Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 32
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تَتَّقُوا : تم ڈروگے اللّٰهَ : اللہ يَجْعَلْ : وہ بنادے گا لَّكُمْ : تمہارے لیے فُرْقَانًا : فرقان وَّيُكَفِّرْ : اور دور کردے گا عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہاری برائیاں وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخشدے گا تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا
مومنو ! اگر تم خدا سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لئے امر فارق پیدا کر دے گا (یعنی تم کو ممتاز کر دے گا) اور تمہارے گناہ مٹا دیگا اور تمہیں بخش دے گا۔ اور خدا بڑے فضل والا ہے۔
آیت نمبر : 29 تقوی کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اس کے بارے جانتا ہے کہ وہ تقوی اختیار کرتے ہیں یا نہیں۔ اسے لفظ شرط کے ستھ ذکر کیا ہے، کیونکہ اس نے بندوں کو ایسے انداز میں خطاب کیا ہے جیسے وہ آپس میں ایک دوسرے کو خطاب کرتے ہیں۔ اور جب بندہ اپنے رب سے ڈرنے لگے اور یہ اس کے اوامر کو بجا لانے اور اس کی نواہی سے اجتناب کرنے سے، محرمات میں واقع ہونے کے خوف سے شبہات کو ترک کرنے، اور اپنے دل کو خاص نیت کے ساتھ بھرنے سے، اور اپنے جوارح کو اعمال صالحہ میں مشغول رکھنے اور اعمال میں غیر اللہ کی رعایت کے سبب شرک خفی اور ظاہر کی آمیزش سے محفوظ رہنے، اور مال سے باز رہنے کے سبب دنیا کی طرف میلان سے بچنے سے حاصل ہوتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے حق و باطل کے درمیان تمیز اور فرق قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے ہر اس خیر اور نیکی میں رکھ دیا ہے جسے ممکن بنانے کا وہ ارادہ رکھتا ہے۔ ابن وہب (رح) نے کہا ہے : میں نے امام مالک (رح) سے قول باری تعالیٰ : ان تتقوا اللہ یجعل لکم فرقانا کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اسے مخرج (نکلنے کی جگہ) بنا دیا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : آیت : ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا (الطلاق) ابن القاسم اور اشہب نے امام مالک (رح) سے بالکل اسی طرح بیان کیا ہے۔ اس سے قبل اسے حضرت مجاہد (رح) نے بیان کیا ہے اور شاعر کا قول ہے : مالک من طول الاسی فرقان بعد قطین رحلوا وبانوا (المحرر الوجیز، جلد 2، صفحہ 518) اور ایک دوسرے شاعر نے کہا : وکیف ارجی الخلد والموت طالبی وما لی من کاس المنیۃ فرقان ابن اسحاق نے کہا ہے : آیت : فرقانا اس کا معنی ہے حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا۔ ابن زید نے بھی یہی کہا ہے۔ اور سدی نے کہا ہے : اس کا معنی نجات ہے۔ فراء نے کہا ہے : اس کا معنی فتح ونصرت ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے آخرت میں فرقان بنا دیا ہے، پس یہ تمہیں جنت میں داخل کر دے گا اور کفار کو جہنم میں داخل کرے گا۔
Top