Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ
: پھر جانشین ہوئے
مِنْۢ بَعْدِهِمْ
: ان کے بعد
خَلْفٌ
: چند جانشین (ناخلف)
اَضَاعُوا
: انہوں نے گنوادی
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاتَّبَعُوا
: اور پیروی کی
الشَّهَوٰتِ
: خواہشات
فَسَوْفَ
: پس عنقریب
يَلْقَوْنَ
: انہیں ملے گی
غَيًّا
: گمراہی
پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشنیں ہوئے جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گو یا اسے) کھو دیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی
(تفسیر
59
-
63
) اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فخلف من بعدھم خلف اس سے مراد بری اولاد ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : ہمیں حجاج نے بیان کیا انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے مجاہد سے روایت کیا ہے فرمایا : یہ قیامت کے قیام کے وقت ہوگا اور اس امت کے نیک لوگوں کے چلے جانے کے وقت ہوگا، لوگ گلیوں میں زنا کریں گے۔ خلف کے متعلق کلام سورة الاعراف میں گزر چکی ہے۔ اعادہ کی ضرورت نہیں۔ مسئلہ نمبر
2
۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اضاعوا الصلوٰۃ۔ حضرت عبدالللہ اور حسن نے اضاعوا الصلوات، پڑھا ہے یہ مذمت ہے اور نص ہے کہ نماز کا ضائع کرنا ان کبائر میں سے ہے جو انسان کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا : جس نے نماز کو ضائع کیا وہ اس کے علاوہ احکام شرع کو زیادہ ضائع کرنے والا ہوگا۔ علماء کا اختلاف ہے کہ اس آیت سے کون مراد ہیں ؟ مجاہد نے کہا : نصاریٰ مراد ہیں، جو یہود کے بعد آئے۔ محمد بن کعب قرظی اور مجاہد اور عطا نے کہا : اس سے مراد آخر زمانہ میں نبی کریم ﷺ کی امت سے آنے والے لوگ ہیں (
1
) یعنی اس امت سے ہوں جن کی یہ صفت ہوگی، نصاریٰ مراد نہیں ہیں۔ اور علماء کا نماز کو ضائع کرنے کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ قرظی نے کہا : اس سے مراد نماز کا انکار کرنا ہے۔ قاسم بن مخیمرہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود نے کہا : اس کو وقت پر ادا نہ کرنا اور اسکے حقوق کو قائم نہ کرنا ہے۔ یہ قول صحیح ہے کیونکہ جب نماز وقت پر ادا نہ کی جائے اور آداب و حقوق سے خالی ہو تو وہ صحیح نہیں ہوتی کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس شخص کو فرمایا جس نے نماز پڑھی اور آیا اور آپ کو سلام پیش کیا : ” واپس جا اور نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی “ (
2
) یہ تین مرتبہ فرمایا۔ اس حدیث کو مسلم نے نقل کیا ہے۔ حضرت حذیفہ نے ایک شخص کو فرمایا جس نے نماز میں کوتاہی کی تھی : تو کتنے عرصہ سے یہ نماز پڑھ رہا ہے ؟ اس نے کہا : چالیس سال سے۔ حضرت حذیفہ نے فرمایا : تو نے نماز نہیں پڑھی اگر تو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے مرگیا تو حضرت محمد ﷺ کی سنت پر نہیں مرے گا، پھر فرمایا : انسان کو نماز مختصر پڑھنی چاہیے مکمل پڑھے اور اچھے انداز میں پڑھے۔ اس حدیث کو بخاری نے نقل کیا ہے اور یہ لفظ نسائی کے ہیں۔ ترمذی میں حضرت ابو مسعود انصاری سے روایت کیا ہے فرمایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا : وہ نماز جائز نہیں ہوتی جس میں انسان سیدھا نہیں ہوتا یعنی رکوع اور سجود میں پیٹھ کو سیدھا نہیں کرتا ہے (
1
) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اہل علم صحابہ اور تابعین کا اس پر عمل ہے ان کا نظریہ ہے کہ آدمی رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ کو سیدھا کرے۔ امام شافعی، امام احمد اور اسحاق نے کہا : جو اپنی پیٹھ رکوع اور سجود میں سیدھی نہیں کرتا اس کی نماز فاسد ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” یہ نماز منافق کی نماز ہے سورج کو تاڑتے ہوئے بیٹھا رہتا ہے حتیٰ کہ جبسورج شیطان کے سینگوں کے درمیان ہوجاتا ہے تو کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹھونگیں مارتا ہے وہ نماز میں اللہ کا ذکر نہیں کرتا مگر تھوڑا (
2
) “ یہ مذمت ہے اس شخص کی جو ایسا کرتا ہے۔ فروہ بن خالد بن سنان نے کہا : ایک دفعہ ضحاک کے ساتھیوں نے نماز عصر میں امیر کا بہت دیر تک انتظار کیا حتیٰ کہ سورج غروب ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ ضحاک نے اس وقت یہ آیت پڑھی پھر فرمایا : اللہ کی قسم ! نماز کو ترک کرنا میرے نزدیک اسے ضائع کرنے سے بہتر ہے۔ بہر حال اس باب میں حتمی قول یہ ہے کہ جو نماز کا مکمل وضو نہیں کرتا اور رکوع و سجود صحیح نہیں کرتا وہ نماز کی حفاظت کرنے والا نہیں اور جس نے نماز کی حفاظت نہیں کی اس نے اسے ضائع کردیا اور جس نے نماز کو ضائع کیا وہ دوسرے احکام شرع کو زیادہ ضائع کرنے والا ہوگا۔ حسن نے کہا : نماز کے ضیاع سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے مساجد کو معطل کردیا اور اپنے دنیا کے کاموں اور اسباب میں مشغول ہوگئے۔ واتبعوا الشعوت یعنی لذات اور معاصی کی پیروی کی۔ مسئلہ نمبر
3
۔ ترمذی اور ابو دائود بن انس بن حکیم ضبی سے روایت کیا ہے (
3
) کہ وہ مدینہ طیبہ آئے تو حضرت ابوہریرہ ؓ سے ملے انہوں نے کہا : اے نوجوان ! کیا میں تجھے ایسی حدیث بیان نہ کروں شاید اللہ تعالیٰ تجھے اس سے نفع دے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں (ضرور بتائیے) فرمایا : قیامت کے روز لوگوں کے اعمال میں سے جس کا پہلے محاسبہ ہوگا وہ نماز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا حالانکہ وہ زیادہ جانتا ہے : میرے بندے کی نماز دیکھو اس نے اس کو مکمل کیا یا کو تای کی اگر وہ نماز مکمل ہوگی تو اس کے لیے مکمل لکھی جائے گی، اگر اس میں کچھ کمی ہوگی تو ارشاد ہوگا : دیکھو کیا میرے بندے کے نوافل ہیں، اگر اس کے نوافل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میرے ببندے کے لیے اس کے نوافل سے اس کے فرائض کو مکمل کر دو پھر اس پر دوسرے اعمال کا مؤاخذہ ہوگا۔ یونس نے کہا : میرا گمان ہے حضرت ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے ﷺ یہ ابو دائود کے الفاظ ہیں (
4
) فرمایا : ہمیں موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا انہوں نے ہمیں حماد نے بیان کیا انہوں نے تمیم داری سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہی مفہوم روایت کیا ہے پھر فرمایا : ” زکوٰۃ بھی اس کی مثل ہے (
1
) پھر اس کے مطابق اعمال کا مواخذہ ہوگا۔ “ اس حدیث کو نسائی نے ہمام سے انہوں نے حسن سے انہوں نے حریث بن قبیصہ سے انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ” قیامت کے روز بندے کا جس چیز کے متعلق محاسبہ کیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر نماز درست ہوگی تو وہ شخص کامیاب و کامران ہوجائے گا اگر نماز کا معاملہ خراب ہوگا تو وہ خائب و خاسر ہوگا۔ “ ہمام نے کہا : میں نہیں جانتا یہ قتادہ کے کلام سے ہے یا روایت سے ہے، اگر اس کے فرائض میں سے کچھ کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : دیکھو کیا میرے بندے کے لیے کوئی نفل ہے پھر فرائض کی کمی نفل سے پوری کی جائے گی پھر تمام اعمال اس کے مطابق ہوں گے۔ ابو العوام نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے یہ قتادہ سے انہوں نیحسن سے انہوں نے ابو رافع سے انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” قیامت کے روز بندے کا سب سے پہلے جس چیز کا محاسبہ ہوگا وہ اس کی نماز ہے اگر وہ مکمل پائی جائے گی تو وہ مکمل لکھی جائے گی، اگر اس میں کچھ کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : دیکھو کیا تم اس کے لیے نفل پاتے ہو فرائض نماز میں سے جو کمی ہوگی اس کے نفل سے مکمل کی جائے گی پھر تمام اعمال اس کے مطابق جاری ہوں گے (
2
) ۔ نسائی نے کہا ہمیں اسحاق بن ابراہیم نے بتایا انہوں نے کہا ہمیں نضر بن شمیل نے بتایا فرمایا ہمیں حماد بن سلمہ نے خببر دی انہوں نے ازرق بن قیس سے انہوں نے یحییٰ بن یعمر سے انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی پاک ﷺ سے روایت کیا ہے فرمایا : ” قیامت کے روز سب سے پہلے بندے کے جس عمل کا محاسبہ کیا جائے گا وہ اس کی نماز ہے اگر نماز درستہو گی تو وہ شخص کامیاب و کامران ہوجائے گا اگر نماز کا معاملہ خراب ہوگیا تو وہ خائب و خاسر ہوگا۔ “ (
3
) ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے بندے کے بارے میں دیکھو کیا اس کے نفل ہیں اگر نفل ہوئے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے فرائض کی کمی کو پورا کر دو ۔ ابوعمر بن عبدالبر نے کتاب التمہید میں فرمایا : نوافل سے فرائض کا مکمل کرنا اس کے لیے ہوگا جو فرض کو بھول گیا ہوگا اور اسے ادا نہ کیا ہوگا یا اس کا رکوع و سجود بہتر ادا نہ کیا ہوگا اور اسے اس کی قدر معلوم نہ ہوگی لیکن جس نے نماز کو جان بوجھ کر ترک کیا ہوگا یا پہلے بھولا ہوگا پھر اسے یاد آیا ہوگا لیکن جان بوجھ کر پھر ادا نہ کیا ہوگا اور فرض کی ادائیگی کو چھوڑ کر نوافل میں مشغول ہوا ہوگا جبکہ فرض اسے یاد بھی ہوگا تو اس کے لیے نوافل سے فرض کو مکمل نہیں جائے گا۔ اس کے بارے میں شامیین کی حدیث سے ایک منکر حدیث مروی ہے جس کو محمد بن حمیر نے عمرو بن قیس سکونی سے انہوں نے عبداللہ بن قرط سے انہوں نے نبی پاک ﷺ سے روایت کیا ہے فرمایا : ” جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں رکوع و سجود مکمل نہ کیا، اس میں اس کی تسبیحات زیادہ کہی گئیں حتیٰ کہ نماز مکمل کی جائے گی۔ ابو عمر نے کہا : یہ نبی کریم ﷺ سے محفوظ نہیں ہے مگر اسی طریق سے اور یہ قوی نہیں اور اگر یہ صحیح ہو تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ وہ نماز سے باہر ہوگیا اس نے اپنے خیال میں نماز کو مکمل کیا جبکہ حکم میں مکمل نہ تھی۔ میں کہتا ہوں : انسان کے لیے مناسب ہے کہ وہ فرض اور نفل اچھے طریقے سے ادا کرے تاکہ اس کے لیے نفل ہوں جو اس کے فرض سے زائد ہوں اور وہ اپنیرب کا ان کے ذریعے قرب حاصل کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں “ (
1
