Al-Qurtubi - Nooh : 15
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں
الم تروا کیف خلق اللہ سبع سموت طباقاً ۔ ان کے لئے ایک اور دلیل ذکر کی یعنی کیا تم نہیں جانتے کہ وہ ذات جو اس پر قادر ہے تو وہی اس امر کی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے۔ طباقاً کا معنی ہے ان میں سے بعض بعض کے اوپر ہو۔ ہر آسمان دوسرے آسمان پر اس طرح ہے جس طرح قبہ ہوتا ہے، یہ حضرت ابن عباس اور سدی کا قول ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کو سات زمینوں کے اوپر پیدا کیا۔ (4) ہر دو زمینوں اور دو آسمانوں کے درمیان مخلوق اور امر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان الم تروا اخبار کے طریقہ پر ہے، آنکھوں سے مشاہدہ کے طریقہ پر نہیں جس طرح تو کہتا ہے الم ترنی کیف صنعت بفلان کیا تو نہیں جانتا میں نے فلاں کے ساتھ کیا کیا ہے۔ طباقاً اسے مفعول مطلق ہونے کی حیثیت سے نصب دی گئی ہے، تقدیر کلام یہ ہوگی مطابقۃ طباقا یا یہ حال ہے اور ذات طباق کے معنی میں ہے۔ ذات کے لفظ کو حذف کردیا گیا اور طباقکو اس کے قائم مقام رکھ دیا گیا۔
Top