Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 152
وَ لَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّٰهُ وَعْدَهٗۤ اِذْ تَحُسُّوْنَهُمْ بِاِذْنِهٖ١ۚ حَتّٰۤى اِذَا فَشِلْتُمْ وَ تَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ عَصَیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَرٰىكُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ١ؕ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِیَبْتَلِیَكُمْ١ۚ وَ لَقَدْ عَفَا عَنْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ
: اور
لَقَدْ صَدَقَكُمُ
: البتہ سچا کردیا تم سے
اللّٰهُ
: اللہ
وَعْدَهٗٓ
: اپنا وعدہ
اِذْ
: جب
تَحُسُّوْنَھُمْ
: تم قتل کرنے لگے انہیں
بِاِذْنِھٖ
: اس کے حکم سے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
فَشِلْتُمْ
: تم نے بزدلی کی
وَ تَنَازَعْتُمْ
: اور جھگڑا کیا
فِي الْاَمْرِ
: کام میں
وَعَصَيْتُمْ
: اور تم نے نافرمانی کی
مِّنْ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَآ اَرٰىكُمْ
: جب تمہیں دکھایا
مَّا
: جو
تُحِبُّوْنَ
: تم چاہتے تھے
مِنْكُمْ
: تم سے
مَّنْ يُّرِيْدُ
: جو چاہتا تھا
الدُّنْيَا
: دنیا
وَمِنْكُمْ
: اور تم سے
مَّنْ يُّرِيْدُ
: جو چاہتا تھا
الْاٰخِرَةَ
: آخرت
ثُمَّ
: پھر
صَرَفَكُمْ
: تمہیں پھیر دیا
عَنْھُمْ
: ان سے
لِيَبْتَلِيَكُمْ
: تاکہ تمہیں آزمائے
وَلَقَدْ
: اور تحقیق
عَفَا
: معاف کیا
عَنْكُمْ
: تم سے (تمہیں)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
ذُوْ فَضْلٍ
: فضل کرنے والا
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اور خدا نے اپنا وعدہ سچا کردیا (یعنی) اس وقت جب کہ تم کافروں کو اس کے حکم سے قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ جو تم چاہتے تھے خدا نے تم کو دکھا دیا اس کے بعد تم نے ہمت ہار دی اور حکم (پیغمبر) میں جھگڑا کرنے لگے اور اس کی نافرمانی کی بعض تو تم میں سے دنیا کے خواستگار تھے اور بعض آخرت کے طالب اس وقت خدا نے تم کو ان (کے مقابلے) سے پھیر (کر بھگا) دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور اس نے تمہارا قصور معاف کردیا اور خدا مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔
آیت نمبر :
152
۔ محمد بن کعب قرظی نے بیان کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ احد کے بعد مدینہ طیبہ کی طرف مراجعت فرما ہوئے اس حال میں کہ انہیں تکلیف اور اذیت پہنچی تھی تو بعض نے بعض کو کہا : کہاں سے یہ اذیت ہمیں پہنچی ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ فتح ونصرت کا وعدہ فرمایا تھا تب یہ آیت نازل ہوئی، (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
565
، اسباب النزول، صفحہ
83
