Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
(ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اس طرح نکلنا چاہئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار نے تم کو تدبیر کے ساتھ اپنے گھر سے نکالا اور (اس وقت) مومنوں کی ایک جماعت ناخوش تھی۔
آیت نمبر : 5 قولہ تعالیٰ : آیت : کما اخرجک ربک من بیتک بالحق زجاج نے کہا ہے : کاف محل نصب میں ہے، یعنی الانفال ثابتۃ لک کما اخرجک ربک من بیتک بالحق ( مال غنیمت آپ کے لیے ثابت ہے جس طرح نکال لایا آپ کو آپ کا رب آپ کے گھر سے حق کے ساتھ) یعنی مثل اخراجک ربک من بیتک بالحق اور معنی یہ ہے : غنائم میں اپنا حکم جاری کردیجیے اور جسے چاہیں بطورر نفل دیجئے اگرچہ وہ ناپسند کریں، کیونکہ بعض صحابہ کرام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس وقت کہا جب آپ ﷺ نے ہر قیدی بنا کر لانے والے کے لیے کوئی شے مقرر فرمائی : بہت سے لوگ بغیر شے کے باقی رہ جائیں گے۔ ( یعنی بہت سے لوگوں کے حصہ میں کچھ بھی نہیں آئے گا) پس کما میں کاف کا حل نصب ہوا جیسا کہ ہم نے ذکر کردیا ہے۔ اور فراء نے بھی یہی کہا ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا ہے : یہ قسم ہے، یعنی والذی اخرجک ( قسم ہے اس کی جس نے آپ کو نکالا) پس کاف بمعنی واو ہوا اور ما بمعنی الذی ہوا۔ اور سعید بن مسعدہ نے کہا ہے : اس کا معنی ہے اولئک ھم المومنون حقا کما اخرجک ربک من بیتک بالحق فرمایا : اور بعض علماء نے کہا ہے : آیت : کما اخرجک ربک من بیتک بالحق فاتقوا اللہ واصلحو ذات بینکم ( جس طرح آپ کو آپ کا رب آپ کے گھر سے حق کے ساتھ نکال لایا پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنے درمیان معاملات کی اصلاح کرو) اور عکرمہ نے کہا ہے : اس کا معنی ہے واطیعوا اللہ ورسولہ، کما اخرجک ( تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو جس طرح اس نے تمہیں نکالا ہے) اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیت : کما اخرجک قول باری تعالیٰ آیت : لھم درجت کے متیلق ہے اس کا معنی ہے : ان کے لیے اپنے رب کے پاس درجات ہیں اور بخشش ہے اور باعزت روزی ہے، یعنی مومنین کے لیے آخرت میں یہ وعدہ حق ہے جس طرح آپ کے رب نے آپ کو آپ کے گھر سے اس حق کے ساتھ نکالا ہے جو اس کے لیے ثابت ہے۔ پس اس نے آپ کے ساتھ آپ کا وعدہ پورا کردیا اور آپکو آپ کے دشمن کے مقابلہ میں کامیاب فرمایا اور آپ کے لیے اسے پورا فرما دیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا : آیت : واذ یعدکم اللہ احدی الطائفتین انھا لکم (الانفال : 7) ( اور یاد کرو جب وعدہ فرمایا تم سے اللہ نے ایک کا ان دو گروہوں سے کہ وہ تمہارے لیے ہے) پس جس طرح اس نے یہ وعدہ دنیا میں پورا کردیا ہے اسی طرح وہ تمہارے ساتھ اس وعدہ کو پورا فرما دے گا جو اس نے تمہارے ساتھ آخرت کے بارے کیا ہے۔ یہ قول حسن ہے، اسے نحاس نے ذکر یا ہے اور اسے پسند کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کما میں کاف کاف تشبیہ ہے اور اس کا مخرج مجازات کے طریقہ پر ہے، جیسا کہ کوئی کہنے والا اپنے غلام کو کہے : جس طرح میں نے تجھے اپنے دشمنوں کی طرف متوجہ کیا اور انہوں نے تجھے کمزور سمجھا اور تو نے مدد طلب کی تو میں نے تیری امداد کی اور تجھے قوی اور طاقتور بنا دیا اور تیری علت اور کمزور دور کردی، پس اب تو انہیں پکڑ لے اور اس کے ساتھ ان کا پیچھا کر۔ اور جس طرح میں نے تجھ پر احسان کیا تو تو اس پر میرا شکر ادا کر۔ پس ارشاد فرمایا : جس طرح آپ کا رب آپ کو آپ کے گھر سے حق کے ساتھ نکال لایا اور اس نے تمہیں غنودگی کے ساتھ ڈھانپ دیا تاکہ یہ باعث تسکین ہو اس کی طرف سے، یعنی اس کے ساتھ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو راحت حاصل ہو۔ اور اس نے آسمان سے پانی اتارا تاکہ اس سے تمہیں پاک کر دے اور اس نے تم پر آسمان سے فرشتے نازل فرمائے جو پے در پے آنے والے ہیں، سو تم مارو ( ان کی) گردنوں کے اوپر اور چوٹ لگاؤ ان کے ہر بند پر، گویا وہ یہ فرما رہا ہے : تحقیق میں نے تمہاری علل دور کردی ہیں اور ملائکہ کے ساتھ تمہاری مدد فرمائی ہے پس تم ان کے ان مواجع پر مارو، درآنحالیکہ یہ مقتل ہے، تاکہ تم حق کو حق قرار دینے اور باطل کو باطل قرار دینے میں اللہ تعالیٰ کی مراد کو پہنچ سکو۔ واللہ اعلم۔
Top