Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 109
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَیْمَانِهِمْ لَئِنْ جَآءَتْهُمْ اٰیَةٌ لَّیُؤْمِنُنَّ بِهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ وَ مَا یُشْعِرُكُمْ١ۙ اَنَّهَاۤ اِذَا جَآءَتْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَقْسَمُوْا
: اور وہ قسم کھاتے تھے
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ
: تاکید سے
لَئِنْ
: البتہ اگر
جَآءَتْهُمْ
: ان کے پاس آئے
اٰيَةٌ
: کوئی نشانی
لَّيُؤْمِنُنَّ
: تو ضرور ایمان لائیں گے
بِهَا
: اس پر
قُلْ
: آپ کہہ دیں
اِنَّمَا
: کہ
الْاٰيٰتُ
: نشانیاں
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے پاس
وَمَا
: اور کیا
يُشْعِرُكُمْ
: خبر نہیں
اَنَّهَآ
: کہ وہ
اِذَا جَآءَتْ
: جب آئیں
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہ لائیں گے
اور یہ لوگ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو سب خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور (مومنو ! ) تمہیں کیا معلوم ہے (یہ تو ایسے بدبخت ہیں کہ انکے پاس) نشانیاں آبھی جائیں تب بھی ایمان نہ لائیں
آیت نمبر
109
قولہ تعالیٰ آیت : واقسموا باللہ جھد ایمانھم لئن جآء تھم ایۃ لیؤمنن بھا اس میں دو مسئلے ہیں مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ آیت : واقسموا یعنی انہوں نے قسمیں کھائیں۔ اور جھد الیمین کا معنی ہے قسم کو مضبوط اور پختہ کرنا اور وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھانا ہے۔ اور قولہ آیت : جھد ایمانھم یعنی ان کی قسموں کی وہ انتہائی کوشش جس تک ان کا علم پہنچا ہے، اور جہاں تک ان کی قدرت انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور وہ اس لیے کہ وہ اعتقاد رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہی الہ اعظم ہے اور یہ الٰہ جن کی وہ پرستش کرتے ہیں ان کا گمان ہے کہ یہ انہیں اللہ تعالیٰ کے بہت قریب کردیں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ان کے بارے خبر دی گئی ہے : آیت : ما نعبدھم الا لیقربونا الی اللہ زلفی ( الزمر :
3
) ( ہم نہیں عبادت کرتے ان کی مگر محض اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں) وہ اپنے آبا کی، بتوں کی اور علاوہ ازیں دوسری چیزوں کی قسمیں کھاتے رہتے تھے، اور وہ اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم بھی کھاتے تھے اور وہ اسے جھد الیمین کا نام دیتے تھے جب قسم اللہ کی کھاتے۔ اور جھد کا لفظ مصدر ہونے کی بنا پر منصوب ہے اور سیبویہ کے مذہب کے مطابق اس میں عامل اقسموا ہے۔ کیونکہ یہ اس کے معنی میں ہے (الحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
333
) اور الجھد ( جیم کے فتحہ کے ساتھ) اس کا معنی ہے مشقت اٹھانا (انتہائی کوشش کرنا) ۔ کہا جاتا ہے : فعلت ذالک بجھد ( میں نے وہ کام مشقت اور کوشش کے ساتھ کیا) اور الجھد ( جیم کے ضمہ کے ساتھ) اس کا معنی ہے طاقت۔ کہا جاتا ہے : ھذا جھد ( یہ میری طاقت ہے) اور بعض ان دونوں کو ایک ہی مینی میں رکھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے اس قول سے استدلال کرتے ہیں آیت : والذین لا یجدون الا جھدھم ( توبہ :