) اور یہ وہ ہے کہ انہوں نے مشرکوں کے علمبردار کو قتل کیا اور اس کے بعد علم پر ان میں سے سات افراد کو قتل کیا، اور ابتداء میں مسلمانوں کو کامیابی و کامرانی حاصل ہوئی مگر یہ کہ وہ مال غنیمت جمع کرنے میں مشغول ہوگئے، اور بعض تیراندازوں نے بھی مال غنیمت کی طلب میں اپنا مرکز چھوڑ دیا اور وہی ناکامی کا سبب بن گیا، بخاری نے حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا : جب احد کا دن تھا اور ہمارا مشرکین سے آمناسامنا ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے تیراندازوں میں سے کچھ لوگوں کو (ایک درہ میں) بٹھایا اور ان پر حضرت عبداللہ بن جبیر ؓ کو امیر مقرر کیا اور آپ نے انہیں فرمایا : ” تم اپنی جگہ کو قطعا نہ چھوڑنا (آیت) ” اگر تم ہمیں دیکھو کہ ہم ان پر غالب آگئے ہیں تو تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا) اور اگر تم انہیں دیکھو کہ وہ ہم پر غالب آ رہے ہیں تو پھر بھی تم ان کے خلاف ہماری مدد نہ کرنا۔ ” راوی کا بیان ہے کہ جب جنگ ہوئی اور مسلمانوں نے انہیں شکست سے دو چار کردیا حتی کہ ہم نے عورتوں کی طرف دیکھا وہ بڑی تیزی سے پہاڑ کی طرف بھاگ رہی ہیں، اور انہوں نے اپنی پنڈلیوں سے کپڑے اوپر اٹھائے ہوئے ہیں اور ان کے پازیب ظاہر دکھائی دے رہے ہیں تو وہ کہنے لگے : مال غنیمت لوٹ لو مال غنیمت لوٹ لو، تو حضرت عبداللہ ؓ نے انہیں کہا : ٹھہر جاؤ، رک جاؤ ! کیا رسول اللہ ﷺ نے تم سے عہد نہیں لیا کہ تم اپنی جگہ کو نہ چھوڑنا، لیکن وہ چلے گئے پس جب وہ ان کی طرف آئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے چہروں کو پھیر دیا (
2
) (بخاری کتاب المغازی باب غزوہ احد، حدیث نمبر
3737
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور مسلمانوں میں سے ستر افراد شہید کردیئے گئے، پھر ابو سفیان بن حرب ایک بلند جگہ سے ہمارے اوپر جھانکا اور اس نے کہا : کیا قوم میں محمد ﷺ ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے جواب نہ دینا “ یہاں تک کہ اس نے تین بار پکارا، پھر اس نے کہا : کیا قوم میں ابن ابی قحافہ ہیں ؟ تین بار اس نے یہ پوچھا، تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے جواب نہ دینا “ پھر اس نے کہا : کیا قوم میں عمر (بن خطاب) ہیں ؟ اس نے یہ بھی تین بار پوچھا، تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے جواب نہ دینا “ پھر وہ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : یہ سب لوگ قتل کردیئے گئے ہیں، تو حضرت عمر ؓ اپنے آپ پر ضبط نہ رکھ سکے، اور کہا : اے اللہ تعالیٰ کے دشمن ! تو نے جھوٹ بولا ہے ! اللہ تعالیٰ نے تجھے باقی رکھا ہے تاکہ وہ اس طرح تجھے ذلیل ورسوا کرے تو اس نے کہا : اعل ھبل : اے ھبل تو بلند ہوگیا (غالب آگیا) یہ جملہ اس نے دوبارہ کہا تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے جواب دو “ تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ یہ ہم کیا کہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تم کہو اللہ اعلی واجل “ اللہ تعالیٰ بلندو برتر اور بزرگ ہے۔ ابو سفیان نے کہا : لنا عزی ولا عزی لکم ( ہمارے لئے تو عزی ہے اور تمہارے لئے کوئی عزی نہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے جواب دو “ صحابہ نے عرض کی : ہم کیا کہیں یا رسول اللہ ﷺ ؟ تو آپ نے فرمایا : تم کہو اللہ مولانا ولا مولی لکم “۔ اللہ تعالیٰ ہمارا مولی ہے اور تمہارا کوئی مولی نہیں۔ ابو سفیان نے کہا : آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے، اور جنگ تو ڈول کی مانند ہے (یعنی اس کا نتیجہ کبھی ایک فریق کے حق میں ہوتا ہے کبھی دوسرے فریق کے حق میں جس طرح ڈول میں پانی کبھی زیادہ ہوتا ہے اور کبھی کم) بلاشبہ تم قوم میں ایسے مقتول پاؤ گے جن کا مثلہ کردیا گیا ہے میں نے اس کے بارے حکم نہیں دیا لہذا تم مجھے برا نہ کہنا (
