Al-Qurtubi - Al-Maaida : 57
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَكُمْ هُزُوًا وَّ لَعِبًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ الْكُفَّارَ اَوْلِیَآءَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ بناؤ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا : جو لوگ ٹھہراتے ہیں دِيْنَكُمْ : تمہارا دین هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ۔ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل وَالْكُفَّارَ : اور کافر اَوْلِيَآءَ : دوست وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو ! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھی ان کو اور کافروں کو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے دوست نہ بناؤ اور مومن ہو تو خدا سے ڈرتے رہو۔
آیت نمبر : 57۔ اس آیت میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر : (1) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ یہود اور مشرکین مسلمانوں پر ہنستے تھے جب مسلمان سجدہ کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” یایھا الذین امنوا لا تتخذوا الذین اتخذوا ھزواولعبا ، “۔ الھزا کا معنی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ (آیت) ” من الذین اوتوا الکتب من قبلکم والکفار اولیاء “۔ ابو عمرو اور کسائی نے جر کے ساتھ پڑھا ہے اس معنی میں ” من الکفار “۔ کسائی نے کہا : حضرت ابی کے نسخہ میں ” من الکفار تھا اور یہاں ” من “ جنس کے بیان کے ہے نصب زیادہ واضح ہے یہ نحاس کا قول ہے بعض نے فرمایا : یہ قریب ترین عامل پر معطوف ہے اور وہ (آیت) ” من الذین اوتوا الکتب “۔ ہے، پس اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو منع فرمایا کہ یہود ومشرکین کو اپنا مددگار بنائیں اور انہیں بتایا کہ دونوں فریق مومنین کے دین کو مزاق اور کھیل بناتے ہیں، اور جنہوں نے نصب پڑھی ہے انہوں نے الذین پر عطف کیا ہے، جو (آیت) ” لا تتخذوا الذین اتخذوا ھزواولعبا ، “۔ میں ہے یعنی ان کو اور ان کو دوست نہ بناؤ اور اس قرات میں الھزء اور اللعب سے موصوف یہود ہیں کوئی دوسرا نہیں اور جن کو دوست بنانے سے منع کیا گیا ہے وہ یہود ومشرکین ہیں اور دونوں قرات میں جر کے ساتھ ہیں ھزء اور لعب سے موصوف ہیں مکی نے کہا : نصب پر جماعت کا اتفاق نہ ہوتا تو میں جر کو اختیار کرتا، کیونکہ اعراب میں معنی میں تفسیر اور معطوف علیہ سے قرب میں یہ قوی ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے مشرکین ومنافقین کو مددگار نہ بناؤ اس کی دلیل یہ ہے۔ (آیت) ” انما نحن مستھزء ون “۔ (بقرہ : 14) اور مشرکین تمام کفار ہیں لیکن کفار کا لفظ غالب طور پر مشرکین کے لیے بولا جاتا ہے اس لیے اہل کتاب کا ذکر کافروں سے علیحدہ کیا۔ مسئلہ نمبر : (2) ابن خویز منداد نے کہا : یہ آیت اس ارشاد (آیت) ” لا تتخذوا الیھودوالنصری اولیآء بعضھم اولیآء بعض “۔ نہ بناؤ یہود اور نصاری کو اپنا دوست (و مددگار) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور (آیت) ” لا تتخذوا بطانۃ من دونکم “۔ (آل عمران : 118) نہ بناؤ اپنا راز دار غیروں کو۔ منع اپنے ضمن من مشرکین کی تائید، ان کی مدد وغیرہ کو شامل ہے، حضرت جابر ؓ نے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے جب احد کی طرف نکلنے کا ارادہ کیا تو یہود کی ایک قوم آئی اور کہا : ہم آپ کے پاس چلیں گے، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” ہم اپنے معاملہ میں مشرکین سے مدد حاصل نہیں کرتے “ یہ مذہب شافعی (رح) میں سے صحیح ہے، امام ابوحنیفہ (رح) نے مشرکین کے خلاف یہود سے مدد لینے کو مسلمانوں کے لیے جائز قرار دیا ہے اور کتاب اللہ اس کے خلاف پر دلالت کرتی ہے نیز حدیث میں بھی ایسا موجود ہے۔ واللہ اعلم (1) (احکام القرآن جلد 3، صفحہ 85)
Top