Aasan Quran - Al-Israa : 64
وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاِذْ : اور جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن کے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : دلوں میں مَّرَضٌ : روگ مَّا وَعَدَنَا : جو ہم سے وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ دینا
اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے۔ انہیں اپنی آواز سے بہکا لے۔ (35) اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کی فوج چڑھا لا (36) اور ان کے مال اور اولاد میں اپنا حصہ لگالے، (37) اور ان سے خوب وعدے کرلے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) شیطان ان سے جو وعدہ بھی کرتا ہے وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
35: آواز سے بہکانے کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے دلوں میں گناہ کے وسوسے پیدا کرے، اور بعض مفسرین نے کہا ہے کہ اس سے مراد گانے بجانے کی آواز ہے جو انسان کو گناہ میں مبتلا کرتی ہے۔ 36: شیطان کو دشمن کی فوج سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح ایک فوج میں سواروں کے بھی دستے ہوتے ہیں اور پیدل چلنے والے دستے بھی، اسی طرح شیطان اپنی ایک فوج رکھتا ہے جس میں شریر جنات اور انسان شامل ہیں، یہ سب مل کر انسانوں کو بہکانے میں شیطان کی مدد کرتے ہیں۔ 37: اس میں اشارہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنے مال اور اولاد کو اللہ تعالیٰ کے احکام کے خلاف حاصل کرتا یا انہیں ناجائز کاموں میں استعمال کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے مال اور اولاد میں شیطان کا حصہ لگالیا ہے۔
Top