1
) (صحیح بخاری، کتاب المغازی باب غزوہ احد وقول اللہ تعالیٰ ، جلد
2
، صفحہ
579
، قدیمی کتب خانہ کراچی، ایضا صحیح بخاری، حدیث نمبر
3737
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (اور بخاری اور مسلم میں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا : میں نے احد کی جانب سے شدید ترین جنگ لڑ رہے تھے اور حضرت سعد سے ایک روایت میں ہے، ان دونوں پر سفید لباس تھا میں نے ان دونوں کو نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا اور نہ بعد میں، مراد حضرت جبریل (علیہ السلام) اور حضرت میکائیل (علیہ السلام) ہیں (
2
) (مسلم، کتاب الفضائل، جلد
2
، صفحہ
252
، اسلام آباد، ایضا صحیح بخاری، کتاب المغازی، حدیث
3748
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور دوسری روایت میں الفاظ یہ ہیں : یقاتلان عن رسول اللہ ﷺ اشد القتال مارایتھما قبل ذالک الیوم ولا بعدہ۔ اور حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہنے کہا ہے : ملائکہ نے مسلمانوں کی معیت میں اس دن جنگ نہیں لڑی اور نہ اس سے پہلے اور نہ ہی اس کے بعد سوائے یوم بدر کے، علامہ بیہقی (رح) نے کہا ہے : حضرت مجاہد (رح) نے یہ ارادہ کیا ہے کہ ملائکہ نے احد کے دن اس قوم کی طرف سے جنگ نہیں لڑی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی اور وہ اس حکم پر قائم نہیں رہے جو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا : اور حضرت عروہ بن زبیر ؓ نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے ان سے صبر وتقوی، کی شرط پر وعدہ کیا تھا کہ وہ انکی مدد کرے گا پانچ ہزار فرشتوں سے جو نشان والے ہیں، اور وہ اس نے پورا کردیا، اور جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی حکم عدولی کی اور انہوں نے اپنی صفوں کو چھوڑ دیا اور تیراندازوں نے بھی اس عہد کو ترک کردیا جو رسول اللہ ﷺ نے ان سے لیا تھا کہ وہ اپنی جگہ کو ہر گز نہ چھوڑیں اور انہوں نے دنیا کا ارادہ کیا تو ان سے ملائکہ کی مدد اٹھا لی گئی، اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ولقد صدقکم اللہ وعدہ اذ تحسونھم باذنہ “۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچ کردیا اور انہیں فتح دکھا دی اور جب انہوں نے نافرمانی کی تو اس کے بعد ان پر آزمائش اور بلا کو مسلط کردیا۔ اور عمر بن اسحاق (رح) نے کہا ہے : جب احد کا دن تھا وہ رسول اللہ ﷺ سے بکھر گئے اور حضرت سعد آپ کے سامنے تیر پھینک رہے تھے اور ایک نوجوان انہیں تیر پکڑا رہا تھا جب بھی کوئی تیر چلا جاتا تو وہ تیرا نہیں دیتا، اور کہتا : اے ابا اسحاق ! تیر چلاؤ پس جب فارغ ہوئے انہوں نے دیکھا وہ جوان کون ہے ؟ تو نہ انہوں نے اسے دیکھا اور نہ اسے پہچانا، محمد بن کعب نے کہا ہے : جب مشرکوں کا علمبردار قتل ہوگیا اور ان کا جھنڈا گرگیا ، تو اسے عمرۃ بنت علقمہ حارثیہ نے اٹھایا تھا، اس بارے میں حضرت حسان کہتے ہیں : فلولا لواء الحارثیۃ اصبحوا یباعون فی الاسواق بیع الجلائب : پس اگر عمرہ حارثیہ کا جھنڈا نہ ہوتا تو انہیں بازاروں میں سامان تجارت کی طرح فروخت کردیا جاتا۔ اور تحسونھم کا معنی ہے تم انہیں قتل کر رہے تھے اور ان کا نام ونشان مٹا رہے تھے۔ شاعر نے کہا ہے : حسناھم بالسیف حسا فاصبحت بقیتھم فقدشردوا او تبددوا : ہم نے تلوار کے ساتھ ان کا نام ونشان مٹا دیا ہے پس انکے بقیہ رہنے والوں کو بھگا دیا گیا ہے یا وہ بکھر گئے ہیں۔ اور جریر نے کہا ہے : تحسھم السیوف کما تسامی حریق النار فی الاجم الحصید : اس میں بھی تحسھم کلی طور پر ختم کردینے اور نام ونشان مٹا دینے کے معنی میں ہے۔ ابو عبید نے کہا ہے : الحس کا معنی ہے قتل کے ساتھ ہلاک وبرباد کردینا (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
566
) کہا جاتا ہے : جراد محسوس جب سردی اسے قتل اور تباہ کر دے، اور البرد محسۃ للنبت یعنی سردی نباتات کو جلا کر ختم کردینے والی ہے۔ اور سنۃ حسوس یعنی خشک سالی ہر شے کو کھا جاتی ہے، روبہ نے کہا ہے : اذا شکونا سنۃ حسوسا تاکل بعد الاخضر الیبسا : جب ہم شکوہ کرتے خشک سالی کا جو کہ سبزی کے بعد خشکی کو بھی کھا جاتی ہے اور اس کی اصل الحس سے ہے جس کا معنی ہے حاسہ کے ساتھ کسی شے کا ادراک کرنا، پس حسہ کا معنی ہے اس نے اس کی حس کو قتل کے سبب ختم کردیا، باذنہ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم سے یا اس کی قضا اور امر سے۔ (آیت) ” حتی اذا فشلتم “۔ یعنی جب تم بزدل ہوگئے اور تم کمزور ہوگئے کہا جاتا ہے : فشل یفشل، فھو فشل وفشل، اور حتی کہ جواب محذوف ہے ای حتی اذا فشلتم امتحنتم۔ (یہاں تک کہ جب تم بزدل ہوگئے تو تم امتحان میں ڈال دیئے گئے) اور اس کی مثل جائز ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : (آیت) ” فان استطعت ان تبتغی نفقا فی الارض او سلما فی السمآء “۔ (الانعام :
35
) ، فافعل۔ ترجمہ : تو اگر آپ سے سے ہو سکے تو تلاش کرلو کوئی سرنگ زمین میں یا کوئی سیڑھی آسمان میں (تو اس پر چڑھ جاؤ ) ۔ اور فراء نے کہا ہے : حتی کا جواب ” وتنازعتم “۔ ہے اور واؤ مقحمہ زائدہ ہے، جیسا کہ یہ ارشاد گرامی ہے۔ (آیت) ” فلما اسلما وتلہ للجبین ونادیناہ ای نادیناہ (یعنی اس میں بھی واؤ مقحمہ زائدہ ہے) اور امرؤ القیس نے کہا ہے : فلما اجزنا سحاۃ الحی وانتحی ای انتحی : اس میں بھی واؤ زائدہ ہے، اور ان کے نزدیک وعصیتم میں بھی واؤد کو مقحمہ قرار دینا جائز ہے، یعنی حتی اذا فشلتم وتنازعتم عصیتم “۔ (یہاں تک کہ جب تم بزدل ہوگئے اور جھگڑنے لگے (رسول کے) حکم کے بارے میں تو تم نے نافرمانی کی) اور اس بنا پر اس میں تقدیم وتاخیر ہے، یعنی حتی اذا تنازعتم وعصیتم فشلتم “۔ (یہاں تک کہ جب تم جھگڑنے لگے اور تم نے نافرمانی کی تو تم بزدل ہوگئے) اور ابو علی نے کہا ہے : یہ بھی جائز ہے کہ جواب (آیت) ” صرفکم عنہم “۔ اور ثم زائدہ ہو، اور تقدیر کلام یہ ہو، حتی اذا فشلتم وتنازعتم وعصیتم صرفکم عنھم “۔ (یہاں تک کہ جب تم بزدل ہوگئے اور جھگڑنے لگے اور تم نے نافرمانی کی تو اس نے تم کو ان سے پھیر دیا۔ ) اور بعض نحویوں نے اس کے زائدہ ہونے میں شاعر کا قول بیان کیا ہے : ارانی اذا ما بت بت علی ھوی فثم اذا اصبحت اصبحت عادیا : اور اخفش نے اس کے زائدہ ہونے کو جائز قرار دیا ہے، جیسا کہ اس ارشاد میں ہے : (آیت) ” حتی اذا ضاقت علیھم الارض بما رحبت وضاقت علیھم انفسھم وظنوا ان لا ملجا من اللہ الا الیہ، ثم تاب علیھم “۔ (التوبۃ :
