Al-Qurtubi - At-Tur : 49
وَ مِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْهُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوْمِ۠   ۧ
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے اوقات میں سے فَسَبِّحْهُ : پس تسبیح کیجیے اس کی وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ : اور ستاروں کے پلٹنے کے وقت
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اسکی تنزیہ کیا کرو
مسئلہ نمبر 2۔ ومن الیل فسبحہ وادبار النجوم۔ اس کیب ارے میں گفتگو سورة ق میں مکمل گزر چکی ہے۔ جاں تک ادبار النجوم کا تعلق ہے تو حضتر علی شیر خدا، حضرت ابن عباس، حضرت جابر اور حضرت انس سے مروی ہے مراد فجر کی دو رکعتیں ہیں۔ بع علماء نے اس آیت کو اس قول پر بطور ندا محمول کیا ہے اور اسے پانچ نمازوں کے ساتھ منسوخ قرار دیا ہے۔ ضحاک اور ابن زید سے مروی ہے وادبار النجوم سے مراد صبح کی نماز ہے، یہ طبری کا پسندیدہ نقطہ نظر ہے حضرت ابن عباس سے مروی ہے : مراد نمازوں کے آخر میں تسبیحات ہیں۔ ادبار النجوم کے ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ساتوں قراء نے مصدر پڑھا ہے جس طرح ہم نے سورة ق میں ب یان کیا ہے۔ سالم بن ابی جعد اور محمد سمیقع نے ادبار فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے اسی کی مثل یعقوب، سلام اور ایوب سے مروی ہے یہ دبر اور دبر کی جمع ہے۔ دبرالامر اور دبر سے مراد امر کا آخر ہے۔ امام ترمذی نے محمد بن فضیل کی حدیث وہ رشدین بن کریب سے وہ انے باپ سے وہ حضرت ابن عباس سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ادبار النجوم سے مراد فجر سے پہلے دو رکعتیں اور ادبار السجود سے مراد مغرب کے بعد دو رکعتیں ہیں (4) کہا یہ حدیث غریب ہے ہم اسے مرفوع صرف اس سند سے پہچانتے ہیں وہ سند محمد بن فضیل، رشد بن کریب سے، میں نے محمد بن اسماعیل سے پوچھا کہ محمد بن فضیل اور رشیدین بن کریب میں سے کون زیادہ ثقہ ہے ؟ فرمایا : میں ان دونوں میں سے کسی کے بارے میں یہ اقرار نہیں کرتا تاہم میرے نزدیک محمد ارجح ہے۔ کہا : میں نے اس کے بارے میں عبداللہ بن عبدالرحمٰن سے سوال کیا ؟ فرمایا : میں ان دونوں کے بارے میں امر کے ثبوت کا اقرار نہیں کرتا ان دونوں میں رشدین بن کریب زیادہ راجح ہے۔ ترمذی نے کہا، جو ابو محمد قول کرے قول تو وہی ہے میرے نزدیک رشدین بن کریب، محمد سے زیادہ راجح اور مقدم ہے۔ رشدین نے حضرت ابن عباس کا زمانہ پایا اور آپ کو دیکھا۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ صبح کے فرائض سے قبل دو رکعتوں کا جس قدر اہتمام کرتے اتنا اہتمام کسی نقل کا نہ کرتے تھے (1) آپ سے یہ بھی مروی ہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا : رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیھا (2) فجر کی دو رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہیں۔ سورة طور کی تفسیر مکمل ہوئی۔ الحمدللہ۔
Top