79
) ( اور جو ( نادار) نہیں پاتے بجز اپنی محنت ومشقت کی مزدوری کے) اور اسے جھدھم بھی پڑھا گیا ہے۔ یہ ابن قتیبہ سے منقول ہے۔ اور آیت کا سبب نزول جو کہ مفسرین نے ذکر کیا ہے، ان میں قرظی اور کلبی وغیرہ ہیں، وہ یہ ہے کہ قریش نے کہا : اے محمد ! ﷺ آپ ہمیں خبر دیتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پتھر پر اپنا عصا مارا تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، اور یہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کرتے تھے، اور یہ کہ قوم ثمود کے لیے ایک اونٹنی تھی، پس آپ بھی ہمارے سامنے ایسے معجزات میں سے کوئی لائیں تاکہ ہم آپ کی تصدیق کرسکیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون سی شی تم پسند کرتے ہو ؟ “۔ انہوں نے عرض کی : آپ ہمارے لیے صفا ( پہاڑ) کو سونا بنا دیجئے۔ تو قسم بخدا ! اگر آپ نے ایسا کرد یا تو ہم تمام یقینا آپ کی پیروی اور اتباع کریں گے۔ پس رسول اللہ ﷺ دعامانگنے کے لیے اٹھے، تو حضرت جبریل امین (علیہ السلام) آپ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا : ” اگر آپ چاہیں تو صفا (پہاڑ) سونا ہوجائے، اور اگر اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ ظاہر فرما دیا اور انہوں نے اسے دیکھ کر تصدیق نہ کی تو وہ یقینا انہیں عذاب دے گا اس لیے آپ انہیں چھوڑ دیں یہاں تک کہ ان میں سے کوئی توبہ کرنے والا توبہ کرلے “۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بل یتوب تائبھم (تفسیر طبری، جلد
9
، صفحہ
485
، اسباب الزول للواحد، صفحہ
218
) ( بلکہ ان میں سے کوئی توبہ کرنے والا توبہ کرلے) تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اور اللہ رب العزت نے واضح فرما دیا کہ جس کے بارے وہ اپنے علم ازلی کے ساتھ جانتا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائے گا۔ وہ ایمان نہیں لائے گا اگرچہ وہ قسم بھی کھائے کہ وہ یقینا ایمان لائے گا۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : جھد ایمانھم کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے ( کہ وہ ایسی قسم کھاتے ہیں) جو ان کے نزدیک انتہائی شدید اور اغلظ ہے۔ یہاں احکام میں سے بہت بڑا مسئلہ پیش آتا ہے اور وہ آدمی کا یہ قول ہے : الایمان تلزمہ ان کان کذا و کذا ( اس پر قسم لازم ہوگی اگر اس طرح ہوا ) ۔ ابن عربی نے کہا ہے : یہ قسم ابتداء اسلام میں اس صورت کے بغیر معروف ومشہور تھی، وہ کہتے تھے : علی اشد ما اخذہ احد علی احد ( مجھ پر اسے لینا انتہائی لازم اور ضروری ہے جو ایک کا دوسرے پر ہے۔ تو حضرت امام مالک (رح) نے فرمایا : اس کی عورتیں آزاد ( مطلقہ) ہوجائیں گی پھر صورتیں بہت زیادہ ہوگئیں یہاں تک کہ وہ لوگوں کے درمیان اس صورت کی طرف لوٹ آئیں جو ان کی اصل ہے۔ ہمارے شیخ الفہری طرسوسی کہا کرتے تھے : جب وہ اس میں حانث ہوگا تو اس پر تیس مسکینوں کو کھانا کھلانا لازم ہوگا، کیونکہ اس کا قول الایمان، یمین کی جمع ہے، اور اگر اس نے علی یمین کہا اور حانث ہوگیا تو ہم اس پر ایک کفارہ لازم کریں گے۔ اور اگر اس نے کہا : علی یمینان تو حانث ہونے کی صورت میں اس پر دو کفارے لازم ہوں گے اور ایمان یمین کی جمع ہے لہٰذا اس میں اس پر تین کفارے لازم ہوں گے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : احمد بن محمد بن مغیث نے اپنے وثائق میں ذکر کیا ہے کہ قیروان کے شیوخ نے اس میں اختلاف کیا ہے اور ابو محمد بن ابی زید نے کہا ہے : اس پر اپنی بیوی کے بارے میں تین طلاقیں لازم ہو سکتی ہیں، مکہ مکرمہ کی طرف پیدل چلنا، اپنے مال کا تہائی حصہ صدقہ کرنے، قسم کا کفارہ اور غلام کو آزاد کرنا لازم ہو سکتا ہے۔ ابن مغیث نے کہا ہے : اور اسی طرح ان کے سردار ابن ارفع اور فقہاء طلیطلہ میں سے ابن بدر نے کہا ہے۔ اور شیخ ابو عمران فاسی، ابو الحسن قابسی، اور ابو بکری بن عبدالرحمن قروی نے کہا ہے : اس پر ایک طلاق لازم ہوجائے گی جب اس کی نیت نہ ہوئی۔ اور اس بارے میں ان کی حجت ابن حسن کی روایت ہے جو انہوں نے اس قول کے بارے میں ابن وہب سے سنی ہے : اشد ما اخذہ احد علی احد ان علیہ فی ذالک کفارۃ یمین۔ ابن مغیث نے کہا ہے : جن کا ہم نے نام لیا ہے انہوں نے الایمان تلزمہ کینے والے پر ایک طلاق لازم کی ہے، کیونکہ اس کے اس قول سے بڑھ کر برا حال کوئی نہیں ہوتا : اشد ما اخذہ احد علی ان علیہ کفارۃ یمین۔ ( انہوں نے کہا) اور اسی کے مطابق ہم کہتے ہیں۔ فرمایا : پہلے گروہ نے ابن القاسم کے قول سے استدلال کیا ہے جوا نہوں نے اس کے بارے کہا جس نے یہ کہا : علی عھد اللہ وغیظ میثاقہ وکفالتہ واشد ما اخذہ احد علی احد علی امرا لا یفعلہ ثم فعلہ یعنی وہ کسی کام کے بارے مذکور لفظ کہہ کر قسم کھاتا ہے کہ وہ اسے نہیں کرے گا پھر وہ اسے کر گزرتا ہے۔ تو انہوں نے فرمایا : اگر اس نے طلاق اور عتاق کا ارادہ نہیں کیا اور اس نے ان دونوں کو اس سے جدا اور علیحدہ رکھا تو چاہیے کی اس پر تین کفارے لازم ہوں۔ اور اگر قسم کھاتے وقت اس کی کوئی نیت نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے اس قول میں دو کفارے ادا کرے : علی عھد اللہ وغلیظ میثاقہ اور وہ غلام آزاد کرے گا اور اس کی عورتیں چھوٹ جائیں گی، اور مکہ مکرمہ کی طرف پیدل چل کر جائے گا اور اپنے مال کا تیسرا حصہ صدقہ کرے گا جب اس نے یہ کہا : اشد ما اخذہ احدعلی احد۔ ابن عربی نے کہا ہے : ربا طریقہ استدلال تو وہ یہ ہے کہ الایمان میں الف لام جنسی ہوگا یا عہدی ہوگا پس اگر الف لام عہدی ہو تو پھر معبود تیرا قول باللہ ہوگا تو اس صورت میں وہ لازم ہوگا جو فہری نے کہا ہے اور اگر الف لام جنسی ہو تو پھر طلاق جنس ہے اور اس پر یہ داخل ہو رہا ہے اور پھر اس کا عدد پورا نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ وہ ہے جس میں ہر جنس میں ایک معنی داخل ہونا کافی ہوتا ہے، کیونکہ اگر جنس میں کل معنی داخل ہو تو پھر اس کے لیے تمام مال صدقہ کرنا لازم ہو، کیونکہ کبھی مال کا صدقہ کرنا قسم ہوتا ہے (احکام القرآن لابن عربی، جلد
2
، صفحہ
737