118
) ترجمہ : یہاں تک کہ جب تنگ ہوگئی ان پر زمین باوجود کشادگی کے اور بوجھ بن گئیں ان پر ان کی جانیں اور جان لیا انہوں نے کہ نہیں کوئی جائے پناہ اللہ سے مگر اسی کی ذات، تب اللہ تعالیٰ ان پر مائل بکرم ہوا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ حتی بمعنی الیٰ ہے اور اس وقت اس کا کوئی جواب نہ ہوگا۔ یعنی صدقکم اللہ وعدہ الی ان فشلتم “ (اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کردیا یہاں تک کہ تم بزدل ہوگئے) یعنی وہ وعدہ ثابت قدم رہنے کی شرط کی ساتھ تھا۔ اور (آیت) ” تنازعتم “ کا معنی ہے ” اختلفتم “۔ (تم اختلاف کرنے لگے) یعنی اس وقت تیر اندازوں میں سے بعض نے کہا : ہم غنائم کو جا ملیں گے (یعنی مال غنیمت جمع کریں گے) اور بعض نے کہا : بلکہ ہم تو اسی جگہ ثابت قدم رہیں گے جہاں ثابت رہنے کا حضور نبی مکرم ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے۔ (آیت) ” من بعدما ارکم ما تحبون “۔ یعنی وہ غلبہ جو احد کے دن مسلمانوں کو ابتدائی مرحلہ میں ہی حاصل ہوگیا، اور یہ اس وقت حاصل ہوا جبکہ مشرکین کا علمبردار پچھاڑ (قتل کر) دیا گیا جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے اور اسے جونہی قتل کیا گیا تو حضور نبی مکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب منتشر ہوگئے اور وہ متفرق گروہوں میں بٹ گئے اور انہوں نے دشمن پر شدید حملے کئے یہاں تک کہ انہوں نے انہیں اپنے سازوسامان سے محروم کردیا، اور مشرک گھوڑ ساروں نے مسلمانوں پر تین بار حملہ کیا ہر بار تیروں کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا گیا پس وہ مغلوب ہو کر واپس لوٹے اور مسلمانوں نے حملہ کیا اور انہوں نے ان خوب قتل کیا، پس جب پچاس تیراندازوں نے یہ دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بھائیوں کو فتح عطا فرمادی ہے تو انہوں نے کہا : قسم بخدا ! ہم یہاں کسی کام کے لئے نہیں بیٹھے رہیں گے، تحقیق اللہ تعالیٰ نے دشمن کو ہلاک کردیا ہے اور ہمارے بھائی مشرکوں کے لشکر میں ہیں، اور ان میں سے کچھ گروہوں نے کہا : ہم کیونکر ٹھہرے رہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے دشمن کو شکست سے دو چار کردیا ہے ؟ چناچہ انہوں نے اپنے ان مقامات کو چھوڑ دیا جن کے بارے میں نبی مکرم ﷺ نے ان سے عہد لیا تھا کہ وہ انہیں قطعا نہ چھوڑیں۔ اور آپس میں جھگڑا کرنے لگے اور بزدل ہوگئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی کی پس گھوڑ سوار تیز رفتاری کی ساتھ قتال کرتے ہوئے ان میں آپہنچے، آیت کے الفاظ ان کے لئے زجر وتوبیخ کا تقاضا کرتے ہیں اور ان کو جھڑکنے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے مددونصرت کی مبادی کو دیکھ لیا تھا، پس ان کے لئے یہ جاننا واجب تھا کہ فتح ونصرت کی تکمیل ثابت قدم رہنے میں ہے نہ کہ انہزام میں، پھر جھگڑے کا سبب بیان کیا اور فرمایا (آیت) ” منکم من یرید الدینا “۔ تم میں سے بعض دنیا یعنی مال غنیمت کے طلبگار ہیں، حضرت ابن مسعود ؓ نے بیان فرمایا : ہم نہیں جانتے تھے کہ حضور نبی مکرم ﷺ کے اصحاب میں سے کوئی دنیا اور اس کے سازوسامان کی خواہش رکھتا ہے یہاں تک کہ احد کا دن آگیا (تب ہمیں اس کا احساس ہوا) (آیت) ” ومنکم من یرید الاخرۃ “۔ اور تم میں سے بعض آخرت کے طلبگار ہیں (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
