Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 20
اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَهْۚ
اِنِّىْ : بیشک میں ظَنَنْتُ : میں یقین رکھتا تھا اَنِّىْ : کہ بیشک میں مُلٰقٍ : ملاقات کرنے والا ہوں حِسَابِيَهْ : اپنے حساب سے
مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
انی ظنت مجھے یقین اور علم ہے (3) حضرت ابن عبسا اور دوسرے علماء سے یہ مروی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، مجھے یہ یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ میرا میرے گناہوں کی وجہ سے مواخذہ کرے گا۔ اس نے مجھے معاف کرنے کے ساتھ مجھ پر فضل و احسان فرمایا اور میرا مواخذہ نہ کیا۔ ضحاک نے کہا، قرآن حکیم میں جہاں بھی لفظ ظن استعمال ہوا ہے اس کی نسبت مومن کی طرف ہے (4) تو وہ یقین کے معنی میں ہے اور کافر کی طرف نسبت ہو تو وہ شک کے معنی میں ہے۔ مجاہد نے کہا، آخرت کا ظن یقین ہے اور دنیا کا ظن شک ہے۔ حضرت حسن بصری نے اس آیت کے بارے میں فرمایا : مومن اپنے رب کے بارے میں حسن ظن رکھتا ہے تو وہ اچھا عمل کرتا ہے اور منافق اپنے رب کے بارے میں برا گمان رک تھا ہے تو وہ برا عمل کرتا ہے۔ (5) انی ملق حسابیہ۔ میں آخرت میں اپنے حساب کو پانے والا ہوں میں بعث کا انکار نہیں کرتا یعنی اس نے نجات نہیں پائی مگر اس وجہ سے کہ اسے یوم حساب کا خوف تھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ اس کا محاسبہ کرے گا تو اس نے آخرت کے لئے عمل کیا۔
Top