Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 21
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ یَقْتُلُوْنَ الَّذِیْنَ یَاْمُرُوْنَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ جو
يَكْفُرُوْنَ
: انکار کرتے ہیں
بِاٰيٰتِ
: آیتوں کا
اللّٰهِ
: اللہ
وَيَقْتُلُوْنَ
: اور قتل کرتے ہیں
النَّبِيّٖنَ
: نبیوں کو
بِغَيْرِ حَقٍّ
: ناحق
وَّيَقْتُلُوْنَ
: اور قتل کرتے ہیں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَاْمُرُوْنَ
: حکم کرتے ہیں
بِالْقِسْطِ
: انصاف کا
مِنَ النَّاسِ
: لوگوں سے
فَبَشِّرْھُمْ
: سو انہیں خوشخبری دیں
بِعَذَابٍ
: عذاب
اَلِيْمٍ
: دردناک
جو لوگ خدا کی آیتوں کو نہیں مانتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں اور جو انصاف (کرنے) کا حکم دیتے ہیں انہیں بھی مار ڈالتے ہیں ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنادو
آیت نمبر :
21
تا
22
۔ اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ان الذین یکفرون بایت اللہ ویقتلون النبین “۔ ابو العباس المبرد نے کہا ہے : بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگ تھے ان کے پاس انبیاء (علیہم السلام) انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کے لئے آئے تو انہوں نے قتل کردیا اور پھر ان کے بعد مومنین میں سے کچھ لوگ اٹھے اور انہوں نے اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے انہیں قتل کردیا اور پھر ان کے بعد مومنین میں سے کچھ لوگ اٹھے، اور انہوں نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے انہیں بھی قتل کردیا، پس انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور اسی طرح معقل بن ابی مسکین نے کہا ہے انبیاء علیہم الصلوات والتسلیمات بغیر کتاب کے بنی اسرائیل کے پاس آتے رہے اور وہ انہیں قتل کرتے رہے پر انبیاء (علیہم السلام) کے متبعین میں سے ایک گروہ اٹھا اور وہ انہیں عدل و انصاف کا درس دینے لگا تو وہ بھی قتل کئے جانے لگے، (
3
) (جامع البیان، جلد
2
، صفحہ
253
) اور حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” بری قوم وہ قوم ہے جو ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو لوگوں میں سے عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں اور کتنی بری ہے وہ قوم جو نیکی کا حکم نہیں دیتے اور منکر سے منع نہیں کرتے اور کتنی بری قوم ہے وہ جس میں بندء مومن احتیاط اور پرہیز کے ساتھ چلتا ہے۔ (
4
) (الفردوس بماثور الخطاب، جلد
2
، صفحہ
23
، حدیث نمبر
2145
) اور حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” بنی اسرائیل نے دن کے اول حصہ کی ایک ساعت میں تینتالیس انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کیا، پھر بنی اسرائیل کے لوگوں میں سے ایک سو بارہ آدمی اٹھے اور انہوں نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے روکا تو اسی دن کے آخری حصہ میں وہ ب کے سب قتل کردیئے گئے اور وہ وہی لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کیا ہے (
1
) (زاد المیسر، جلد
1
، صفحہ
297
) “ اسے المہدوی وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ اور شعبہ نے ابو اسحاق عن ابی عبیدۃ عن عبداللہ کی سند سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسرائیل ایک دن میں ستر انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کرتے رہے پھر دن کے آخر میں ان کی سبزیوں کے بازار لگ گئے، (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
414
دارالکتب العلمیہ) پس کہنے والا کہے کہ وہ جنہیں یہ نصیحت کی گئی ہے انہوں نے کسی نبی کو قتل نہیں کیا ؟ـ تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ان کے فعل کے ساتھ راضی ہیں جنہوں نے قتل کیا ہے پس یہ بھی انہیں کی طرح ہوگئے اور یہ بھی کہ انہوں نے بھی حضور نبی مکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب کے ساتھ قتال کیا اور انہوں نے ان کے قتل کا ارادہ اور قصد کیا اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” واذ یمکر بک الذین کفروا لیثبتوک او یقتلوک “۔ (الانفال :
