Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 100
وَ مَنْ یُّهَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا كَثِیْرًا وَّسَعَةً١ؕ وَ مَنْ یَّخْرُجْ مِنْۢ بَیْتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ یُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَ قَعَ اَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠ ۧ
وَمَنْ
: اور جو
يُّھَاجِرْ
: ہجرت کرے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
يَجِدْ
: وہ پائے گا
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مُرٰغَمًا كَثِيْرًا
: بہت (وافر) جگہ
وَّسَعَةً
: اور کشادگی
وَمَنْ
: اور جو
يَّخْرُجْ
: نکلے
مِنْ
: سے
بَيْتِهٖ
: اپنا گھر
مُھَاجِرًا
: ہجرت کر کے
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
وَرَسُوْلِهٖ
: اور اس کا رسول
ثُمَّ
: پھر
يُدْرِكْهُ
: آپکڑے اس کو
الْمَوْتُ
: موت
فَقَدْ وَقَعَ
: تو ثابت ہوگیا
اَجْرُهٗ
: اس کا اجر
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
اور جو شخص خدا کی راہ میں گھر بار چھوڑ جائے اوہ زمین میں بہت سی جگہ اور کشائش پائے گا اور جو شخص خدا اور رسول کی طرف ہجرت کر کے گھر سے نکل جائے پھر اس کو موت آپکڑے تو اس کا ثواب خدا کے ذمے ہوچکا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
آیت نمبر :
100
۔ اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) (آیت) ” ومن یھاجر فی سبیل اللہ یجد “۔ یہ شرط اور جواب شرط ہے۔ (آیت) ” فی الارض مرغما “۔ المراغم کی تاویل میں اختلاف ہے، مجاہد نے کہا : المراغم سے مراد بچنے کی جگہ ہے (
1
) (تفسیر مجاہد، جلد
1
، صفحہ
57
، دارالکتب العلمیہ) حضرت ابن عباس ؓ ، ضحاک ؓ اور ربیع ؓ وغیرہم نے کہا : اس سے مراد گھومنے کی جگہ اور راستہ ہے۔ (
2
) (تفسیر الماوردی جلد
1
، صفحہ
522
، درالکتب العلمیہ) ابن زید نے کہا : المراغم سے مراد ہجرت گاہ ہے۔ (
3
) (تفسیر الماوردی جلد
1
، صفحہ
522
، درالکتب العلمیہ) یہ ابوعبیدہ ؓ کا قول ہے، نحاس نے کہا : یہ تمام اقوال ہم معنی ہیں، المراغم ہجرت کی حالت میں چلنا ہے، اس سے مراد وہ جگہ ہے جس میں سفر کیا جاتا ہے، یہ الرغام سے مشتق ہے، رغم انف فلان، یعنی اس کا ناک خاک آلود ہوا، راغبت فلانا میں نے اسے چھوڑ دیا اور اس سے دشمنی کی اور اس کی ناک خاک آلود ہونے کی مجھے کوئی پرواہ نہیں، بعض علماء نے فرمایا : ہجرت گاہ کو مہاجر اور مراغم اس لیے کہا جاتا ہے، کیونکہ جب آدمی اسلام قبول کرتا ہے تو وہ اپنی قوم سے دشمنی کرتا ہے اور انہیں چھوڑ دیتا ہے پس اس کے نکلنے کو مراغما کہا جاتا ہے، نبی مکرم ﷺ کی طرف جانے کو ہجرت کہا جاتا ہے، سدی نے کہا : المراغم وہ جگہ جہاں معیشت کو تلاش کیا گیا ہو (
1
) (تفسیر الماوردی جلد
1
، صفحہ
522
، درالکتب العلمیہ) ابن القاسم نے کہا : میں نے امام مالک (رح) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ المراغم کا معنی زمین میں چلنا ہے (
2
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
1
، صفحہ
483
) یہ تمام تفسیر بالمعنی ہے اور ایک دوسرے کے قریب قریب معانی ہیں اور لفظ کے اعتبار سے خاص مراغم، ناک کو خاک آلود کرنے کی جگہ کو کہتے ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے، ہر دو جھگڑنے والے اپنے مخالف کی ناک کو خاک آلود کرتے ہیں، کیونکہ وہ اسے اپنی مراد کے سلسلہ میں مغلوب کردیتا ہے، کفار قریش گویا محبوسین کی ناکوں کو مکہ میں خاک آلود کیے ہوتے تھے پھر اگر ان میں سے کوئی ہجرت کرتا تو وہ قریش کی ناک کو خاک آلود کرتا، کیونکہ وہ ان سے محفوظ ہوجاتا تھا، یہ منفعت و حفاظت مراغمۃ کی جگہ ہے۔ اسی سے نابغہ کا قول ہے : کطود یلاذ بار کا نہ المراغم والمھرب : (
