Al-Qurtubi - Al-Qalam : 13
عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍۙ
عُتُلٍّۢ : بدمزاج بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد زَنِيْمٍ : بداصل بھی ہے
سخت خو اور اسکے علاوہ بد ذات ہے
حضرت زید بن اسلم اللہ تعالیٰ کے فرمان، عتل بعد ذلک زنیم۔ کی تفسیر میں کہتے ہیں (2) نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” آسمان اس آدمی کی حرکتوں سے روتا ہے اللہ تعالیٰ نے جس کے جسم کو دسرت کیا، اس کے پیٹ کو بڑا کیا اور دنیا میں سے بعض دیا تو وہ لوگوں پر ظلم کرتا ہے، پس وہی عتل زنیم ہے اور آسمان اس بدکار بوڑھے کی وجہ سے روتا ہے جس کو زمین اٹھائے ہوئے ہے۔ “ زنیم ہے اور آسمان سا بدکار بوڑھے کی وجہ سیر وتا ہے جس کو زمین ہوئے ہے۔ “ زنیم اسے کہتے ہیں جو کسی قوم کے ساتھ چسپاں کردیا گیا ہے اور جس کے بارے میں دعویٰ کیا یا ہو۔ یہ حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء سے مروی ہے۔ شاعر نے کہا : زنیم تداعاہ الرجال زیادۃ وہ زنیم ہے جسے لوگ بطور زیادہ چیز کے دعویٰ کرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس سے یہ بھی مروی ہے کہ قریش کا ایک فرو تھا اس کا ایسا زخم تھا جس طرح بکری ص کے کانوں یا گردن) میں الگ تھلگ گوشت لٹک رہا ہوتا ہے (3) ابن جبیر نے حضرت ابن عباس سے یہ روایت بھی کی ہے کہ وہ شر میں یوں معروف تھا جس طرح بکری اس گوشت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے (4) عکرمہ نے کہا، مراد ایسا کمینہ فرد ہے جو اپنی کمینگی کی وجہ سے معروف ہے جس طرح بکری اس گوشت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ انبہ (عیب) کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ حضرت ابن عباس سے بھی مروی ہے۔ ان سے یہ بھی مروی ہے : اس سے مراد مظلوم ہے۔ یہ چھ اقوال ہیں۔ مجاہد نے کہا، زنیم جس کے ہاتھ میں چھ انگلیاں تھیں اور ہر اگنوٹھے میں ایک انگلی زائد تھی۔ ان میں سے بھی اور سعید بن مسیب اور عکرمہ سیب ھی یہ مروی ہے : اس سے مراد ولد زنا ہے جو نسب میں کسی قوم کے ساتھ لاحق کردیا گیا ہو۔ ولید قریش میں دعی (جس کا دعویٰ کیا یا ہو) تھا وہ ان کی اصل سے نہ تھا۔ اس کے والد نے اس کی پیدائش اٹھارہ سال بعد اس کے بیٹے ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ شاعر نے کہا : زنیم لیس یعرف من ابوہ بغی الام ذو حسب لئیم وہ بداصل ہے، اس کا باپ معروف نہیں، اس کی ماں بدکار تھی وہ کمینے حسب والا ہے۔ میں کہتا ہوں، یہ عبینہ پہلا قول ہے۔ حضرت علی شیرخ دا سے مروی ہے کہ اس سے مراد وہ ہے جس کی اصل نہ ہو۔ معنی ایک ہی ہے۔ روایت بیان کی گئی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” جنت میں ولد زنا، اس کا بچہ اور اس کے بچہ کا بچہ داخل نہیں ہوگا۔ “ (1) حضرت عبداللہ بن عمر نے کہا : نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” ولد زنا قیامت کے روز بندروں اور خنزیروں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے۔ ‘ حضرت میمونہ نے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا : ” میری امت بھلائی میں رہے گی جب تک اس میں ولد زنا عام نہ ہوں گے اور جب اس میں ولد زنا عام ہوجائیں گے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر عتاب کو عام کر دے۔ “ عکرمہ نے کہا، جب ولد زنا کی کثرت ہوجاتی ہے تو بارش کم ہوجاتی ہے۔ میں کہتا ہوں : جہاں تک پہلی اور دوسری حدیث کا تعلق ہے میں ان کی ایسی سند گمان نہیں کرتا جو صحیح ہو جہاں تک حضرت میمونہ کی حدیث کا تعلق ہے اور عکرمہ نے جو کہا ہے وہ صحیح مسلم میں حضرت زینب بنت حجش جو نبی کریم ﷺ کی زوجہ سے ہیں، سے مروی ہے۔ کہا : ایک روز نبی کریم ﷺ گھبراتے ہوئے نکلے جبکہ آپ ﷺ کا چہرہ سرخ تھا۔ آپ ﷺ کہہ رہے تھے : لا الہ الا اللہ ویل للعرب من شرقد اقترب۔ فتح الیوم من ردم یا جوج وما جوج مثل ھذا (2) اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ عربوں کے لئے اس شر کی وجہ سے ہلاکت ہے جو قریب آچکی ہے۔ آج یاجوج و ماجوج کی آڑ اس قدر کھول دی گئی ہے۔ آپ نے اپنے انگوٹھے اور ساتھ والی انگلی سے حلقہ بنایا۔ حضرت زینب بنت حجش نے کہا، میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ! کیا ہم ہلاک ہوجائیں گے جبکہ ہم میں صالح لوگ بھی ہیں۔ فرمایا :” ہاں، جب بد کاری عام ہوجائے گی۔ “ امام بخاری نے اسے نقل کیا ہے۔ کثرۃ خبث سے مراد زنا کا عام ہونا اور زنا کی اولاد کا عام ہونا ہے۔ علماء نے یہی تفسیر بیان کی ہے۔ عکرمہ کا قول قحط المطر اس امر کی وضاحت ہے جس کے ساتھ ہلاکت ہوگی۔ یہ امر قیاسی نہیں تو قیفی (جیسی خبر دی) ہے وہ زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ کس وجہ سے انہوں نے یہ بات کہی۔ اکثر مفسرین کی رائے ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کے حق میں نازل ہوئی وہ منیٰ میں مقیم لوگوں کو تین دن حلوہ کھلاتا تھا اور اعلان کرتا : خبردار ! کوئی آدی ہنڈیاں کے نیچے آگ نہ جلائے، کوئی آدی کھروں (کو پکانے کے لئے) ان کے نیچے دھواں نہ ڈالے۔ (خبر دار ! جو حیس (مرہ) کی خواہش رکھتا ہے وہ ولید بن مغیرہ کے پسا آئے وہ ایک حج کے موقع پر بیس ہزار یا اس سے زیادہ خرچ کیا کرتا تھا اور مسکین کو ایک درہم بھی نہ دیتا تو کہا گیا : مناع للخیر اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ وویل المشرکین۔ الذین لایوتون الزکوۃ (فصلت) محمد بن اسحاق نے کہا، یہ آیت اخنس بن شریق کے حق میں نازل ہوئی کیونکہ وہ حلیف تھا اور بنو زہرہ کے ساتھ لاحق کیا گیا تھا، اسی وجہ سے اسے زنیم کہا گیا۔ حضرت ابن عباس نے کہا، اس ایٓت میں اس کی یہ صفت بیان کی گئی اس کے بارے میں کسی کو پتہ نہ تھا یہاں تک کہ وہ قتل ہوا تو اس کا پتہ چلا۔ اس کی گردن میں گوشت کا ایک لوتھڑا تھا جو لٹک رہا تھا۔ مرہ ہمدانی نے کہا، اس کے والد نے اس کی پیدائش کے اٹھارہ سال بعد اس کے بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا۔
Top