Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Hujuraat : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تَرْفَعُوْٓا
: نہ اونچی کرو
اَصْوَاتَكُمْ
: اپنی آوازیں
فَوْقَ
: اوپر، پر
صَوْتِ النَّبِيِّ
: نبی کی آواز
وَلَا تَجْهَرُوْا
: اور نہ زور سے بولو
لَهٗ
: اس کے سامنے
بِالْقَوْلِ
: گفتگو میں
كَجَهْرِ
: جیسے بلند آواز
بَعْضِكُمْ
: تمہارے بعض (ایک)
لِبَعْضٍ
: بعض (دوسرے) سے
اَنْ
: کہیں
تَحْبَطَ
: اکارت ہوجائیں
اَعْمَالُكُمْ
: تمہارے عمل
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَشْعُرُوْنَ
: نہ جانتے (خبر بھی نہ) ہو
اے اہل ایمان ! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو
اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
:۔ امام بخاری اور امام ترمذی نے حضرت ابن ابی ملیکہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا : اقرع بن حابس نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اسے اس کی قوم پر عامل بنا دیئجے۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کی : یارسول اللہ ﷺ (
1
) اسے عامل نہ بنائیں، دونوں صحابہ نے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں گفتگو کی یہاں تک کہ ان دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا : تو نے محض میری مخالفت کا ارادہ کیا ہے حضرت عمر نے کہا : میں نے آپ کی مخالفت کا ارادہ نہیں کیا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ اس کے بعد جب حضرت عمر نبی کریم ﷺ کے پاس بات کرتے تو ان کی گفتگو سنی نہ جاسکتی یہاں تک کہ ان سے سوال کیا جاتا ؎ حضرت ابن زبیر نے اپنے نانا حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا ذکر نہیں کیا۔ یہ حدیث غریب حسن ہے۔ بعض علماء نے اسے حضرت ابن ابی ملیکہ سے مرسل نقل کیا ہے۔ اس میں حضرت عبداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا۔ میں کہتا ہوں : وہ امام بخاری ہیں : کہا : یہ روایت ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے (
2
) وہ بہترین آدمی حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق قریب تھا کہ وہ ہلاک ہوجاتے ان دونوں کی آوازیں اس وقت نبی کریم ﷺ کے پاس بلند ہوگئیں جب بنو تمیم کا وفد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ان میں سے ایک نے اقرع بن حابس، جو بنی مجاشع سے تعلق رکھتا تھا کا مشورہ دیا دوسرے نے ایک اور کا مشورہ دیا۔ نافع نے کہا : مجھے اس کا نام یاد نہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق نے حضرت عمر سے کہا : تو نے محض میرے ساتھ مخالفت کا ارادہ کیا ہے۔ حضرت عمر نے کہا : میں نے آپ کی مخالفت کا ارادہ نہیں کیا اس بارے میں دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔ حضرت ابن زبیر نے کہا : اس آیت کے نزول کے بعد حضرت عمر اپنی آواز رسول اللہ ﷺ کو نہیں سناتے تھے یہاں تک کہ ان سے پوچھا جاتا، انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق کا ذکر نہیں کیا۔ مہدوی نے حضرت علی شیر خدا ؓ کا ذکر کیا کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی جب میری حضرت جعفر اور حضرت زید بن حارثہ کی آواز بلند ہوگئی ہم حضرت حمزہ کی بیٹی کے بارے میں جھگڑے تھے جب زید اسے مکہ مکرمہ سے لائے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے جعفر کے حق میں اس کا فیصلہ کردیا کیونکہ اس بچی کی خالہ ان کے عقد میں تھی۔ یہ حدیث آل عمران میں گزر چکی ہے۔ صحیحین میں ہے حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضرت ثابت بن قیس کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے پوچھا ایک آدمی نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ میں اس کے بارے میں میں خبر لاتا ہوں وہ حضرت ثابت کے پاس آئے انہیں اپنے گھر میں سرجکھائے ہوئے پایا پوچھا : تجھے کیا ہوا ہے ؟ جواب دیا : بہت برا حال ہے اس کی آواز نبی کریم ﷺ پر بلند ہوجاتی تھی اس کے عمل رائیگاں گئے جبکہ وہ جنہمی ہوچکا ہے وہ آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سب کچھ بتایا تو موسیٰ جو اس سند کے راوی ہیں نے کہا : وہ آدمی ان کی طرف ایک عظیم بشارت لے کر گیا فرمایا :” اس کے پاس جائو اس کو کہو تو جنہمی نہیں تو تو جنتی ہے “ (
1
) یہ بخاری کے الفاظ ہیں یہ ثابت، ثابت بن قیس بن شماس خزرجی ہے جن کی کنیت ابو محمد تھی یہ کنیت ان کے بیٹے محمد کی وجہ سے تھی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ ابو عبدالرحمن ہے یوم حرہ کو انہیں شہید کیا گیا اس کے تین بیٹے تھے محمد، یحییٰ ، عبداللہ، وہ بہت اچھے خطیب اور بلیغ تھے وہ اسی وجہ سے معروف تھے انہیں رسول اللہ ﷺ کا خطیب کہا جاتا جس طرح حضرت حسان کو رسول اللہ ﷺ کا شاعر کہا جاتا جب بنو تمیم کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور مفاخرہ کو طلب کیا ان کا خطیب کھڑا ہوا اور اظہار فخر کیا پھر ثابت بن قیس کھڑے ہوئے ایک عظیم وبلیغ خطبہ دیا اور ان پر غالب آگئے ان کا شاعر کھڑا ہوا وہ اقرع بن حابس تھا اس نے یہ شعر پڑھے۔ ہم آپ کے پاس آئے جس طرح لوگ جانتے ہیں جب لوگ مکارم کے ذکر کے وقت ہماری مخالفت کریں۔ ہم ہر قبیلہ کے لوگوں کے سردار ہیں جبکہ حجاز کی زمین میں دارم جیسا کوئی نہیں۔ ہمارے لئے ہر جنگ کے مال میں چوتھا حصہ ہوتا ہے وہ جنگ نجد میں ہو یا تہامہ کے علاقہ میں۔ حضرت حسان نے کہا : ” اے بنی دارم : تم فخر نہ کرو بیشک تمہارا فخر مکارم کے ذکر کے وقت وبال بن جائے گا۔ تم ہلاک ہو تم پر فخر کرتے ہوں جبکہ تم ہمارے خادم ہوں یا دایا اور خادم کے درمیان “ انہوں نے کہا : ان کا خطیب ہمارے خطیب سے اچھا ہے۔ ان کا شاعر ہمارے شاعر سے اچھا ہے ان کی آوازیں بلند ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔ عطا خراسانی نے کہا : مجھے ثابت بن قیس کی بیٹی نے بتایا جب یہ آیت نازل ہوئی تو ان کا والد اپنے کمرے میں داخل ہوا اور اپنا دروازہ بند کرلیا نبی کریم ﷺ نے اسے نہ پایا تو اسے بلا بھیجا تاکہ پوچھیں کیا معاملہ ہے ؟ انہوں نے عرض کی : میری آواز سخت ہے مجھے ڈر ہے کہ میرا عمل ضائع ہی نہ ہوجائے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” تو ان لوگوں میں سے نہیں تو بھلائی کے ساتھ جئے گا اور بھلائی کے ساتھ مرے گا (
1
) “ پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت : (النسائ) کو نازل فرمایا، انہوں نے اپنے دروازے کو بند کرلیا اور رونے لگے، نبی کریم ﷺ نے نہ پایا تو بلا بھیجا اور خبر دی عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ میں جمال کو پسند کرتا ہوں اور میں اپنی قوم کا سردار بننا پسند کرتا ہوں فرمایا :” تو ان میں سے نہیں بلکہ تو تعریف کی گئی زندگی گزارے گا شہید کی حیثیت سے قتل ہوگا اور جنت میں داخل ہوگا (
