Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 55
اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَۚ
اُدْعُوْا
: پکارو
رَبَّكُمْ
: اپنے رب کو
تَضَرُّعًا
: گر گڑا کر
وَّخُفْيَةً
: اور آہستہ
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَا يُحِبُّ
: دوست نہیں رکھتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے گزرنے والے
لوگو ! اپنے رب سے عاجزی اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔ وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں بناتا۔
اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
قولہ تعالیٰ : آیت : ادعوا ربکم یہ دعا اور اس میں عجز و انکساری کرنے کے بارے امر ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس حکم کے ساتھ ایسی صفات کو ملا دیا ہے جو اس کے ساتھ حسین لگتی ہیں اور وہ خشوع اور عجزوانکساری کا اظہار کرنا ہے۔ اور خفیۃ کا معنی ہے وہ راز اور چھپی ہوئی بات جو دل میں ہوتا کہ وہ ریا کاری سے دور اور محفوظ رہے، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت زکریا (علیہ السلام) کی تعریف کی ہے جب ان کے بارے خبر دیتے ہوئے فرمایا : آیت : اذ نادٰی ربہ ندآء خفیا (مریم) ( جب اس نے پکارا اپنے رب کو چپکے چپکے) اور اسی طرح حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : خیر الذکر الخفی وخیر الرزق ما یکفی (مسند امام احمد، جلد
1
، صفحہ
180
) (بہترین ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو (حاجات کے لیے) کافی ہو) ۔ اور یہ پختہ شرعی حکم ہے کہ نیکی کے اعمال میں وہ سر اور راز جس میں کوئی عیب اور نقص نہ ہو اجر کے اعتبار سے جہر سے اعظم اور افضل ہے۔ اور یہ معنی پہلے سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ حسن بن ابی الحسن نے کہا ہے : تحقیق ہم نے کئی اقوام کو پایا ہے کہ وہ زمین پر عمل کرنے پر قدرت رکھتے تھے لیکن ان کا وہ عمل ہمیشہ جہرا ہوتا تھا۔ اور مسلمان دعا میں انتہائی کوشش اور عجز و انکساری کرتے ہیں اور ان کی آواز تک نہیں سنی جاتی، بلاشبہ دعا ان کے درمیان اور ان کے رب کے درمیان ایک سرگوشی ہوتی ہے، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : آیت : ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ۔ اور عبد صالح کا ذکر کیا ہے، اس کے عمل کو پسند فرمایا اور ارشاد فرمایا : آیت : اذ نادی ربہ ندآء خفیا (مریم) اور امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے اصحاب نے اس سے استدلال کیا ہے کہ آ میں کو آہستہ ( اور مخفی) کہنا اسے جہرا کہنے سے اولیٰ اور بہتر ہے، کیونکہ یہ بھی ایک دعا ہے۔ اور سورة الفاتحہ میں اس کے بارے بحث گزرچکی ہے۔ اور مسلم نے حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت بیان کی ہے۔ انہوں نے فرمایا : ہم سفر میں حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے۔ اور یک روایت ہے ایک غزوہ میں تھے۔ پس لوگ بلند آواز تکبیر کہنے لگے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ایک آدمی جب بھی کسی گھاٹی پر بلند ہوتا تو کہتا : لا الہ الا اللہ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے لوگو ! اپنے نفسوں پر نرمی کرو بیشک تم کسی بہرے کو نہیں پکار رہے اور نہ اسے جو غائب ہے، بلاشبہ تم اس سے دعا مانگ رہے ہو جو سننے والا ہے، قریب ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے “ (صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ، جلد
2
، صفحہ
364
) ۔ الحدیث مسئلہ نمبر
2