3
) (تفسیر الماوردی جلد
1
، صفحہ
522
، درالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وسعۃ “۔ یعنی رزق میں کشادگی، یہ حضرت ابن عباس ؓ ، ربیع ؓ اور ضحاک ؓ کا قول ہے۔ قتادہ ؓ نے کہا : اس کا معنی گمراہی سے ہدایت کی طرف اور مفلسی سے غنا کی طرف جانے میں کشادگی ہے، امام مالکرحمۃ اللہ علیہ نے کہا : اس سے مراد شہروں کی وسعت ہے، یہ فصاحت عرب کے زیادہ مشابہ ہے، کیونکہ زمین کی وسعت اور کثرت سے پناہ گاہوں کی وجہ سے رزق میں وسعت ہوتی ہے اور سینہ رزق کے ارادہ اور فکر کے لیے کشادہ ہوجاتا ہے اس کے علاوہ کشادگی کی صورتیں پیدا ہوتی ہیں اسی مفہوم میں شاعر کا قول ہے : وکنت اذ اخلیل رام قطعی وجدت وراء منفسحا عریضا : (
4
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
101
دارالکتب العلمیہ) ایک اور شاعر نے کہا : لکان لی مضطرب واسع فی الارض ذات الطول والعرض : (
5
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
101
دارالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
3
) امام مالک (رح) نے فرمایا : یہ آیت دلیل ہے کہ کسی کے لیے وہاں ٹھہرنا جائز نہیں جہاں سلف صالحین کو گالی دی جاتی ہوں اور ناجائز اعمال کیے جاتے ہوں، فرمایا : المراغم، زمین میں چلنا مراد ہے، السعۃ سے مراد شہروں کی وسعت ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ بعض علماء نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ مجاہد جب جہاد کے لیے نکلے پھر قتال سے پہلے مر جائے تو اس کے لیے مال غنیمت میں حصہ ہوگا اگرچہ وہ جنگ میں شریک نہ بھی ہو، یہ ابن لہیعۃ نے یزید بن ابی حبیب سے اور انہوں نے اہل مدینہ سے روایت کیا ہے اور یہ ابن المبارک سے بھی مروی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ومن یخرج من بیتہ مھاجرا الی اللہ ورسولہ “۔ حضرت ابن عباس ؓ کے غلام عکرمہ ؓ نے کہا : میں نے اس ہجرت کرنے والے کا چودہ سال نام تلاش کیا حتی کہ میں نے وہ پالیا، عکرمہ ؓ کے اس قول میں اس علم کے شرف پر دلیل ہے اور اس کا اہتمام عمدہ ہے اور اس کی معرفت فضیلت ہے، اسی طرح کا قول حضرت ابن عباس ؓ کا ہے : میں کئی سال ٹھہرا رہا میں حضرت عمر ؓ سے ان دوعورتوں کے نام پوچھنا چاہتا تھا جنہوں نے رسول اللہ ﷺ پر ایکا کرلیا تھا اور مجھے پوچھنے سے مانع حضرت عمر ؓ کی ہیبت تھی۔ اور عکرمہ نے جس کا ذکر کیا ہے وہ ضمرہ بن عیص یا عیص بن ضمرہ بن زنباع ہے۔ طبری نے یہ سعید بن جبیر ؓ سے حکایت کیا ہے۔ (
1
) (زاد المسیر فی علم التفسیر جلد
1
، صفحہ
107
) اسے ضمیرہ بھی کہا جاتا تھا، کہا جاتا ہے : جندع بن ضمیرہ بنی لیث سے تھا اور یہ مکہ میں بےبس لوگوں میں سے تھا اور یہ مریض تھا جب اس نے ہجرت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد سنا تو کہا : مجھے نکالو، اس کے لیے بستر تیار کیا گیا پرھ اس کو اس پر ڈالا گیا، اسے نکالا گیا تو وہ راستہ میں تنعیم کے مقام پر فوت ہوگیا تو اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ومن یخرج من بیتہ مھاجرا “۔ ابو عمر نے ذکر کیا ہے کہ اس کے متعلق یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ خالد بن حزام بن خویلد بن اخی خدیجہ تھا، اس نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی راستے میں اسے ایک سانپ نے ڈس لیا تھا تو وہ حبشہ پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوگیا، اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ واللہ اعلم۔ ابو الفرض جوزی نے کہا : وہ حبیب بن ضمرہ تھا، بعض نے کہا : وہ ضمرہ بن جندب ضمری تھا، یہ سدی سے مروی ہے، عکرمہ ؓ سے حکایت کیا گیا ہے کہ وہ جندب بن ضمرہ جندعی تھا (
