Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 12
وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاِذْ : اور جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن کے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : دلوں میں مَّرَضٌ : روگ مَّا وَعَدَنَا : جو ہم سے وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ دینا
اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہنے لگے کہ خدا اور اس کے رسول نے تو ہم سے محض دھوکے کا وعدہ کیا تھا
مرض سے مراد شک اور نفاق ہے۔ آیت غرورا سے مراد باطل قول ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ طعمہ بن ابیرق، معتب بن قشیر اور ایک جماعت جن کی تعداد ستر کے قریب تھی انہوں نے غزوئہ خندق کے موقع پر کہا تھا : آپ ﷺ ہم سے کسری اور قیصر کے خزانوں کا کیسے وعدی کرتے ہیں جب کہ ہم میں سے کوئی قضائے حاجت بھی نہیں کرسکتا ؟ انہوں نے یہ بات اس وقت کی جب صحابہ اکرام میں یہ بات عام ہوئی تھی جب رسول اللہ ﷺ نے چٹان پر ضرب لگائی تھی جس طرح امام نسائی کی حدیث میں یہ پہلے گزرچکا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔
Top