۔ دعا میں ہاتھ اٹھانے کے بارے علماء نے اختلاف کیا ہے۔ پس ایک گروہ نے اسے مکروہ قرار دیا ہے ان میں سے حضرت جبیر بن معطم، سعید بن مسیب اور حضرت سعید بن جبیر ہیں۔ اور حضرت شریح نے ایک آدمی کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : کون انہیں پکڑے گا ؟ تیری ماں تو ہے نہیں ! اور حضرت مسروق نے ایک قوم کو کہا جنہوں نے اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے : اللہ انہیں توڑ دے۔ اور انہوں نے یہ پسند کیا کہ جب آدمی اللہ تعالیٰ سے کسی حاجت کے بارے دعا مانگے تو اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے۔ اور وہ کہتے : یہی اخلاص ہے۔ اور حضرت قتادہ اپنی انگلی کے ساتھ اشارہ کرتے تھے اور اپنے ہاتھ بلند نہ کرتے تھے۔ اور حضرت عطای طاؤس اور حضرت مجاہد (رح) وغیرہ نے ہاتھ اٹھانے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ اور صحابہ کرام اوت تابعین کی ایک جماعت سے مروی ہے کہ ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔ اور حضور نبی مکرم ﷺ سے بھی مروی ہے۔ اسے بخاری نے ذکر کیا ہے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے دعا مانگی اور آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور میں نے آپ ﷺ کی بخلوں کی سفیدی دیکھ لی (صحیح بخاری، کتاب الدعوات، جلد
2
، صفحہ
938
) ۔ اور اسی کی مثل حضرت انس ؓ سے بھی مروی ہے۔ اور حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا : حضور نبی مکرم ﷺ نے اپنے ہاتھ بلند فرمائے اور کہا : ” اے اللہ ! میں تیری بارگاہ میں اس سے برات کا اظہار کرتا ہوں جو خالد نے کیا ہے “ (صحیح بخاری، کتاب المغازی، جلد
2
، صفحہ
622
) ۔ اور صحیح مسلم میں حضرت عمر بن خطاب ؓ کی حدیث ہے انہوں نے بیان کیا : جب غزوہ بدر کا دن تھا رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کی طرف دیکھا، وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابہ کرام تین سو سترہ افراد تھے، تو اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلاتے ہوئے منہ قبلہ شریف کی طرف کیا اور اپنے رب سے گڑگڑ کر دعا مانگنے لگے (صحیح مسلم، کتاب الجہاد والسیر، جلد
2
، صفحہ
93
) ۔ آگے پوری حدیث ذکر کی۔ اور امام ترمذی نے آپ سے روایت کیا ہے : کان رسول اللہ ﷺ اذا رفع یدیہ لم یحطھما حتی یمسح بھما وجھہ (جامع ترمذی، کتاب الدعوات، جلد
2
، صفحہ
174
) اما ترمذی نے کہا : یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ اور ابن ماجہ نے حضرت سلیمان ؓ سے اور انہوں نے حضور نبی مکرم ﷺ سے حدیث بیان کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ان ربکم حی کریم یستحی من عبدہ ان یرفع یدیہ الیہ فیردھما صفرا (سنن ابن ماجہ، کتاب الدعائ، جلد
1
، صفحہ
284
) (اوقال) خائبتین ( بیشک تمہارا رب بڑا حیادار اور سخی ہے وہ اپنے بندے سے حیا محسوس کرتا ہے جو اس کی بارگاہ میں اپنے ہاتھ بلند کرے اور وہ انہیں خالی واپس لوٹا دے ( یا فرمایا) وہ انہیں ناکام واپس کردے) پہلے گروہ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جسے مسلم نے عمارہ بن رویبہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے ب شر بن مروان کو منبر پر اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کا برا کرے۔ تحقیق میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ اپنے ہاتھ کے ساتھ اسی طرح زائد کہتے تھے۔ اور پھر انہوں نے اپنی مسبھ انگلی کے ساتھ اشارہ کیا (صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، جلد
1
، صفحہ
287
) ۔ اور جو روایت سعید بن ابی عروبہ نے حضرت قتادہ سے روایت کی ہے کہ حضرت انس بن مالک ؓ نے انہیں حدیث بیان کی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ سوائے بارش کی دعا کے کسی شے کے بارے دعا کرتے وقت اپنے ہاتھ بلند نہ کرتے تھے اور آپ بارش کی دعا کے وقت انہیں اتنا بلند کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگتی (صحیح مسلم، صلوٰۃ الاستقاء، جلد
1
، صفحہ
293
) ۔ پہلی حدیث سعید بن ابی عروبہ کی حدیث سے سند کے اعتبار سے زیادہ صحیح اور زیادہ ثابت ہے، کیونکہ آخر عمر میں حضرت سعید کی عقل مختل ہوگئی تھی۔ تحقیق حضرت شعبہ نے جو روایت قتادہ عن انس بن مالک سے بیان کی ہے اس میں انہوں نے سعید کی مخالفت کی ہے او اس میں کہا ہے : رسول اللہ ﷺ اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی (سنن نسائی الاستقائ، جلد
1
، صفحہ
244
