Al-Qurtubi - Ibrahim : 27
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠   ۧ
يُثَبِّتُ : مضبوط رکھتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن) بِالْقَوْلِ : بات سے الثَّابِتِ : مضبوط فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَيُضِلُّ : اور بھٹکا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) وَيَفْعَلُ : اور کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو چاہتا ہے
خدا مومنوں (کے دلوں) کو (صحیح اور) پکی بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے اور آخرت میں بھی (رکھے گا) اور خدا بےانصافوں کو گمراہ کردیتا ہے۔ اور خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
آیت نمبر 27 قولہ تعالیٰ : یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : قول ثابت لا الہ الا اللہ ہے۔ نسائی نے حضرت براء ؓ سے روایت کیا آپ نے فرمایا : یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ کہا جائے گا : تیرا رب کون ہے ؟ بندہ کہے گا : میرا رب اللہ اور میرا دین دین محمد ﷺ ہے، پس یہی اللہ کا ارشاد : یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ ہے۔ میں (قرطبی) نے کہا : امام مسلم کے بعض طرق میں حضرت براء ؓ سے موقوفا اسی طرح مروی ہے کہ یہ آپ کا قول ہے جب کہ اس کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ مرفوع ہے جس طرح صحیح مسلم، نسائی، ابو داؤد اور ابن ماجہ وغیرہ میں حضرت براء نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے۔ اور امام بخاری نے بھی اس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے حدثنا جعفر بن عمر قال حدثنا شعبۃ عن علقمۃ عن مرثد عن سعد بن عبیدہ عن البراء بن عازب عن النبی ﷺ آپ نے فرمایا : ” جب مومن کو اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا تو اس کے پاس آنے والا آئے گا پھر وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں پس یہی اللہ کا ارشاد : یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ ہے “۔ ہم (قرطبی) نے اس باب کو کتاب ” التذکرہ “ میں بیان کردیا ہے اور یہ بھی ہم نے بیان کیا ہے کہ کس کو قبر میں آزمایا جائے گا اور اس سے سوال پوچھے جائیں گے ؟ جو اس سے آگاہی چاہتا ہے وہ دوبارہ غوروفکر کرے۔ حضرت سہل بن عمار نے کہا : میں نے یزید بن ہارون کو ان کی موت کے بعد خواب میں دیکھا۔ میں نے انہیں کہا : اللہ نے تیرے ساتھ کیا (سلوک) کیا ؟ اس نے کہا : میری قبر میں میرے پاس دو سخت قسم کے فرشتے آئے۔ انہوں نے کہا : تیرا دین کیا ہے، تیرا رب کون ہے، اور تیرا نبی کون ہے ؟ میں نے اپنی سفید داڑھی کو پکڑا اور کہا : کیا مجھ جیسے آدمی کو یہ کہا جاسکتا ہے حالانکہ میں نے اسی سال تک تمہارے ان سوالوں کے جواب لوگوں کو سکھائے ؟ وہ چلے گئے اور انہوں نے کہا : کیا تو نے حریز بن عثمان سے کوئی حدیث لکھی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ تو انہوں نے کہا : وہ حضرت علی ؓ کے ساتھ بغض رکھتا تھا تو اللہ نے اسے مبغوض و مردود بنا دیا۔ ایک قول کے مطابق یثبت اللہ کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں قول ثابت پر دوام نصیب فرمائے گا، اسی سے حضرت عبد اللہ بن رواحہ کا قول ہے : یثبت اللہ ما آتاک من حسن تثبیت موسیٰ ونصرا کالذی نصرا ایک قول یہ ہے : اللہ تعالیٰ ان کی جزا کے طور پر انہیں دارین میں قول ثابت پر ثابت رکھے گا۔ قفال اور ایک جماعت نے کہا : فی الحیوۃ الدنیا سے مراد فی القبر ہے، کیونکہ بعث بعد الموت تک مردہ دنیا میں ہی ہوتا ہے اور فی الاخرۃ سے مراد عند الحساب، یعنی حساب کا وقت ہے۔ ماوردی نے اسے حضرت براء سے حکایت کیا ہے کہ آپ نے کہا : دنیوی زندگی سے مراد قبر میں سوال و جواب ہیں اور آخرت سے مراد قیامت کے سوال و جواب ہیں۔ ویضل اللہ الظلمین یعنی ان کی قبروں میں ان کی حجتوں سے ایسے ہی بھٹکا دے گا جس طرح دنیا میں اس نے انہیں ان کے کفر کے سبب بھٹکایا پس وہ انہیں حق کے کلمہ کی تلقین نہیں کرے گا، جب ان کی قبروں میں ان سے پوچھا جائے گا تو وہ کہیں گے : ہم نہیں جانتے، وہ کہے گا : نہ تو نے جانا اور نہ پڑھا، اس وقت روایات کے مطابق انہیں لوہے کے چابک کے ساتھ مارا جائے گا۔ ہم (قرطبی) نے اسے کتاب ” التذکرہ میں ذکر کیا ہے “۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اللہ انہیں مہلت دے گا یہاں تک کہ دنیا میں وہ گمراہی میں بہت آگے چلے جائیں گے۔ ویفعل اللہ ما یشآء یعنی کسی قوم کو عذاب دینے اور گمراہ کرنے کے حوالے سے جس طرح وہ چاہتا ہے کرتا ہے۔ ایک قول یہ ہے : اس آیت کے نزول کا سبب نبی کریم ﷺ کی روایت ہے کہ جب آپ نے منکر نکیر کے سوالات اور میت کے جواب کے متعلق بتایا تو حضرت عمر ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میرے پاس میری عقل ہوگی ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں “۔ آپ نے عرض کیا : کیا اس پر پردہ ڈال دیا جائے گا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔
Top