Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 100
وَ مَنْ یُّهَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا كَثِیْرًا وَّسَعَةً١ؕ وَ مَنْ یَّخْرُجْ مِنْۢ بَیْتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ یُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَ قَعَ اَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّھَاجِرْ : ہجرت کرے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ يَجِدْ : وہ پائے گا فِي : میں الْاَرْضِ : زمین مُرٰغَمًا كَثِيْرًا : بہت (وافر) جگہ وَّسَعَةً : اور کشادگی وَمَنْ : اور جو يَّخْرُجْ : نکلے مِنْ : سے بَيْتِهٖ : اپنا گھر مُھَاجِرًا : ہجرت کر کے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر يُدْرِكْهُ : آپکڑے اس کو الْمَوْتُ : موت فَقَدْ وَقَعَ : تو ثابت ہوگیا اَجْرُهٗ : اس کا اجر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اوربسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے، پھر راستہ ہی میں اُسے موت آ جائے اُس کا اجر اللہ کے ذمے واجب ہو گیا، اللہ بہت بخشش فرمانے والا اور رحیم ہے
[ وَمَنْ یُّہَاجِرْ : اور جو ہجرت کرے گا ] [ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ : اللہ کی راہ میں ] [ یَجِدْ : تو وہ پائے گا ] [ فِی الْاَرْضِ : زمین میں ] [ مُرٰغَمًا کَثِیْرًا : جانے کی کثیر جگہیں ] [ وَّ : اور ] [ سَعَۃً : کشادگی ] [ وَمَنْ : اور جو ] [ یَّخْرُجْ : نکلتا ہے ] [ مِنْم بَیْتِہٖ : اپنے گھر سے ] [ مُہَاجِرًا : ہجرت کرنے والا ہوتے ہوئے ] [ اِلَی اللّٰہِ : اللہ کی طرف ] [ وَرَسُوْلِہٖ : اور اس کے رسول کی طرف ] [ ثُمَّ : پھر ] [ یُدْرِکْہُ : آ لیتی ہے اس کو ] [ الْمَوْتُ : موت ] [ فَقَدْ وَقَعَ : تو واقع ہوچکا ہے ] [ اَجْرُہٗ : اس کا اجر ] [ عَلَی اللّٰہِ : اللہ پر ] [ وَکَانَ : اور ہے ] [ اللّٰہُ : اللہ ] [ غَفُوْرًا : بےانتہا بخشنے والا ] [ رَّحِیْمًا : ہر حال میں رحم کرنے والا ] ر غ م رَغِمَ ۔ یَرْغَمُ (س) رَغَمًا : (1) ذلیل ہونا۔ (2) رَغِمَ اِلٰی کسی کے پاس جانا۔ رَاغَمَ (مفاعلہ) مُرَاغَمَۃً : (1) ایک دوسرے کو ذلیل کرنا۔ (2) ایک دوسرے کے پاس جانا۔ مُرَاغَمٌ (اسم المفعول) : ظرف کے معنی میں جانے کی جگہ۔ آیت زیر مطالعہ۔ و ق ع وَقَعَ یَـقَعُ (ف) وُقُوْعًا اور وَقْعَۃً : (1) گرپڑنا۔ (2) ہو پڑنا ‘ واقع ہونا۔ (3) ثابت ہونا ‘ لازم ہونا۔ { وَیُمْسِکُ السَّمَآئَ اَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ } (الحج :65) ” اور وہ تھامتا ہے آسمان کو کہ کہیں وہ گرپڑے زمین پر۔ “ { وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْھِمْ بِمَا ظَلَمُوْا } (النمل :85) ” اور ثابت ہوئی بات ان لوگوں پر بسبب اس کے جو انہوں نے ظلم کیا ۔ “ قَعْ (فعل امر) : تو گر پڑ ‘ تو واقع ہو۔ { فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِیْنَ ۔ } (الحجر) ” تو تم لوگ گرپڑنا اس کے لیے سجدہ کرنے والوں کی حالت میں۔ “ وَاقِـعٌ (اسم الفاعل) : گر پڑنے والا ‘ واقع ہونے والا۔ { وَظَنُّوْٓا اَنَّہٗ وَاقِعٌم بِھِمْج } (الاعراف :171) ” اور انہوں نے گمان کیا کہ وہ (یعنی پہاڑ) گر پڑنے والا ہے ان پر ۔ “{ وَاِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌ ۔ } (الذّٰریٰت) ” اور یقینا بدلہ (یعنی بدلے کا دن ) ضرور واقع ہونے والا ہے ۔ “ مَوْقَعٌ ج مَوَاقِعُ (اسم الظرف) : گر پڑنے کی جگہ۔{ فَلَآ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ ۔ } (الواقعہ) ” پس نہیں ! میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے گر پڑنے (یعنی ڈوبنے ) کی جگہوں کی۔ “ وَاقَعَ (مفاعلہ) مُوَاقَعَۃً : کسی چیز میں گرنا۔ مُوَاقِعٌ (اسم الفاعل) : گرنے والا ۔ { وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْا اَنَّھُمْ مُّـوَاقِعُوْھَا } (الکہف :53) ” اور دیکھیں کہ مجرم لوگ آگ کو تو وہ گمان کریں گے کہ وہ گرنے والے ہیں اس میں ۔ “
Top