30
) ترجمہ : اور یاد کرو جب خفیہ تدبیریں کر رہے تھے آپ کے بارے میں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا تاکہ آپ کو قید کردیں یا آپ کو شہید کردیں۔ مسئلہ نمبر : (
2
) یہ آیت اس پر دلیل ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سابقہ امتوں میں واجب تھا اور یہی رسالت کا فائدہ اور نبوت کی خلافت ہے، حسن نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” جس نے نیکی کا حکم دیا یا برائی سے روکا تو وہ اللہ تعالیٰ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ ہے اور اس کے رسول کا خلیفہ ہے اور اس کی کتاب کا خلیفہ ہے، (
3
) (کنز العمال، جلد
3
، صفحہ
77
، حدیث نمبر
5564
) اور درہ بنت ابی لہب نے بیان کیا ہے ایک آدمی حضور نبی مکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے تو اس نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سے بہتر کون ہے ؟ـآپ ﷺ نے فرمایا : ”(وہ) جس نے انہیں نیکی کا حکم دیا اور انہیں برائی سے منع کیا اور انہیں اللہ تعالیٰ کے لئے ڈرایا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سبب انہیں جمع اور اکٹھا کیا (
4
) (مسند احمد بن حنبل، جلد
6
، صفحۃ
432
) اور قرآن کریم میں ہے : (آیت) ” المنفقون والمنفقت بعضھم من بعض، یامرون بالمنکر وینھون عن المعروف “۔ (التوبہ :
67
) ترجمہ : منافق مراد اور منافق عورتیں سب ایک جیسے ہیں حکم دیتے ہیں برائی کا اور روکتے ہیں نیکی سے۔ پس اللہ تعالیٰ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو مومنین اور منافقین کے درمیان فرق بنا دیا ہے اور یہ اس پر دلیل ہے کہ مومن کے اوصاف میں سے کا ص ترین وصف امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے اور اس کا سرخیل اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس پر قتال کرنا ہے۔ پھر امر بالمعروف ہر ایک کے لائق اور مناسب نہیں ہوتا، بلاشبہ اسے سلطان وقت قائم کرتا ہے کیونکہ حدود کا قیام اسی کے سبب ہوتا ہے، تعزیر اس کی رائے کے سپرد ہوتی ہے، قید کرنا اور چھوڑنا اسی کے حوالے ہوتا ہے اور جلاوطنی وغیرہ کے احکام اسی کے اختیار میں ہوتے ہیں پس وہ ہر شہر میں نیک صالح، طاقتور، عالم اور امانتدار آدمی مقرر کرے گا اور اسے ان احکام کے نفاذ کا حکم دے گا اور اس طرز پر حدود بغیر کسی زیادتی کے جاری رہتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” الذین ان مکنھم فی الارض اقاموا الصلوۃ اتوا الذکوۃ وامروا بالمعروف ونھوا عن المنکر ‘۔ (الحج :
41
) ترجمہ وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں اقتدار بخشیں زمین میں تو وہ صحیح صحیح ادا کرتے ہیں نماز کو اور دیتے ہیں زکوۃ اور حکم کرتے ہیں (لوگوں کو) نیکی کا اور روکتے ہیں (انہیں) برائی سے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) اہل السنت کے نزدیک ناہی کے لئے عادل شرط نہیں ہے بخلاف مبتدعہ کے وہ کہتے ہیں : کسی کو عادل کے سوا کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، یہ نظریہ ساقط الاعتبار ہے، کیونکہ عدالت تو مخلوق میں سے قلیل لوگوں میں محصور ہے اور امر بالمروف اور نہیں عن المنکر تمام لوگوں میں عام ہے اور اگر وہ اس ارشاد باری تعالیٰ سے استدلال کریں۔ (آیت) ” اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم “۔ (البقرہ :
44
