Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 68
رَبَّنَاۤ اٰتِهِمْ ضِعْفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَ الْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِیْرًا۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِهِمْ : دے انہیں ضِعْفَيْنِ : دوگنا مِنَ الْعَذَابِ : عذاب وَالْعَنْهُمْ : اور لنعت کر ان پر لَعْنًا : لعنت كَبِيْرًا : بڑی
اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر
(آیت) ربنااتھم ضعفین من العذاب قتادہ نے کہا : مراد عذاب دنیا اور عذاب آخرت ہے (2) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کفرکا عذاب اور گمراہ کرنے کا عذاب ہے (3) ، یعنی جس قدر تو ہمیں عذاب دیتا ہے انہیں اس کا دگنا عذاب دے کیونکہ وہ گراہ ہوئے اور انہوں نے گمراہ کیا۔ (آیت) والعنھم لعنا کبیرا حضرت ابن مسعود ؓ آپ کے اصحاب، یحییٰ اور عاصم نے باء کے ساتھ قراءت کی باقی قراء نے ثاء کے ساتھ قراءت کی۔ اسے ابو حاتم، ابو عبید اور نحاس نے اپنایا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت) اولئک یلعنھم اللہ ویلعنھم اللعنون (ابقرہ) یہ معنی اکثر واقع ہوتا ہے۔ محمد بن ابی سری نے کہا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں عسقلان کی مسجد میں ہوں گویا ایک آدمی مجھ سے اس آدمی کے بارے میں مناظرہ کررہا ہے جو حضرت محمد ﷺ کے صحابہ سے بغض رکھتا ہے۔ اس نے کہا : (آیت) والعنھم لعنا کبیرا اس نے یہ بات بار بار مجھ سے کی پھر وہ غائب ہوگیا۔ وہ اسے ثاء کے ساتھ ہی کہتا۔ باء کی قراءت ثاء کے معنی کی طرف ہی راجع ہے، کیونکہ جو چیز بڑی ہوتی ہے وہ کثیر اور عظیم قدروالی ہوتی ہے۔
Top