Al-Qurtubi - Al-An'aam : 51
وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ لَیْسَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاَنْذِرْ : اور ڈراویں بِهِ : اس سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَخَافُوْنَ : خوف رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّحْشَرُوْٓا : کہ وہ جمع کیے جائیں گے اِلٰى : طرف (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب لَيْسَ : نہیں لَهُمْ : انکے لیے مِّنْ : کوئی دُوْنِهٖ : اس کے سوا وَلِيٌّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ شَفِيْعٌ : سفارش کرنیوالا لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : بچتے رہیں
اور جو لوگ خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں گے (اور جانتے ہیں کہ) اس کے سوا نہ تو ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔ ان کو اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرو تاکہ پرہیزگار بنیں۔
آیت نمبر 51 :۔ اللہ عالی کا ارشاد ہے : آیت : و انذر بہ، ہ ضمیر کا مرجع قرآن ہے۔ انذار کا معنی اعلام (آگاہ کرنا) ہے یہ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : بہ کی ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، بعض نے فرمایاـ: آخرت کا دن ہے۔ آیت : الذین یخفون ان یحشروا، ان کو خاص فرمایا، کیونکہ ان پر حجت کو ثابت فرمایا یہی وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں نہ وہ حشر کے بارے مترود ہیں، معنی یہ ہے کہ وہ حشر کے عذاب کی توقع رکھتے ہیں۔ بعض نے فرمایا : یخافون کا معنی وہ جانتے ہیں۔ اگر وہ مسلمان ہیں تو اسے ڈرائیے تاکہ وہ گناہ چھوڑ دے اگر وہ اہل کتاب ہے تو اسے ڈرائیے تاکہ وہ حق کی اتباع کرے۔ حسن نے کہا : اس سے مراد مومنین ہیں۔ زجاج نے کہا : اس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو دوبارہ اٹھنے کا اقرار کرتا ہے خواہ وہ مومن ہے یا کافر ہے۔ بعض نے فرمایا : یہ آیت مشرکین کے بارے میں ہے یعنی انہیں قیامت کے دن سے ڈرائیے۔ پہلا قول اظہر ہے۔ آیت : لیس لھم من دونہ اللہ کے سوا ان کا کوئی حمایتی اور سفارشی نہ ہوگا۔ شفیع یہ یہودونصاری کا گمان کا رد ہے جو کہتے تھے کہ ان کا باپ ان کی سفارش کرے گا، کیونکہ وہ کہتے تھے : آیت : نحن ابنوا اللہ و احباوہ (المائدہ : 18) ہم اللہ کے فرزند اور اس کے لاڈلے ہیں مشرکین اپنے بتوں کو اللہ کی بارگاہ کا سفارشی بناتے تھے، اللہ تعالیٰ بتا دیا کہ کفار کے لیے سفارش نہیں ہے۔ اور جن علماء نے کہا : آیت مومنین کے بارے میں ہے انہوں نے کہا : رسول کریم ﷺ اللہ کے اذن سے شفاعت کریں گے پس حقیقت میں وہی شفیع ہے جس نے اذن دیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : ولا یشفعون الا لمن ارتضی (الانبیائ : 28) وہ شفاعت نہیں کریں گے مگر اس کے لیے جسے وہ پسند فرمائے۔ آیت : ولا تنفع الشافاعت عندہ الا لمن اذن لہ (سبا : 23) اور نہ نفع نہ دے گی سفارش اس کے ہاں مگر جس کے لیے اس نے اجازت دی ہو۔ آیت : من ذا الزی یشفع عندہ لاباذنہ (بقرہ : 255) کون ہے جو سفارش کرسکے اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر۔ آیت : لعلھم تتقون یعنی مستقبل میں پرہیزگار بن جائیں۔ یہ ایمان پر ثابت قدم رہنا ہے۔
Top