) (الحدیث) رہا یہ کہ جب اس کے لیے نفل ہوگا اس کے ساتھ فرض کو پورا کیا جائے گا تو اس کا حکم معنی میں فرض کا حکم ہوگا اور جو فرائض اچھی طرح نہیں پڑھتا وہ نفل بھی احھی طرح نہیں پڑھے گا یقینا لوگوں سے نوافل میں زیادہ نقصان اور خلل ہوتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک ان کی زیادہ اہمیت نہیں ہوتی اور اس میں وہ سستی کرتے ہیں حتیٰ کہ گویا اس کو کچھ شمار نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ کی قسم ! جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ پایا جاتا ہے اس کے متعلق علم کا گمان کیا جاتا ہے اس کے نفل اسی طرح ہوا کرتے ہیں بلکہ فرض کو بھی مرغ کے دانہ چگنے کی طرح ادا کرتا ہے کیونکہ حدیث کی معرفت نہیں ہوتی پھر جہال کی کیا حالت ہوگی جو کچھ جانتے بھی نہیں ؟ علماء نے فرمایا : رکوع و سجود جائز نہیں ہوتا اور رکوع کے بعد وقوف جائز نہیں ہوتا اور دو سجدوں کے درمیان جلوس جائز نہیں ہوتا حتیٰ کہ اعتدال کے ساتھ رکوع کرے، وقوف کرے، سجدہ کرے اور بیٹھے۔ یہ اثر میں صحیح ہے اسی طرح جمہور اور اہل نظر کا نظریہ ہے ؛ یہ ابن وہب اور ابو مصعب کی امام مالک سے روایت ہے ؛ یہ معنی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ جب معاملہ اس طرح ہو تو ایسے نوافل کے ساتھ فرض کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے گا بلکہ یہ تمام غیر صحیح اور غیر مقبول ہیں کیونکہ یہ غیر مطلوب طریقہ پر واقع ہوا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واتبعوا الشعوت۔ حضرت علی ؓ سے اس ارشاد کے تحت مروی ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے پختہ مکان بنائے، قابل دید سواری پر سوار ہوا اور مشہور اور شہرت والا لباس پہنا۔ میں کہتا ہوں : الشھوت سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو انسان کے موافق ہوتی ہیں انسان ان کی خواہش کرتا ہے اور وہ اس کے مناسب ہوتی ہیں اور انسان سے نہیں بچتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے : ” جنت کا تکالیف کے ساتھ گھیرا گیا ہے اور دوزخ کو شہوات کے ساتھ گھیرا گیا ہے (
2
) “ اور حضرت علی ؓ سے جو مروی ہے وہ اس کا جزء ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فسوف یلقون غیا۔ ابن زید نے کہا : غیا سے مراد شریا گمراہی یا خسارہ ہے۔ شاعر نے کہا ہے : فمن یلق خیرا یحمد الناس امرہ ومن یغو لا یعدم علی الغی لائما حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا : جہنم میں ایک وادی ہے (
3
) اہل لغت کے نزدیک تقدیر عبارت اس طرح ہے : فسوف یلقون ھذا الغی۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ومن یفعل ذلک یلق اثاما۔ (الفرقان) ( اظہر یہ ہے کہ الغی وادی کا نام ہے، اس کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ گمراہ لوگ اس کی طرف جائیں گے۔ کعب نے کہا : آخر زمانہ میں ایک قوم ظاہر ہوگی ان کے ہاتھوں میں گائے کے دموں کی طرح کوڑے ہوں گے پھر یہ تلاوت کیا : فسوف یلقون غیا۔ یعنی وہ جہنم میں ہلاکت و گمراہی پائیں گے، ان سے یہی مروی ہے کہ غی جہنم میں ایک وادی ہے جہنم کی سب سے گہری وادی ہے اور انتہائی گرم وادی ہے اس میں ایک کنواں ہے جس کو البیہم کہا جاتا ہے، جب جہنم بجھتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کنویں پر کھول دیتا ہے پس جہنم اس کے ساتھ بھڑک اٹھتی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : غی جہنم میں ایک وادی ہے اور جہنم کی دوسری وادیاں اس کی گرمی سے پناہ مانگتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے اس وادی کو اس زانی کے لیے تیار کیا ہے جو زنا پر اصرار کرتا ہے اور اس شرابی کے لیے تیار کیا ہے جو ہمیشہ شراب پیتا ہے اور جھوٹ کی گواہی دینے والوں کے لیے تیار کیا ہے اور اس عورت کے لیے تیار کیا ہے جس نے اپنے خاوند پر ایسے بچے کو داخل کیا جو اس سے نہیں ہے۔
Top