2
) (تفسیر طبری جلد
5
، صفحہ
280
) ابن جابر سے حکایت کیا گیا ہے کہ وہ ضمرہ بن بغیض تھا جو بنی لیث سے تھا، مہدوی نے حکایت کیا ہے کہ وہ ضمرہ بن ضمرہ بن نعیم تھا (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
101
دارالکتب العلمیہ) بعض نے فرمایا : ضمرہ بن خزاعہ تھا۔ واللہ اعلم۔ معمر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : جب (آیت) ” ان الذین توفھم الملئکۃ ظالمی انفسھم “۔ کا ارشاد نازل ہوا تو مسلمانوں میں سے ایک مریض شخص نے کہا : اللہ کی قسم ! میرے لیے کوئی عذر ہے ؟ میں راستہ جاننے والا ہوں، میں خوشحال بھی ہوں مجھے اٹھا کرلے جاؤ پس لوگ اسے اٹھا کر چلے تو راستے میں اسے موت آگئی۔ (تفسیر طبری جلد
5
، صفحہ
280
) نبی کریم ﷺ کے اصحاب نے کہا : اگر وہ ہم تک پہنچتا تو اس کو اجر مکمل ہوتا وہ تنعیم میں فوت ہوگیا تھا، اس کے بیٹے نبی مکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے سارا واقعہ عرض کیا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” ومن یخرج۔۔۔۔۔ الخ “۔ اس کا نام ضمرہ بن جندب تھا، جندب بن ضمرہ بھی کہا جاتا ہے، (آیت) ” وکان اللہ غفورا “۔ جو پہلے شرک کیا تھا اسے بخشنے والا ہے۔ (آیت) ” رحیما “۔ توبہ قبول فرما کر رحمت کا مظاہرہ فرماتا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) ابن عربی (رح) نے کہا : علماء نے زمین میں سفر کرنے کی دو قسمیں بنائی ہیں۔ (
1
) بھاگ جانا۔ (
2
) طلب کرنا۔ پہلی قسم چھ قسموں میں تقسیم ہوتی ہے۔ (
1
) ہجرت یہ دارالحرب سے دارالسلام کی طرف نکلنا ہے، نبی مکرم ﷺ کے دور میں یہ فرض تھی یہ ہجرت قیامت تک فرض باقی ہے اور جو ہجرت فتح مکہ کے ساتھ ختم ہوگئی وہ نبی مکرم ﷺ کا قصد کرنا ہے، انسان جہاں بھی ہو اس کو دارالحرب سے دارالسلام کی طرف ہجرت کرنا فرض ہے۔ اگر وہ دارالحرب میں باقی رہے گا تو گنہگار ہوگا، اس کی حالت مختلف ہوتی ہے۔ (
2
) ایسی زمین سے نکلنا جہاں بدعات ہوتی ہوں، ابن القاسم (رح) نے کہا : میں نے امام مالک (رح) کو یہ فرماتے سنا کہ کسی کے لیے ایسی جگہ ٹھہرنا حلال نہیں جہاں سلف صالحین کو برا بھلا کہا جاتا ہو۔ ابن عربی (رح) نے کہا : یہ صحیح ہے برائی کو بدلنے پر جب تو قادر نہ ہو تو وہاں سے چلا جا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واذا رایت الذین یخوضون فی ایتنا فاعرض عنھم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ “۔ واما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظلمین “۔ (الانعام) اور جب تو دیکھے انہیں جو پڑھیں ہماری آیتوں میں تو منہ پھیرلے ان سے الخ۔ (
3
) ایسی جگہ سے نکلنا جہاں حرام غالب ہو، کیونکہ حلال کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (
4
) ایسی جگہ سے نکلنا جہاں جسمانی اذیت ہو، یہ اللہ کا فضل ہے اس نے اس میں رخصت دی، جب اسے اپنے اوپر خوف ہو تو اللہ تعالیٰ نے وہاں سے نکلنے کی اجازت دی ہے اور اسے بھاگ جانے کی اجازت دی ہے کہ ممنوع سے اپنے آپ کو بچا لے سب سے پہلے یہ فعل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کیا تھا جب انہیں اپنی قوم سے اذیت دینے کا اندشہ ہوا آپ نے کہا تھا۔ (آیت) ” انی مھاجر الی ربی “۔ (العنکبوت :
26
) اور فرمایا (آیت) ” انی ذاھب الی ربی سیھدین “۔ (الصافات) اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے خبر دیتے ہوئے فرمایا : (آیت) ” فخرج منھا خائفا یترقب “۔ (القصص :
