Al-Qurtubi - Al-An'aam : 25
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَ١ۚ وَ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْكَ یُجَادِلُوْنَكَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو يَّسْتَمِعُ : کان لگاتا تھا اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَجَعَلْنَا : اور ہم نے ڈالدیا عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اَكِنَّةً : پردے اَنْ : کہ يَّفْقَهُوْهُ : وہ (نہ) سمجھیں اسے وَ : اور فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : ان کے کانوں میں وَقْرًا : بوجھ وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا : وہ دیکھیں كُلَّ : تمام اٰيَةٍ : نشانی لَّا يُؤْمِنُوْا : نہ ایمان لائیں گے بِهَا : اس پر حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءُوْكَ : آپ کے پاس آتے ہیں يُجَادِلُوْنَكَ : آپ سے جھگرتے ہیں يَقُوْلُ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ (جمع)
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر تو پردے ڈال دیئے ہیں انکو سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں ثقل پیدا کردیا ہے (کہ سن نہ سکیں) اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لی تب بھی تو ان پر ایمان نہ لائیں۔ یہاں تک کہ جب تمہارے پاس تم سے بحث کرنے کو آتے ہیں تو جو کافر ہیں کہتے ہیں یہ (قرآن) اور کچھ بھی نہیں صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
آیت نمبر 25 :۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : ومنھم من یستمع الیک لفط، من کا اعتبار کرتے ہوئے مفر دکا صیغہ ذکر فرمایا مراد مشرکین، کفار مکہ ہیں۔ آیت : وجعلناعلی قلوبھم اکنت یعنی ہم نے انہیں ان کے کفر جزا دیتے ہوئے ایسا کیا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سنتے اور سمجھتے نہیں لیکن جو وہ سنتے ہیں اس سے نفع حاصل نہیں کرتے اور وہ حق کی اطاعت نہیں کرتے تو وہ ایسے شخص کی ماند ہوگئے جو نہ سنتا اور نہ سمجھتا ہے۔ اکنتہ پردوں کو کہتے ہیں۔ یہ کنان کی جمع ہے جیسے الا سنتہ جمع ہے سنان کی اور الا عنتہ جمع عنان کی، کننت الشیء فی کنتہ یہ اس وقت بولا جاتا ہے جب تو کسی چیز کو کسی میں محفوظ کرے اکننت الشیء کا مطلب ہے میں نے اسے چھپادیا اور کنانتہ ترکش کو کہتے ہیں۔ والکنتہ کاف اور نون کے فتحہ کیساتھ ہے۔ تیرے باپ کی بیوی، بیٹے یا بھائی کی بیوی کو بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ اس کی حفاظت میں ہوتی ہے۔ آیت : ان یفقھوہ اس کا معنی ہے یفھوہ یعنی اس کو سمجھیں۔ یہ محل نصب میں ہے اس کا معنی ہے کر اھیتہ ان یفھوہ یا اس کا معنی ہے لئلا یفقھوہ۔ آیت : وفی اذانھم وقرا، وقرا سے مراد بوجھ ہے۔ کہا جاتا ہے : وقرت اذنہ (1) (المحررالوجیز، جلد، 2، ڈصفحہ 279) واؤکے فتحہ کے ساتھ توقرا وقرا یعنی اس کے کان بہرے ہوگئے۔ اس کے مصدر کا قیاس حرکت تھی لیکن یہتسکین کے ساتھ آیا ہے۔ وقدوقر اللہ اذنتہ یقرھاوقرا کہا جاتا ہے اللھم قراذنہ۔ ابوزید نے عربوں سے حکایت کیا ہے اذن موقورۃ یعنی مجہول استعمال کیا گیا ہے اس نے ان کے کانوں میں ایسی چیز ڈال دی جس نے اسے روک دیا۔ یہ وقرا لحیر سے تشبیہ کی بنا پر ہے اس سے مراد وہ چیز ہوتی ہے جس کو اونٹ اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے۔ الوقر سے مراد الحمل ہے کہا جاتا ہے : نخلۃ موقروموقرۃ جب کہ وہ کھجور بہت زیادہ پھل دار ہو۔ رجل ذوقرۃ جب وہ وقود (بفتح واؤ) والا ہو۔ کہا جاتا ہے : وقرا لرجل (قاف کے ضمہ کے ساتھ) وقاراو وقرقاف کے فتحہ کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : وان یروا کل ایۃ لا یومنوا بھا اللہ تعالیٰ ان کے عناد کی خبر دی، کیونکہ انہوں نے چاند کو دو لخت ہوتے دیکھا تو کہنے لگے : یہ جادو ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ انہوں نے بغیر حجت کے آیات کا انکار کیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : حتی اذا جاء ئوک یجادلونک، ان کا جھگڑا یہ تھا کہ وہ کہتے تھے : تم وہ کھاتے ہو جو تم خود قتل کرتے ہو اور اسے نہیں کھاتے جسے اللہ تعالیٰ قتل کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے آیت : یقول الذین کفروا سے مراد قریش ہیں۔ حضرت ابن عباسؓنے کہا : قریش نے نضر بن حرث کو کہا : محمد کیا کہتا ہے ؟ اس نے کہا : میں اس کے ہونٹوں کی حرکت دیکھتا ہوں وہ پہلے لوگوں کے قصے بیان کرتا ہے جیسے میں تمہیں پہلے لوگوں کے واقعات بتاتا ہوں۔ نضرقصے اور واقعات بیان کرتا تھا اس نے عجم کے شہروں میں رستم اور اسفند یار کے قصے سنے تھے پھر انہیں وہ بیان کرتا تھا۔ اساطیرکا مفرد اسطار ہے جیسے ابیات کی جمع ابابیت ہے۔ زجاج سے مروی ہے اخفش نے کہا : اس کا مفرد اسطورۃ ہے جیسے احدوثتہ اور احادیث ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا : اس کا واحداسطارۃ ہے۔ نحاس نے کہا : اس کا واحد اسطو رہے جیسے عشکول ہے۔ کہا جاتا ہے : یہ اسطار کی جمع ہے اور اسطار، سطر کی جمع ہے سطروسطر، السطروہ چیز جو لمبی اور مؤلف ہو جیسے کتاب کی سطر۔ قزیری نے کہا : اس کا واحد اسطیر ہے۔ بعض نے کہا : یہ ایسی جمع ہے جس کا واحد نہیں ہے جیسے مذاکیر وعبادید، ابابیل وغیرہ، یعنی جس کو پہلے لوگ اپنی کتابوں میں لکھتے تھے۔ جوہری وغیرہ نے کہا : الاساطیر سے مراد اباطیل ہے اور الترھات ہیں۔ میں کہتا ہوں : میرے کسی شیخ نے کہا : تطاول لیلی و عترتنی وساوسی لات ان بالترھات الاباطیل
Top