بے شک تمہارا رب دانا اور علیم ہے
وَيَوْمَ [ اور جس دن ] يَحْشُرُهُمْ [ وہ اکٹھا کرے گا ان لوگوں کو ] جَمِيْعًا ۚ [ سب کے سب کو ] يٰمَعْشَرَالْجِنِّ [ (پھر کہے گا) اے جنوں کے گروہ ] قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ [ تم نے بہت جمع کیا ہے ] مِّنَ الْاِنْسِ ۚ [ انسانوں میں سے ] وَقَالَ [ اور کہیں گے ] اَوْلِيٰۗـؤُهُمْ [ ان کے ساتھی ] مِّنَ الْاِنْسِ [ انسانوں میں سے ] رَبَّنَا [ اے ہمارے رب ] اسْتَمْتَعَ [ فائدہ اٹھایا ] بَعْضُنَا [ ہمارے بعض نے ] بِبَعْضٍ [ بعض سے ] وَّبَلَغْنَآ [ اور ہم پہنچے ] اَجَلَنَا الَّذِيْٓ [ اپنی اس مدت کو جو ] اَجَّلْتَ [ تو نے وقت مقرر کیا ] لَنَا ۭ [ ہمارے لئے ] قَالَ [ وہ (یعنی اللہ ) کہے گا ] النَّارُ [ آگ ] مَثْوٰىكُمْ [ تمہارا ٹھکانہ ہے ] خٰلِدِيْنَ [ ہمیشہ رہنے والے ہوتے ہوئے ] فِيْهَآ [ اس میں ] اِلَّا [ مگر ] مَا [ وہ جو ] شَاۗءَ [ چاہے ] اللّٰهُ ۭ [ اللہ ] اِنَّ [ بیشک ] رَبَّكَ [ آپ کا رب ] حَكِيْمٌ [ حکمت والا ہے ] عَلِيْمٌ [ جاننے والا ہے ] ترکیب : (آیت ۔ 128) یحشر کی ضمیر فاعلی گزشتہ آیت میں ربہم کے لئے ہے ۔ جمیعا تاکید کے لئے ہے اور اس کے آگے فیقول محذوف ہے ۔ الجن والانس پر لام جنس ہے ۔ (آیت ۔ 130) ینذرون کا مفعول اول کم ہے اور مفعول ثانی لقاء ہے ۔ (آیت ۔ 133) الغنی صفت ہے ۔ رب کی اور یہ پورا مرکب اضافی مبتدا ہے ، جبکہ ذوالرحمۃ اس کی خبر ہے ۔ آخرین مضاف الیہ قوم کی صفت ہے ۔ (آیت ۔ 134) ات اسم الفاعل ہے اور ان کی خبر ہونے کی وجہ سے حالت رفع میں ہے جب کہ ان کا اسم ماتوعدون ہے۔ توعدون مجہول ہے ۔ ثلاثی مجرد اور باب افعال کے مجہول ہم شکل ہوجاتے ہیں ۔ اس کو اگر ثلاثی کا مجہول مانیں تو معنی ہوں گے ” وعدہ دیئے جاتے ہو۔ “ اگر افعال کا مجہول مانیں تو معنی ہوں گے ۔” دھمکائے جاتے ہو یا ڈرائے جاتے ہو۔ “ دونوں طرح سے ترجمہ کو درست مانا جائے گا ۔ (آیت ۔ 135) عاقبۃ کی صفت محذوف ہے اور الدار پر لام تعریف ہے ۔ انہ ضمیر الشان ہے ۔
Top