) واللہ اعلم قولہ تعالیٰ : آیت قل انما الایت عند اللہ یعنی اے محمد ﷺ آپ فرمائیے : ان نشانیوں اور معجزات کے لانے پر اللہ تعالیٰ قادر ہے اور وہ جب چاہے گا انہیں لے آئے گا۔ آیت : وما یشعرکم، ای وما یدریکم ایمانکم اور تمہیں اپنی قسموں کے بارے میں کیا خبر مفعول کو حذف کردیا گیا ہے۔ پھر نیا کلام کیا اور فرمایا : آیت : انھآ اذا جآءت لا یومنون اس میں ان مکسور ہے، اور یہ قرأت حضرت مجاہد، ابو عمر اور ابن کثیر کی ہے، اور حضرت ابن مسعود ؓ کی قرأت اسی کی شہادت دیتی ہے۔ آیت : وما یشعرکم انھا اذا جاءت لا یومنون اور حضرت مجاہد اور ابن زید نے کہا ہے : اس کا مخاطب مشرکین ہیں، اور کلام مکمل ہوگیا۔ ان پر حکم یہ لگایا گیا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے، اور تحقیق اس کے بعد آیت میں ( اللہ تعالیٰ نے) ہمیں بتایا کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ اور یہ تاویل اس کی قرأت سے مشابہت رکھتی ہے جس نے تومنون تا کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور فراء وغیرہ نے کہا ہے : خطاب مومنین کے لیے ہے، کیونکہ مومنوں نے حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اگر آیت نازل ہوئی تو شاید وہ ایمان لے آئیں گے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آیت : وما یشعرکم یعنی تمہیں کیا خبر اور تمہیں کون بتائے اے مومنین ! انھا یعنی ہمزہ مفتوح ہے، اور یہ اہل مدینہ، اعمش اور حمزہ کی قرأت ہے یعنی لعلھا اذا جاءت لا یومنون ( شاید جب وہ نشانی آجائے تو وہ ایمان نہیں لائیں گے) خلیل نے کہا ہے : انھا بمعنی لعلھا ہے، اسے ان سے سیبویہ نے بیان کیا ہے۔ اور قرآن کریم میں ہے آیت : وما یدریک لعلہ یزکی (عبس) یعنی انہ یزکی ( اور آپ کیا جانیں شاید وہ پاکیزہ تر ہوجائے) اور عربوں سے حکایت ہے : ایت السوق انک تشتری لنا شیا، ای لعلک ( تو با زار آ شاید تو ہمارے لیے کوئی شئے خریدے) اور ابو النجم نے کہا ہے : قلت لشیبان ادن من لقائہ ان تغدی القوم من شوائہ اور عدی بن زید نے کہا ہے : اعاذل ما یدریک ان منیتتی الی ساعۃ فی الیوم اوفی ضحی الغد تو ان میں ان بمعنی لعل مذکور ہے۔ اور درید بن صمہ نے کہا ہے : ارینی جو ادا مات ھزلا لاننی اری ما ترین او بخیلا مخلدا تو اس میں بھی لاننی، لعلنی کے معنی میں ہے۔ اور کلام عرب میں ان بمعنی لعل کا استعمال کثیر ہے۔ اور کسائی نے بیان کیا ہے کہ مصحف حضرت ابی بن کعب میں اسی طرح ہے : وما ادراکم لعلھا اور کسائی اور فراء نے کہا ہے : کہ لازائدہ ہے اور معنی ہے : وما یشعرکم انھا یعنی الآیات۔ تمہیں کیا خبر کہ نشانیاں جب مشرکین کے پاس آجائیں تو وہ ایمان لے آئیں گے پس اس میں لازائد کیا گیا ہے، جیسا کہ قول باری تعالیٰ میں لا زاید کیا گیا ہے : آیت : وحرم علی قریۃ اھلکنھا انھم لا یرجعون (الانبیائ) کیونکہ اس کا معنی ہے : و حرام علی قریۃ مھلکۃ رجوعھم ( ہلاک شدہ گاؤں پر ان کا رجوع حرام ہے) اور اس قول باری تعالیٰ میں آیت : ما منعک الاتسجد (الاعراف :
12
) اس کا معنی ہے : ما منعک ان تسجک (تجھے سجدہ کرنے سے کس نے روکا ہے) اور زجاج اور نحاس وغیرہما نے لا کے زائدہ ہونے ضعیف قرار دیا ہے اور کہا ہے : یہ غلط اور خطا ہے، کیونکہ اسے ایسی عبارت میں زائل کیا جاتا ہے جس میں یہ اشکال پیدا نہ کرے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلام میں حذف ہے اور معنی یہ ہے : آیت : وما یشعرکم انھا اذا جاءت لا یومنون او یومنون (تمہیں کیا خبر ہے کہ جب وہ نشانی آجائے تو وہ ایمان نہیں لائیں گے یا ایمان لائیں گے) پھر سامع کو اس کا علم ہونے کی وجہ سے اسے حذف کردیا گیا۔ نحاس وغیرہ نے اسے ذکر کیا ہے۔
Top