566
) اور وہ وہ ہیں جو اپنے مرکز میں ثابت قدم رہے اور انہوں نے اپنے نبی مکرم ﷺ کے حکم کے بارے میں اپنے امیر حضرت عبداللہ بن جبیر ؓ سے کوئی مخالفت نہ کی اور خالد بن ولید اور عکرمہ بن ابی جہل نے ان پر حملہ کردیا، اس وقت یہ دونوں کافر تھے اور انہوں نے آپ کو اپنے باقی ساتھیوں سمیت شہید کردیا۔ رحمھم اللہ۔ اور یہ عتاب ان کے ساتھ ہے جنہوں نے اپنے مقام کو چھوڑا نہ کہ ان کے ساتھ جو ثابت قدم رہے کیونکہ جو ثابت رہے وہ تو ثواب کے ساتھ کامیاب وکامران تھے، اور یہ اسی طرح ہے جیسے جب کسی قوم پر عام عذاب نازل ہو تو نیکو کار اور بچے بھی ہلاک ہوجاتے ہیں لیکن جو ان پر نازل ہوا وہ عذاب اور سزا نہیں ہوتی بلکہ ان کے لئے اجرو ثواب کا سبب ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ثم صرفکم عنہم لیبتلیکم “۔ (پھر پیچھے ہٹا دیا تمہیں ان کے تعاقب سے تاکہ تمہیں آزمائے) یعنی اس کے بعد کہ تم ان پر غلبہ حاصل کرچکے تھے تمہیں ان سے ناکامی کے ساتھ واپس لوٹا دیا اور یہ اس پر دلیل ہے کہ معصیت اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہے اور معتزلہ نے کہا ہے : اس کا معنی ہے پھر تم واپس لوٹ آئے، انصرفتم، پس اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی اضافت کافروں کے دلوں سے مسلمانوں کا رعب اور خوف نکالنے کے اعتبار سے ہے مسلمانوں کو آزمائش میں ڈالنے کے لئے علامہ قشیری نے کہا ہے : یہ انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا، کیونکہ کافروں کے دلوں سے رعب اور خوف نکالنا یہاں تک کہ وہ مسلمانوں کو حقیر سمجھنے لگیں قبیح اور برا ہے اور ان کے نزدیک بھی یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبیح (فعل) واقع ہو، تو پھر اللہ تعالیٰ کے ارشاد : (آیت) ’ ثم صرفکم عنھم “۔ کا کوئی معنی باقی نہ رہے گا، اور یہ قول بھی ہے : (آیت) ” صرفکم عنھم “۔ کا معنی ہے اس نے تمہیں ان کی طلب اور تعاقب کا پابند نہیں بنایا۔ قولہ تعالیٰ : ولقد عفاعنکم “ ، واللہ ذوفضل علی المؤمنین “۔ یعنی اس نے تمہیں معصیت اور مخالفت کے بعد ہلاک اور تباہ نہیں کیا، کہا گیا ہے کہ یہ خطاب تمام کے لئے ہے، اور یہ قول بھی ہے کہ یہ ان تیر اندازوں کے لئے ہے جنہوں نے اس حکم کی مخالفت کی جو انہیں دیا گیا، اسے نحاس نے اختیار کیا ہے اور اکثر مفسرین نے کہا ہے : اس آیت کی نظیر یہ قول ہے : (آیت) ثم عفونا عنکم “۔ (البقرہ :
52
