Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 48
ذَوَاتَاۤ اَفْنَانٍۚ
ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ : ہری بھری ڈالیوں والے
ان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں)
ذواتا افنان۔ حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء نے کہا : وہ پھل کی مختلف اقسام والے ہوں گے۔ افنان کا واحد فن ہے۔ مجاہد نے کہا : افنان سے مراد ٹہنیاں ہیں اس کا واحد فنن ہے ! نابغہ نے کہا : اس کبوتر کا رونا جو بچے کو بلا رہی ہے جو دکھی ہے شاخوں پر نغمے گا رہی ہے۔ محل استدلال لفظ فنن ہے۔ ایک اور شاعر دو پرندوں کی صفت بیان کرتا ہے : دونوں پرندوں نے بان درخت کی ٹہنیوں کی چوٹیوں پر رات گزاری۔ اور ایک شاعر نے کہا : کبوتری ٹہنیوں پر بیٹھ کر کبوتر کو بلا رہی ہے۔ فنن کی جمع افنان اور اس کی جم افانین ہے ایک آدمی چکی کی صفت بیان کرتا ہے : اس کی ایسی لگام ہے جو درخت کی شاخوں سے ہے۔ ایسا درخت جو شاخوں والا ہے فنوا بھی خلاف قیاس ہے۔ حدیث طیبہ میں ہے۔ جنتی بےریش ‘ آنکھوں میں سرمہ لگائے اور ان کے سروں پر بالوں کا گچھا ہوگا۔ حدیث میں مراد اولوفنن ہے۔ یہ افنان کی جمع ہے افنان فنن کی جمع ہے اس سے مراد بالوں کا گچھا ہے اسے ٹہنی کے ساتھ تشبیہ دی ہے ‘ اسے ہر وی نے ذکر کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے۔ دو دوسروں کی بنسبت زیادہ فضیلت والے ہوں گے یہ قتادہ کا قول ہے مجاہد اور عکرمہ سے یہ اسی طرح مروی ہے کہ افنان سے مراد دیواروں پر شاخوں کا سایہ ہے۔
Top