) ترجمہ : کیا تم حکم کرتے ہو (دوسرے) لوگوں کو نیکی کا اور بھلا دیتے ہو اپنے آپ کو) اور قول باری تعالیٰ : (آیت) ” کبر مقتا عند اللہ ان تقولوا مالا تفعلون “۔ اور اسی طرح کی دیگر آیات سے، (الصف) ترجمہ : بڑی ناراضگی کا باعث ہے جس سے منع کیا گیا ہے نہ کہ یہ مذمت نہیں عن المنکر کرنے پر ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جس عمل سے منع کیا گیا ہے اسے کرنے والا اس کی نسبت زیادہ قبیح ہے جو اسے نہیں کرتا اور اسی وجہ سے وہ جہنم میں اسی طرح گھومتا رہے گا جس طرح گدھا چکی کے ساتھ گھومتا ہے، ہم نے اس کی تفصیل سورة البقرہ میں قول تعالیٰ (آیت) ” اتامرون الناس بالبر “۔ کے تحت بیان کردی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) مسلمانوں نے اس بارے میں اجماع کیا ہے جو ابن عبد البر نے ذکر کیا ہے کہ منکر تو کو تبدیل کرنا ہر اس پر واجب ہے جو اس پر قادر ہو اور جبکہ اس فریضہ (تغییر منکر) کی ادائیگی میں اسے ایسی ملامت اور خوف لاحق ہو جو باعث اذیت نہ ہو پھر بھی اس فریضہ کی ادائیگی اس پر واجب ہے اور اگر وہ قدرت نہ رکھتا ہو تو پھر اپنی زبان سے روکے اور اگ اس پر بھی قادر نہ ہو تو پھر اپنے دل سے (برا جانے) اس پر اس سے زیادہ کچھ نہیں، اور جب وہ اپنے دل سے برا جانے تو پھر وہ اپنے اوپر عائد ہونے والی ذمہ داری ادا کرے جب وہ اس کے سوا کچھ استطاعت نہ رکھتا ہو، بیان فرمایا : حضور نبی مکرم ﷺ سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاکید میں بہت زیادہ احادیث مروی ہیں لیکن وہ استطاعت اور قدرت کے ساتھ مقید ہیں، حسن نے کہا ہے : بلاشبہ مومن کو امید کے لئے اور جاہل کو تعلیم کے لئے کلام کی جاتی ہے، پس وہ جس نے اپنی تلوار یا کوڑا رکھ دیا اور پھر کہا : ” اتقنی اتقنی (مجھ سے تو بچ اور ڈر) تو اس میں نہ تیرے لئے کچھ (خطرہ) ہے اور نہ اس کے لئے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : ایسے آدمی کے بارے میں جو منکر (برائی) کو دیکھے اور اسے تبدیل کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ اپنے دل سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ اعتراف کرے کہ وہ اسے ناپسند کرتا ہے۔ (
1
) ابن لہیعہ نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کسی مومن کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کرے۔ “ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اس کا اپنے آپ کو ذلیل کرنا کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :” وہ ایسی بلا اور مصیبت سے تعرض کرتا ہے جس کے لئے وہ استطاعت نہیں رکھتا۔ (
2
) (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن، صفحہ
299
، ایضا ابن ماجہ، حدیث نمبر
4005
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) میں (مفسر) کہتا ہوں : ابن ماجہ نے اسے علی بن زید بن جدعان عن الحسن بن جندب عن حذیفہ عن النبی ﷺ کی سند سے بیان کیا ہے۔ (
1
) (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن، صفحہ
299
، ایضا ابن ماجہ، حدیث نمبر
4005
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور ان دونوں میں کلام ہے، اور بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے مروی ہے کہ آپ نے ارشادچش فرمایا : آدمی جب کسی برائی کو دیکھے اور وہ اسے روکنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ تین بار یہ کہے : اللھم ان ھذا منکر (اے اللہ ! بلاشبہ یہ منکر (برائی) ہے پس جب اس نے یہ کہہ دیا تو اس نے وہ کردیا جو اس پر (لازم) تھا۔ ابن عربی (رح) نے خیال کیا ہے کہ جسے برائی کے زوال کی امید ہو اور اس کی تبدیلی سے اسے اپنی ذات پر ضرب یا قتل کا خوف ہو تو اکثر علماء کے نزدیک اس خطرہ کے وقت اس کا اس مشقت میں پڑنا جائز ہے اور اگر برائی کے زوال کی امید نہ ہو تو پھر ان کے نزدیک کون سا فائدہ ہے، فرمایا : قسم بخدا میرے نزدیک جب نیت خالص ہے تو اسے چاہیے وہ اس مشقت پر پڑجائے کیفیت جو بھی ہو اور کسی کی پرواہ نہ کرے۔ (
2
) (احکام القرآن ابن العربی، جلد
1
، صفحہ
266
) میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ اس کے خلاف ہے جو ابو عمر نے اجماع کا ذکر کیا ہے اور یہ آیت قتل کا خوف ہونے کے باوجود امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے جواز پر دلالت کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” وامر بالمعروف وانہ عن المنکر واصبر علی ما اصابک “۔ (لقمان :