) ترجمہ : پھر بھی درگزر فرمایا ہم نے تم سے۔ (آیت) ” واللہ ذوفضل علی المؤمنین “۔ ترجمہ : اور اللہ تعالیٰ عفو ومغفرت کے ساتھ مومنوں پر فضل وکرم فرمانے والا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا : حضور نبی مکرم ﷺ کی کسی بھی جگہ ایسی مدد نہیں کی گئی جیسی احد کے دن مدد کی گئی، فرمایا : اور ہم نے اس کا انکار کیا، تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : میرے اور اس کے درمیان جس نے انکار کیا یہ کتاب اللہ ہے، بلاشبہ اللہ تعالیٰ یوم احد کے بارے فرماتا ہے : (آیت) ” ولقد صدقکم اللہ وعدہ اذ تحسونھم باذنہ “۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں۔ الحس سے مراد قتل کرنا ہے۔ (آیت) ” حتی اذا فشلتم وتنازعتم فی الامر وعصیتم من بعد ما ارکم ماتحبوں منکم من یرید الدنیا ومنکم من یرید الاخرۃ ثم صرفکم عنھم لیبتلیکم ولقد عفاعنکم واللہ ذو فضل علی المؤمنین “۔ بلاشبہ اس سے مراد تیر انداز ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے انہیں ایک جگہ میں کھڑا کیا پھر ارشاد فرمایا : ” تم ہماری پشتوں کی حفاظت کرو پس اگر تم ہمیں دیکھو کہ ہم قتل کر رہے تو تم ہماری مدد نہ کرنا اور اگر تم ہمیں دیکھو کہ ہم مال غنیمت اکٹھا کر رہے ہیں تو تم ہمارے ساتھ شریک نہ ہونا ، “ پس جب رسول اللہ ﷺ کامیاب ہوگئے اور مشرکین کے لشکر کو مباح قرار دیا تو تمام تیر انداز واپس لوٹ آئے اور لشکر میں داخل ہوگئے اور مال غنیمت لوٹنے لگے، تحقیق حضور نبی کریم ﷺ کے اصحاب کی صفیں جڑ گئیں، پس وہ اس طرح ہوگئے اور آپ نے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کا جال بنایا۔۔۔۔ اور وہ آپس میں مل گئے (یعنی خلط ملط ہوگئے) پس جب تیراندازوں نے اس درہ کو خالی کردیا جس میں وہ تھے تو گھوڑ سوار اسی راستے سے اصحاب رسول اللہ ﷺ پر داخل ہوگئے اور بعض نے بعض کو مارا اور آپس میں خلط ملط ہوگئے، اور مسلمانوں میں سے بہت سے لوگ شہید ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب کے لئے ابھی دن کی ابتدا تھی یہاں تک کہ مشرکین کے ساتھ یا نو علمبردار قتل کردیئے گئے اور مسلمان پہاڑ کی طرف چلے گئے اور وہ وہاں تک نہ پہنچے جسے لوگ الغار کہتے ہیں، بلاشبہ وہ مہر اس (جبل احد کے ساتھ پانی کا چشمہ) کے نیچے رہے اور شیطان چیخ اٹھا : قتل محمد ﷺ (محمد ﷺ کو شہید کردیا گیا) اور اس میں کوئی شک نہ کیا گیا کہ وہ حق اور سچ ہے، پس ہم اسی طرح رہے اور ہم آپ کے شہید ہونے کے بارے شک نہ کرتے تھے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ دو سعدوں (حضرت سعد بن معاذ اور سعد بن عبادہ) کے درمیان ہم پر ظاہر ہوئے جب آپ چلے تو ہم آپ کو اپنے قدموں کی طرف جھکنے کے سبب پہچان گئے، تو ہم اتنا خوش ہوئے گویا ہمیں (اس میں سے) کوئی مصیبت پہنچی ہی نہیں جو مصیبت ہمیں آئی تھی، راوی نے بیان کیا : پس آپ ﷺ ہمارے طرف چڑھے اور آپ فرما رہے تھے : اس قوم پر اللہ تعالیٰ کا شدید غضب ہو جنہوں نے اپنے نبی کے چہرہ کو خون آلود کیا (
1
) (المستدرک علی الصحیحین، کتاب تفسیر باب آل عمران جلد
2
، صفحہ
325
،
324
، دارالکتب العلمیہ) اور حضرت کعب بن مالک ؓ نے بیان کیا ہے : مسلمانوں میں سے سب سے پہلے میں نے رسول اللہ ﷺ کو پہچانا تھا، میں نے آپ ﷺ کو آپ کی آنکھوں سے پہچانا تھا جو خود کے نیچے سے روشن اور ظاہر تھیں، تو میں نے اپنی بلند آواز سے ندا لگائی : اے مسلمانوں کے گروہ ! تمہیں بشارت ہو یہ رسول اللہ ﷺ ہیں آپ تشریف لا چکے ہیں تو آپ ﷺ نے میری طرف اشارہ کیا کہ تو خاموش رہ۔
Top