21
) تو وہ نکلا اس شہر سے ڈرتے ہوئے، انتظار کرتے ہوئے۔ (
5
) مضر صحت ہوا والے شہروں میں مرض کا خوف ہو اور ان شہروں سے پر فضا مقام کی طرف جانا، نبی مکرم ﷺ نے چرواہوں کے لیے اجازت دی تھی جب انہیں مدینہ طیبہ کی ہوا راس نہ آئی تھی کہ وہ چراگاہ کی طرف جائیں اور ٹھیک ہونے تک وہاں رہیں۔ اس خروج سے طاعون کی وجہ سے نکلنے سے استثنا کی گئی ہے، اللہ تعالیٰ نے طاعون کی جگہ سے نکلنے منع فرمایا ہے حدیث صحیح نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے، اس کا بیان سورة بقرہ میں گزر چکا ہے مگر ہمارے علماء فرماتے ہیں یہ مکروہ ہے۔ (
6
) مال میں اذیت کے خوف سے فرمایا ہونا، کیونکہ مسلمان کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے اور اہل کی حرمت اس کی مثل مزید مؤکد ہے اور رہی طلب کی قسم تو اس کی دو قسمیں ہیں، دین کی طلب اور دنیا کی طلب، دین کی طلب، اپنی انواع کے متعدد ہونے کی وجہ سے سات قسموں کی طرف منقسم ہوتی ہے۔ (
1
) عبرت حاصل کرنے کے لیے سفر کرنا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” اولم یسیروا فی الارض فینظروا کیف کان عاقبۃ الذین من قبلھم “۔ (الروم :
9
) (کیا انہوں نے سفر کیا زمین میں کہ دیکھتے کہ کیسا ہوا انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے) یہ بہت زیادہ ہے۔ کہا جاتا ہے : ذوالقرنین نے زمین کا چکر لگایا تھا تاکہ اس کے عجائبات کو دیکھے، بعض نے فرمایا : تاکہ اس میں حق کا نفاذ کرے۔ (
2
) سفر حج، پہلی صورت مستحب تھی، یہ فرض ہے۔ (
3
) جہاد کا سفر اس کے لیے احکام ہیں۔ (
4
) معاش کے لیے سفر، کبھی انسان کے ایک جگہ ٹھہرے رہنے کی وجہ سے اس کی معیشت تنگ ہوجاتی ہے پس وہ اس کی طلب میں نکلے، اس پر زیادتی نہ کرے خواہ وہ شکار کے لیے جائے یا لکڑیاں اکٹھی کرنے کے لیے جائے یا گھاس کے لیے جائے یہ اس پر فرض ہے۔ (
5
) تجارت اور قوت سے زائد کمائی کے لیے نکلنا یہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” لیس علیکم جناح ان تبتغوا فضلا من ربکم “۔ (بقرہ :
198
) نہیں ہے تم پر کوئی حرج کہ تم تلاش کرو فضل اپنے رب کا۔ یہ نعمت ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے سفر حج میں احسان فرمایا : انفرادی طور پر کیسے جائز نہ ہوگی (جب حج میں جائز ہے۔ (
6
) علم کے طلب کرنے کے لیے سفر کرنا یہ مشہور ہے۔ (
7
) مخصوص مقامات شریفہ کا قصد کرنا، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : لا تشد الرحال الا الی ثلاثۃ مساجد “۔ (
1
) (صحیح مسلم، فضل المساجد الثلاثۃ جلد
1
، صفحہ
447
) سفر نہ کیا جائے مگر تین مساجد کی طرف۔ (
8
) سرحدوں کی حفاظت کے لیے سفر کرنا۔ (
9
) رضاء الہی کے لیے بھائیوں کی زیارت کرنا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ایک آدمی کسی شہر میں اپنے بھائی کی زیارت کے لیے گیا اللہ تعالیٰ نے اس کے راستہ پر ایک فرشتہ مقرر فرمایا، اس نے پوچھا : تو کہاں کا ارادہ کرتا ہے ؟ وہ کہتا ہے : میرا اس شہر میں بھائی ہے میں اس سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کرتا ہوں۔ اس فرشتے نے کہا : میں تیری طرف اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے والا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ایسی ہی محبت فرمائی جیسی تو نے اپنے بھائی سے محبت کی “ (
2
) (صحیح مسلم البر والصلۃ والادب، جلد
2
صفحہ
317
، صحیح بخاری، حدیث
1115
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اس حدیث کو مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
Top