17
) ترجمہ : نیکی کا حکم دیا کرو اور برائی سے روکتے رہو اور صبر کیا کرو ہر مصیبت پر جو تمہیں پہنچے۔ اور یہ اشارہ اذیت پہنچانے کی طرف ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) ائمہ نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا : میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” تم میں سے جو کوئی برائی کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے روک دے اور اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے تو پھر اپنی زبان سے روک دے اور اگر اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہو تو پھر اپنے دل سے (اسے براس مجھے) اور یہ کمزور ترین ایمان ہے (
3
) (صحیح مسلم کتاب الایمان، جلد
1
، صفحہ
51
، ایضا ابن ماجہ، باب الامر بالمعروف والنھی عن المنکر حدیث نمبر
4002
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) علماء نے کہا ہے : ہاتھ کے ساتھ امر بالمعروف امراء (حکام وقت) پر لازم ہے اور زبان کے ساتھ امر بالمعروف علماء کے ذمہ ہے اور دل کے ساتھ ضعفاء یعنی عوام الناس پر لازم ہے، پس روکنے کے لئے برائی کا ازالہ کرنا جب زبان کے ساتھ ممکن ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اسے روکے اور اگر اس کے لئے سزا یا قتال کے بغیر ازالہ ممکن نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ یہ بھی کرے، اور اگر برائی قتال کے بغیر زائل ہوجائے تو پھر قتال جائز نہیں اور یہ مفہوم اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے لیا گیا ہے : (آیت) ” فقاتلوا التی تبغی حتی تفیء الی امر اللہ “۔ (الحجرات :
9
) ترجمہ : تو پھر سب (ملکر) لڑو اس سے جو زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف) اور اسی پر علماء نے اس کی بنیاد رکھی ہے کہ جب کوئی کسی ذات پر یا مال پر حملہ آور کو اپنی ذات سے یا اپنے مال سے یا کسی اور کی ذات سے دور ہٹائے تو اس کا تو حق ہے لیکن اس پر کوئی شے (بطور تاوان) لازم نہیں، اگر زید نے عمر کو دیکھا کہ اس نے بکر کا مال (اٹھانے یا ضائع کرنے کا) قصد کیا ہے تو اس پر واجب ہے کہ وہ اس سے اسے روکے جبکہ مال کا مالک اس پر قادر نہ ہو اور نہ اس کے ساتھ راضی ہو، حتی کہ علماء نے کہا : اگر ہم (قصاص) بھی فرض کرلیں، اور کہا گیا ہے : ہر شہر میں جس میں چار قسم کے لوگ ہوں تو اس کے رہنے والے آزمائش اور بلا سے محفوظ رہتے ہیں، امام عادل جو ظلم نہ کرتا ہو اور عالم جو راہ ہدایت پر گامزن ہو اور مشائخ جو نیکی کا حکم دیتے ہوں اور برائی سے روکتے ہوں اور علم کے حصول اور قرآن کریم کی تعلیم پر برانگیختہ کرتے ہوں اور ان کی عورتیں پردے میں رہتی ہوں اور زمانہ جاہلیت کی طرح وہ زیب و آرائش کا اظہار نہ کرتی ہوں۔ مسئلہ نمبر : (
6
) حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ عرض کی گئی : یا رسول اللہ ہم کب امر بالمعروف اور نہی عن المنکرچھوڑ سکتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : ” جب تم میں وہ ظاہر ہوجائے جو تم سے پہلی امتوں میں ظاہر ہوا۔ “ ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ ہم سے پہلی امتوں میں کیا ظاہر ہوا ؟ تو آپ نے فرمایا : الملک فی صغارکم والفاحشۃ فی کبارکم والعلم فی رذالتکم (حکمرانی تمہارے چھوٹوں اور گھٹیا لوگوں میں ہو اور تمہارے بڑوں (اعلی قسم کے لوگوں) میں فحاشی عام ہوجائے اور علم تمہارے رذیل (اور کمینے) لوگوں میں ہو۔ ) زید نے بیان کیا ہے : حضور نبی مکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے والعلم فی رذالتکم یعنی جب علم فاسق لوگوں میں آجائے، اسے ابن ماجہ نے بیان کیا ہے (
1
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، صفحہ
299
) اس باب کا مزید بیان سورة المائدہ وغیرہا میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ : اور فبشرھم اور وحبطت کا معنی سورة البقرہ میں گزر چکا ہے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
Top