2
) اس بچی نے کہا : جب یمامہ کی جنگ کا مرحلہ آیا تو مسلمہ کذاب سے مقابلہ کے لئے حضرت خالد بن ولید کے ساتھ نکلے جب صحابہ کی ان سے مڈ بھیڑ ہوئی تو صحابہ بکھر گئے۔ حضرت ثابت اور حضرت سالم جو حضرت ابو حذیفہ کے غلام تھے نے کہا : رسول اللہ ﷺ کی معیت میں اس طرح تو جنگ نہیں کرتے تھے پھر دونوں نے اپنے ایک گڑھا کھودا اور جنگ کی یہاں تک کہ شہید ہوئے اس روز حضرت ثابت کے جسم پر عمدہ زرہ تھی مسلمانوں میں سے ایک آدمی ان کے پاس سے گزرا اور اسے اتار لیا اسی اثناء میں ایک مسلمان سویا ہوا تھا تو حضرت ثابت اسے خواب میں آئے تو فرمایا : میں تجھے ایک وصیت کرتا ہوں یہ کہنے سے بچنا کہ یہ میری خواب ہے کہ تو اسے ضائع کردے میں جب کل شہید ہوا تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی میرے پاس سے گزرا اس نے میری زرہ لے لی جبکہ اس کا پڑائو لوگوں کے ایک جانب ہے اس کے خیمہ کے پاس گھوڑا ہے جو لمبی رسی سے باندھا ہوا ہے اس نے زرہ پر توبرہ الٹا کیا ہوا اس توبرہ پر کچاوا ہے حضرت خالد کے پاس جائو اسے کہو کہ میری زرہ لینے کے لئے آدمی بھیجے جو زرہ لے آئے جب تو مدینہ طیبہ میں خلیفہ رسول حضرت ابوبکر صدیق کے پاس پہنچے تو ان سے عرض کرو مجھ پر فلاں فلاں قرض ہے میرے غلاموں میں سے فلاں فلاں آزاد ہے وہ آدمی حضرت خالد کی خدمت میں حاضر ہوا آپ کو بتایا حضرت خالد بن ولید نے زرہ لینے کے لئے آدمی کو بھیجا جو زرہ لے آیا حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے ان کی وصیت کے بارے میں بات کی تو آپ نے وصیت کو نافذ کردیا ہم کسی کے بارے میں نہیں جانتے کہ حضرت ثابت کے بعد کسی کی وصیت نافذ کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے۔ اسے ابو عمرو نے استعیاب میں ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: یعنی ان سے خطاب نہ کرو۔ اے محمد : بلکہ یوں خطاب کرو، یا بنی اللہ یا رسول اللہ : مقصود آپ کی عزت ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے منافق اپنی آوازیں نبی کریم ﷺ کے پاس بلند کیا کرتے تھے تاکہ کمزور مسلمان بھی ان کی اقتدا کریں تو مسلمانوں کو اس سے منع کردیا گیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کے معنی ہیں جس طح یہ جملہ کہا جاتا ہے یہ بھی علی کے معنی میں ہے کاف، کاف، تشبیہ ہے جو محل نصب میں ہے یعنی تم اس طرح آپ سے خطاب نہ کرو جس طرح ایک دوسرے سے مخاطب ہوتے ہو اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ انہیں مطلق چہر سے منع نہیں کیا گیا یہاں تک کہ ان کے لئے جائز ہی نہ ہو مگر یہ کہ وہ اشارہ اور مخفی طریقہ سے آپ سے ہم کلام ہوں انہیں مخصوص چہر سے منع کیا گیا ہے جو صفت سے مقید ہو وہ جہر ہے جو اس مماثلت کے ساتھ مصوصوف ہے جس کے وہ باہم عادی تھی وہ ایسا جہر تھا جس میں نبوت کی قدرومنزل کا خیال نہ ہو اور باقی ماندہ مراتب کا انحطاط ہو اگرچہ نبوت و رسالت تمام سے بڑھ کر مرتبہ ہے۔ اس وجہ سے کہ تمہارے اعمال باطل ہوجائیں، یہ بصریوں کا قول ہے۔ کو فیوں نے کہا : تاکہ تمہارے اعمال رائیگاں نہ چلے جائیں۔ (
1
) مسئلہ نمبر
3
:۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی تعظیم اور توقیر اور حضور ﷺ کی موجودگی اور آپ سے گفتگو کے وقت آواز کو پست رکھنے کا حکم جب آپ بولیں اور تم بولو تو تم پر لازم ہے کہ تم اپنی آوازوں کو اس حد تک بلند نہ کرو جہاں تک آپ ﷺ کی آواز پہنچتی ہے اور اپنی آوازوں کو پست رکھو اس طرح کہ آپ کی کلام تمہاری کلاموں پر غالب رہے اور آپ کی بلند آواز کی گفتگو بلند ٓواز کی گفتگو پر غالب ہو یہاں تک کہ آپ کی فضلیت تم پر نمایاں ہو۔ آپ کی سبقت ظاہر ہو اور آپ کا امتیاز تمہاری بلند آواز سے عی اس ہو ایسا نہ ہو کہ تم اپنے شوروغل سے آپ کی آواز کو دبا دو اور اپنے شوروغل سے آپ کی گفتگوپر غالب آ جائو۔ حضرت ابن مسعود کی قرأت میں ہے بعض علماء نے آپ (علیہ الصلوۃ والسلام) کی قبر مبارک کے نزدیک بھی آواز بلند کرنے کو ناپسند کیا، بعض علماء کی مجلس میں بھی آواز بلند کرنے کو ناپسند کیا۔ مقصد ان کی تعظیم ہے کیونکہ وہ انبیاء کے وارث ہیں۔ مسئلہ نمبر
4
:۔ قاضی ابوبکر بن عربی نے کہا : نبی کریم ﷺ کے اس جہاں سے پردہ فرمانے کے بعد حرمت ایسے ہی ہے جس طرح ظاہری حیات میں آپ کی حرمت تھی (
2
) آپ کے وصال کے بعد آپ کا کلام اسی طرح ذی شاں ہے جس طرح اس کی عظمت اس وقت تھی جب آپ کی زبان سے آپ کا کلام سنا جائے جب آپ کا ارشاد پڑھا جا رہا ہو تو کسی کو زیب نہیں کہ وہ اپنی بلند آواز کرے اور نہ ہی اس کا یہ حق ہے کہ وہ اس کلام سے اعراض کرے جس طرح یہ اس وقت لازم تھا جب آپ کی مجلس میں آپ کی زبان سے اسے سنا جائے اللہ تعالیٰ نے مرور زمانہ کے باوجود اس مذکورہ دائمی حرمت پر یوں متبنہ کیا ہے (الاعرف
204
) رسول اللہ ﷺ کا کلام بھی وحی ہے اس میں قرآن کی حکمت کی مثل حکمت ہے مگر چند معانی مستثنی ہیں جن کی وضاحت کتب فقہ میں ہے۔ مسئلہ نمبر
5
:۔ آواز بلند کرنے اور عامیہ انداز میں گفتگو سے مراد استنخفاف اور تحقیر نہیں (
3
) کیونکہ ایسا امر تو کفر ہے جبکہ مخاطب مومن ہیں بلکہ مقصود محض آواز ہے اور جو اس کے مناسب نہ ہو جس کے ساتھ عظماء اور بڑے لوگوں کی عزت و توقیر کو پیش نظر رکھا جاتا ہے وہ اس کے پست کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اسی سطح کی طرف لوٹانے کی سعی کرتا ہے جس سے عزت و توقیر عیاں ہو یہ نہیں اس کی آواز کو بلند کرنے کو شامل نہ ہوگی جو صحابہ سے حالت جنگ، معاند سے مجادلہ، دشمن کو خوفزدہ کرنے کے لئے ہوتی اگرچہ رسول اللہ ﷺ کو راحت نہ دیتی ہو حدیث طیبہ میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عباس بن عبدالمطلب سے فرمایا : جب لوگ غزوہ حینن کے موقع پر تتر بتر ہوگئے تھے ” لوگوں کو آواز دو “ حضرت عباس ؓ کی آواز بڑی بلند تھی۔ یہ بھی روایت کی جاتی ہے کہ ایک روز شب خون مارا گیا تو حضرت عباس ؓ نے یوں آواز لگائی یا صباحاۃ آپ کی آواز کی سختی کی وجہ سے حاملہ عورتوں نے حمل گرا دیئے اسی بارے میں نابغہ نے کہا : ابو عروہ کا درندوں کو جھڑکنا ہے جب اسے ڈر ہو تاکہ وہ ریوڑ سے خلط ملط ہوجائیں گے۔ راویوں نے یہ گمان کیا ہے کہ وہ ریوڑ سے درندوں کو جھڑکتا تھا تو درندہ کا پتہ پانی ہوجاتا تھا۔ مسئلہ نمبر
6
: زجاج نے کہا : تقدیر کلام یوں ہے۔ یعنی تمہارے اعمال ضائع چلے جائیں گے لام مقدرہ لام صیرورت ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان : اس امر کو ثابت نہیں کرتا کہ انسان کفر کر بیٹھے جبکہ وہ علم نہ رکھتا ہو جس طرح کافر مومن نہیں ہو سکتا مگر اس وقت جب وہ ایمان کو کفر پر ترجیح دے اسی طرح مومن کافر نہیں ہو سکتا جب تک وہ کفر کا قصد نہ کرے اور بالا جماع اسے پسند نہ کرے اسی طرح کافر کافر نہیں ہو سکتا کہ وہ جانتا ہی نہ ہو۔
Top