Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 48
ذَوَاتَاۤ اَفْنَانٍۚ
ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ : ہری بھری ڈالیوں والے
دونوں نہایت کثیر شاخوں والے ہوں گے
(ذواتا افنان فبای الاء ربکما تکذبن) (48۔ 49) یہ ان دو باغوں کی زرخیزی، شادابی اور برگ و بار کی کثرت کی تعبیر ہے کہ وہ اجاڑ اور بےرونق نہیں ہوں گے بلکہ ایک ایک درخت شاخوں اور ٹہنیوں کی کثرت سے رشک چمن ہوگا۔ باغوں کی اس صفت کے بعد بھی آیت ترجیح ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب کے امراء و اغنیاء کا سب سے بڑا سرمایہ ناز باغ ہی ہوتے تھے اور ایک گرم و خشک ملک میں کسی کے پاس اگر سر سبز و شاداب باغ ہوں تو اس کی خوش بختی و بلند اقبالی کے کیا کہنے ہیں ! ان کے اسی ذوق کو سامنے رکھ کر فرمایا کہ ہم اس طرح کے باغ اپنے نیک بندوں کو دیں گے تو تم ہماری کن کن بخشنوں کو جھٹلائو گے۔
Top