Al-Qurtubi - Al-Hajj : 64
وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّ : دوست رکھتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) فَاِنَّ : تو بیشک حِزْبَ اللّٰهِ : اللہ کی جماعت هُمُ : وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب (جمع)
اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ خدا کی جماعت میں داخل ہوگا اور) خدا کی جماعت ہی غلبہ پانیوالی ہے۔
آیت نمبر : 56۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ومن یتول اللہ ورسولہ والذین امنوا “۔ یعنی جس نے اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کیا اور رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے والی کے حکم کی پیروی کی وہ اللہ کا گروہ ہے، بعض علماء نے فرمایا : جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے قیام، رسول اللہ ﷺ اور مومنین کی نصرت کو مددگار بنایا۔ (آیت) ” فان حزب اللہ ھم الغلبون “۔ حسن نے کہا : حزب اللہ سے مراد اللہ کا لشکر ہے، ان کے علاوہ نے کہا : وہ اللہ کے انصار ہیں، شاعر نے کہا : کیف اضوی و بلال حزبی۔ یعنی میں کیسے کمزور سمجھا جاتا ہوں جب کہ بلال میرا مددگار ہے۔ مومنین اللہ کا حزب ہیں یقینا وہ یہود پر غالب آئے انہیں قیدی بنا کر قتل کرکے اور جلاوطن کرکے اور جزیہ لگا کر۔ الحزب “ لوگوں کا گروہ، اس کا اصل معنی النائبہ مصیبت زدہ لوگ مصیبت پر جمع ہوتے ہیں، حزب الرجل سے مراد اس کے اصحاب ہیں الحزب سے مراد ورد بھی ہے اسی سے حدیث ہے : فمن فاتہ حزبہ من اللیل (1) (سنن ابی داؤد، باب نام عن حزبہ، حدیث نمبر 1118، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، ایضا سنن ابن ماجہ باب ما جاء فی من نام عن حزبہ من اللیل، حدیث نمبر 1332، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) جس سے رات کا وظیفہ اور ورد رہ جائے، قد حزیت القرآن میں نے قرآن کا ورد کیا، الحزب سے مراد گروہ بھی ہے، تحزبوا کا معنی ہے جمع ہوئے، الاحزاب وہ گروہ جو انبیاء کے ساتھ جنگ کرنے پر جمع ہوئے، حزبہ امر اس کو کوئی حادثہ پہنچا۔
Top