Al-Qurtubi - An-Naba : 36
جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًاۙ
جَزَآءً : بدلہ ہے مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے عَطَآءً : بدلہ/ بخشش حِسَابًا : بےحساب/ کفایت کرنے والی
یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر
جزاء من ربک عطاء حسابا۔ جزاء مفعول مطلق کی حیثیت سے منصوب ہے گویا معنی یہ ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں اس چیز کا بدلہ دیا ہے جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے اسی طرح عطا ہے کیونکہ اعطاھم اور اجزاھم کا معنی ایک ہی ہے حسابا کا معنی کثیر ہے یہ قتادہ کا قول ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے، احسبت فلانا یعنی میں نے اسے کثیر مال عطا کیا یہاں تک کہ اس نے کہا میرے لیے کافی ہے شاعر نے کہا، ونفقی ولید الحی ان کان جائعا، وتحسبہ۔۔۔۔۔۔ ہم قبیلہ کے بچے کو ترجیح دیتے ہیں اگر وہ بھوکا ہوا اور اگر وہ بھوکا نہ ہوتوہم اسے کثیر مال دیتے ہیں۔ قتبی نے کہا، ہم اس کا اصل معنی یہ دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی دوسرے کو اتنا دے یہاں تک کہ وہ کہے، یہ میرے لیے کافی ہے زجاج نے کہا، حسابا کا معنی ہے جوان کے لیے کافی ہو، یہی اخفش نے کہا، یہ جملہ بولا جاتا ہے، احسبنی کذا یعنی میرے لیے کافی ہے کلبی نے کہا، ان کا حساب لیا اور انہیں ایک نیکی پر دس گنا عطا کیا، مجاہد نے کہا، انہوں نے جو عمل کیے اس کے مناسب انہیں عطا کیا حساب شمار کرنے کے معنی میں ہے یعنی انہیں اتنا عطا کیا جس قدر رب تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق اس کے لیے ثابت ہوا کیونکہ اس نے ایک نیکی پر دس گنا عطا کیا، ایک قوم کے لیے سات سوگنا کا وعدہ کیا اور ایک قوم کے لیے اس مقدار کا وعدہ کیا جس کو کوئی انتہا اور مقدار نہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا، انما یوفی الصابرون اجرھم بغیر حساب۔ الزمر) صبر کرنے والوں کو بغیر حساب کے اجر دیا جائے گا ابوہاشم نے عطاء حسابا پڑھا ہے یہ فعال کا وزن ہے جس کا معنی کافی ہوجاتا ہے، اصمعی نے کہا، عرب کہتے ہیں، حسب الرجل یہ جملہ اس وقت بولتے ہیں جب تو اس کی تعظیم بجالائے شاعر کا مصرعہ ہے : اذا اتاہ ضیفہ یحسبہ، جب اس کا مہمان اس کے پاس آتا ہے تو وہ اس کی تعظیم بجالاتا ہے۔ حضرت ابن عباس نے اسے حسانا پڑھا ہے۔
Top