) ۔ اور تحقیق یہ بھی کہا گیا ہے : جب مسلمانوں پر کوئی آفت اور مصیبت نازل ہو تو اس وقت ہاتھ اٹھانا انتہائی جمیل اور حسین ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے طلب بارش کے وقت اور غزوہ بدر کے دن کیا۔ میں ( مفسر) کہتا ہوں : دعا مانگنا اچھا ہے جس حالت میں آسان اور میسر ہو، محل فقر کے اظہار کے لیے، رب کریم کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرنے کے لیے اور اس کی بارگاہ میں عجز و انکساری اور خشوع و خضوع کے اظہار کے لیے انسان سے یہی مطلوب ہے، پس اگر چاہے تو وہ منہ قبلہ شریف کی طرف کرے اور اپنے ہاتھ بلند کرے تو یہ بہت اچھا ہے اور اگر چاہے تو ایسانہ کرے۔ تحقیق حضور نبی کریم ﷺ نے اس طرح کیا ہے جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : آیت : ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ اور اس سے ہاتھ اٹھانے وغیرہ کی صفت اور حالت کا ارادہ نہیں فرمایا اور ارشاد فرمایا : آیت : الذین یذکرون اللہ قیٰما وقعودا ( آل عمران :
191
) ( وہ عقلمند جو یاد کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کو کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے) پس اللہ تعالیٰ نے ان کی مدح اور تعریف بیان فرمائی ہے اور مذکورہ حالت کے سوا کسی حالت کی شرط نہیں لگائی۔ اور حضور نبی مکرم ﷺ نے جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں دعا فرمائی درآنحالیکہ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک قبلہ سمت نہ تھا۔ مسئلہ نمبر
3
قولہ تعالیٰ : آیت : انہ لا یحب المعتدین مراد یہ ہے کہ دعا میں حد سے بڑھنے والوں کو اللہ تعالیٰ دوست نہیں رکھتا اگرچہ لفظ عام ہیں۔ ( اسی طرف یہ اشارہ ہے) اور معتدی وہ ہوتا ہے جو حد سے تجاوز کرنے والا ہو اور ممنوع کا ارتکاب کرنے والا ہو۔ اور کبھی وہ اس شی کے اعتبار سے فضیلت کا دعوی کرنے لگتا ہے جس میں وہ حد سے تجاوز کرتا ہے (المحرر الوجیز، جلد
2
، صٖفحہ
410
) ۔ اور حضور نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : سیکون قوم یعتدون فی الدعائ (سنن ابن ماجہ، کتاب الدعائ، جلد
1
، صفحہ
283
) ( عنقریب ایک قوم ہوگی جو دعا میں حد سے بڑھ جائیں گے) اسے ابن ماجہ نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے روایت کیا ہے۔ عفان، حماد بن سلمہ اور سعید الجریری نے ابو نعامہ سے ہمیں خبر دی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ نے اپنے بیٹے کو یہ کہتے ہوئے سنا : اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کی دائیں جانب سے قصرا بیض کی التجا کرتا ہوں جب میں اس میں داخل ہوں۔ تو انہوں نے فرمایا : اے بیٹے ! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کر اور جہنم سے پناہ مانگ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ’ عنقریب ایک قوم ہوگی جو دعا میں حد سے بڑھ جائیں گے “ (سنن ابن ماجہ، کتاب الدعائ، جلد
1
، صفحہ
283
، ) ۔ اور دعا میں حد سے بڑھنا کئی اعتبار سے ہے : ان میں سے ایک ہے بہت زیادہ بلند آواز سے اور چیخ کر دعا مانگنا (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
410
) ، جیسے پہلے گزر چکا ہے۔ اور ایک یہ ہے کہ انسان اس بارے میں دعا مانگے کہ اس کے لیے نبی کا مقام و مرتبہ ہو یا کسی محال سے کے بارے دعا مانگے اور اسی طرح کی مبالغہ آمیز دعائیں اور ان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ معصیت وغیر کی خواہش رکھتے کے بارے دعا مانگے اور اسی طرح کی مبالغہ آمیز دعائیں اور ان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ معصیت وغیرہ کہ خواہش رکھتے ہوئے دعا مانگے اور ان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ ایسی شے کے بارے دعا مانگے جو کتاب و سنت میں نہیں ہے۔ پس وہ انتہائی فقر آمیز الفاظ چنتا ہے اور مسجع کلمات اختیار کرتا ہے درآنحالیکہ وہ انہیں رسالوں میں پاتا ہے ان کی کوئی اصل نہیں ہوتی اور نہ ان پر اعتماد کیا جاسکتا ہے، پس وہ انہیں اپنا شعار اور عادت بنا لیتا ہے او وہ ان الفاظ کو چھوڑ دیتا ہے جن کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے دعا مانگی۔ یہ سب چیزیں دعا کی قبولیت کے مانع ہوتی ہیں، جیسے سورة البقرہ میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔
Top