Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Ar-Ra'd : 16
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ؕ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ اَمْ هَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوْرُ١ۚ۬ اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ خَلَقُوْا كَخَلْقِهٖ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَیْهِمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
قُلْ
: پوچھیں آپ
مَنْ
: کون
رَّبُّ السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں کا رب
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
قُلِ
: کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
قُلْ
: کہ دیں
اَفَاتَّخَذْتُمْ
: تو کیا تم بناتے ہو
مِّنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اَوْلِيَآءَ
: حمایتی
لَا يَمْلِكُوْنَ
: وہ بس نہیں رکھتے
لِاَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانوں کے لیے
نَفْعًا
: کچھ نفع
وَّلَا ضَرًّا
: اور نہ نقصان
قُلْ
: کہ دیں
هَلْ
: کیا
يَسْتَوِي
: برابر ہوتا ہے
الْاَعْمٰى
: نابینا (اندھا)
وَالْبَصِيْرُ
: اور بینا (دیکھنے والا)
اَمْ
: یا
هَلْ
: کیا
تَسْتَوِي
: برابر ہوجائے گا
الظُّلُمٰتُ
: اندھیرے (جمع)
وَالنُّوْرُ
: اور اجالا
اَمْ
: کیا
جَعَلُوْا
: وہ بناتے ہیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
شُرَكَآءَ
: شریک
خَلَقُوْا
: انہوں نے پیدا کیا ہے
كَخَلْقِهٖ
: اس کے پیدا کرنے کی طرح
فَتَشَابَهَ
: تو مشتبہ ہوگئی
الْخَلْقُ
: پیدائش
عَلَيْهِمْ
: ان پر
قُلِ
: کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
خَالِقُ
: پیدا کرنیوالا
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
وَّهُوَ
: اور وہ
الْوَاحِدُ
: یکتا
الْقَهَّارُ
: زبردست (غالب)
اے پیغمبر ان سے پوچھئے آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے۔ کہہ دیجیے، اللہ تعالیٰ ۔ ان سے پوچھئے تو کیا اس کے بعد تم نے اس کے سوا ایسے کارساز بنا رکھے ہیں جو خود اپنی ذات کے لیے بھی نہ کسی نفع پر کوئی اختیار رکھتے ہیں اور نہ کسی ضرر پر۔ ان سے پوچھئے کیا اندھے اور بینا دونوں یکساں ہیں یا کیا روشنی اور تاریکی دونوں برابر ہیں۔ کیا انھوں نے خدا کے ایسے شریک ٹھہرائے ہیں جنھوں نے اسی کی طرح خلق کیا ہے جس کے سبب سے ان کو خلق میں اشتباہ لاحق ہوگیا ہے۔ آپ ﷺ کہہ دیجیے اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔ اور وہ ایک ہے سب پر غالب ہے۔
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط قُلِ اللّٰہُ ط قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ لاَ یَمْلِکُوْنَ لِاَنْفُسِہِمْ نَفْعًا وَّلاَ ضَرًّا ط قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَالْبَصِیْرُ 5 لا اَمْ ھَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَالنُّوْرُ 5 ج اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَآئَ خَلَقُوْا کَخَلْقِہٖ فَتَشَابَہَ الْخَلْقُ عَلَیْہِمْ ط قُلِ اللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْ ئٍ وَّھُوَالْوَاحِدُالْقَھَّارُ ۔ (سورۃ الرعد : 16) (اے پیغمبر ﷺ ان سے پوچھئے آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے۔ کہہ دیجیے، اللہ تعالیٰ ۔ ان سے پوچھئے تو کیا اس کے بعد تم نے اس کے سوا ایسے کارساز بنا رکھے ہیں جو خود اپنی ذات کے لیے بھی نہ کسی نفع پر کوئی اختیار رکھتے ہیں اور نہ کسی ضرر پر۔ ان سے پوچھئے کیا اندھے اور بینا دونوں یکساں ہیں یا کیا روشنی اور تاریکی دونوں برابر ہیں۔ کیا انھوں نے خدا کے ایسے شریک ٹھہرائے ہیں جنھوں نے اسی کی طرح خلق کیا ہے جس کے سبب سے ان کو خلق میں اشتباہ لاحق ہوگیا ہے۔ آپ ﷺ کہہ دیجیے اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔ اور وہ ایک ہے سب پر غالب ہے۔ ) مشرکین کے اعتقادی تضاد سے استدلال جب یہ بات واضح ہوچکی کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت بےپناہ ہے، اس کا علم بےپایاں ہے، کائنات کی ہر چیز تکوینی طور پر اسی کے سامنے سجدہ ریز ہے۔ جو لوگ اسے ماننے سے انکار کرتے ہیں طبعی اور جبلی طور پر اسی کے احکام کے تابع اور اس کے بندے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد کفار سے پوچھا جارہا ہے کہ تم اگر اس وضاحت کو تسلیم کرتے ہو تو پھر بتائو آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے۔ یہاں رب پروردگار اور مالک کے معنی میں استعمال ہوا ہے کہ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ ہر مخلوق اسی کے تابع ہے اور اسی کا رزق کھا رہی ہے تو پھر اس میں کیا شبہ باقی رہ جاتا ہے کہ اس کائنات کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے اور اس کا پروردگار اور رازق بھی اللہ تعالیٰ ہے۔ لیکن مشرکینِ مکہ سے جب یہ بات پوچھی گئی تو انھوں نے چپ سادھ لی، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہم چونکہ اللہ تعالیٰ ہی کو خالق اور مالک جانتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ شرک بھی کرتے ہیں جبکہ یہ دونوں باتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں۔ چناچہ اس وجہ سے انھوں نے عافیت اسی میں سمجھی کہ اس سوال کا جواب ہی نہ دیا جائے۔ آنحضرت ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کی خفت کو زبان دی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق ومالک ہے۔ جب اس پر وہ خاموش رہے تو اس کا مطلب یہ تھا کہ انھیں اس جواب سے کوئی اختلاف نہیں، تو تب اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تمہیں یہ سب کچھ تسلیم ہے تو پھر تم نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ایسے کارساز اور اولیاء کس طرح بنا لیے ہیں جو اپنے تئیں نہ کسی نفع کے مالک ہیں اور نہ ضرر کے، کیونکہ کوئی مخلوق بھی اپنے لیے جو نفع حاصل کرتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے امکانات اور وسائل سے حاصل کرتی ہے۔ اپنی ذات میں کوئی بھی کسی نفع نقصان کے حصول کا مالک نہیں۔ مندرجہ بالا تمام باتیں جنھیں قریش مکہ قبول کرچکے ہیں ان میں سے کوئی بات ایسی نہیں جو عقل اور فطرت کے خلاف ہو۔ جو شخص بھی کھلی آنکھوں سے اس کائنات کو دیکھتا ہے اسے جابجا اللہ تعالیٰ کی قدرت نظر آتی ہے۔ اور جو شخص اپنی عقل کے ذریعے اس کائنات میں غور کرتا ہے تو اسے اس کائنات کا نظم و ترتیب، اس کائنات کے ذرے ذرے میں پھیلی ہوئی حکمت اور کائنات کی ایک ایک مخلوق کی ضرورتوں کو بہم پہنچانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی مشیت اور رحمت کی ہمہ گیر کارفرمائی اس بات کو ماننے پر مجبور کرتی ہے کہ حواس اور عقل کا فیصلہ اس کے سوا ممکن ہی نہیں کہ اس کائنات کا خالق ومالک ایک ہی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ ہے۔ کیونکہ حواس بھی اسی کی طرف رہنمائی کرتے ہیں اور عقل بھی اسی کا فتویٰ دیتی ہے، لیکن مشرکینِ مکہ کا عمل چونکہ سراسر اس کے خلاف تھا اس لیے ان سے پوچھا گیا کہ تم اپنے عقائد اور اعمال میں جس اندھے پن کا شکار ہو اور تمہیں اس پر اصرار بھی ہے تو کیا تمہارے نزدیک اندھا اور آنکھوں والا برابر ہوتا ہے۔ کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ ہاں تاریکی میں اندھا اور بینا برابر ہوتے ہیں۔ اس لیے فوراً فرمایا کہ کیا تاریکی اور روشنی برابر ہیں اور اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو پھر تمہیں اپنی حالت پر نادم ہونا چاہیے۔ تاریکی کا مسافر بننے کی بجائے تمہیں روشنی کا مسافر بننا چاہیے۔ اور اگر گندگی کے کیڑے کی طرح (کہ وہ باہر رہنے کا تصور کر ہی نہیں سکتا) تم بھی ظلمتوں کے اسیر ہو کر رہ گئے ہو تو پھر یہ بتائو کہ جو لوگ ظلمت اور نور کے فرق کو جان چکے ہیں اور جن کے سامنے ظلمت کی حقیقت بھی کھل چکی ہے اور نور کی بھی، وہ آخر اپنی آنکھیں کہاں پھوڑ لیں۔ وہ کس طرح تاریکی کو نور قرار دے دیں اور نور کو تاریکی۔ ظلمات سے مراد وہ تمام گمراہیاں، تمام غلط خیالات اور خواہشاتِ نفس کے تمام مفاسد ہیں جنھیں انسانی فکر نے پیدا کیا ہے اور یا انبیائے کرام (علیہم السلام) کی دعوت کی مخالفت کے نتیجے میں قوموں نے ازخود وہ راستے اختیار کیے ہیں اور نور سے مراد وہ روشنی ہے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کے نبیوں پر نازل ہوتی ہے جس میں صحیح فکر، صحیح علم، صحیح منزل اور صحیح راستے کی خبر دی جاتی ہے، جس میں علم و اخلاق کے رشتے کو جوڑا جاتا ہے اور جس میں کائنات سے اللہ تعالیٰ کے رشتے کی اور اللہ تعالیٰ سے کائنات کے رشتے کی وضاحت کی جاتی ہے۔ اور جس میں انسانی زندگی کی ایک ایک چول اپنی جگہ بٹھا دی جاتی ہے تو پھر مزید کسی رہنمائی کی ضرورت نہیں رہتی۔ ظلمتوں یعنی گمراہیوں کے راستے بیشمار ہیں۔ اس لیے ظلمات کو ہر جگہ جمع لایا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی انسانوں کے لیے رہنمائی ہمیشہ ایک ہی رہی ہے جسے انبیائے کرام (علیہم السلام) پر اتارا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے نور کو ہمیشہ واحد لایا گیا ہے۔ پیش نظر آیت کریمہ میں بھی نور واحد استعمال ہوا حالانکہ اس کی جمع انوار عربی زبان میں نہ صرف مستعمل ہے بلکہ غیرفصیح بھی نہیں، لیکن یہ انسانی فکر اور عمل کا حادثہ ہے کہ انسان نے ایک نور کی رہنمائی پر کفایت نہ کرتے ہوئے فکری اور عملی ظلمتوں کو زندگی کا رہنماء بنا لیا ہے اور بڑی ڈھٹائی کے ساتھ انبیائے کرام (علیہم السلام) کی دی ہوئی روشنی پر ان تاریکیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی ڈھٹائی کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جیسی قادرمطلق ذات کے ساتھ ان قوتوں کو شریک بنا رکھا ہے جو اپنے لیے نفع و ضرر کی مالک بھی نہیں۔ اور فطرت اور وحی الٰہی کی روشنی کے مقابلے میں ظلمتوں کا اسیر بن کر بےبصری اور بےبصیرتی کا ثبوت دے رہے ہیں اور انھیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم نے کس طرح نور پر ظلمتوں کو ترجیح دے دی ہے اور اپنے لیے اندھا پن اختیار کرلیا ہے۔ ان کی نادانیوں اور گمراہیوں کی داستان سمیٹتے ہوئے ارشاد فرمایا : کہ تم اللہ تعالیٰ کو بالاتفاق خالق کائنات جانتے ہو، اس کے باوجود تم نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ دوسری قوتوں کو شریک بنا رکھا ہے تو کہیں اس کی یہ وجہ تو نہیں کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ایک ایک چیز کو تخلیق فرمایا ہے اور وہ ساری کائنات کا خالق ہے، اسی طرح تمہارے شرکاء نے بھی کچھ چیزیں خلق کی ہیں اور اس طرح سے تم پر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا کہ اس کائنات کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے یا دوسرے شرکاء بھی، حالانکہ تم جانتے ہو کہ تم ایسی کسی الجھن میں مبتلا نہیں ہو بلکہ اللہ تعالیٰ کے خالق ہونے میں تمہیں کوئی اشتباہ نہیں تو پھر تم نے شرک کے لیے گنجائش کیسے نکالی۔ فیصلہ کن اعلان آیتِ کریمہ کے آخر میں مشرکینِ مکہ کی بےاعتدالیوں کا ذکر ختم کرتے ہوئے فیصلہ کن انداز میں آنحضرت ﷺ کو حکم دیا کہ، اے پیغمبر آپ ان مشرکین سے صاف صاف فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور تخلیق کائنات میں کسی کو کوئی دخل نہیں، کم از کم اس حد تک تم اللہ تعالیٰ کے معاملے میں عقیدہ کے اعتبار سے سچے ہو لیکن اس عقیدے کے جو لازمی نتائج ہیں نہ جانے تمہاری فکر وہاں پہنچنے سے کیوں رک جاتی ہے۔ بالکل سامنے کی بات ہے کہ جو ذات ساری کائنات کی خالق ہوگی وہی اس کائنات کی مدبر بھی ہوگی، وہی اس کائنات کی حاکم حقیقی بھی ہوگی۔ تنہا اسی ذات کا حکم کائنات میں جاری وساری ہوگا۔ اس کائنات کے فیصلوں میں کوئی اس کا شریک نہیں ہوگا۔ اور دوسری یہ بات جو صرف لازمی نتیجہ کے طور پر نہیں بلکہ امرو اقعہ بھی ہے کہ جس طرح ایک ہی ذات اس کائنات کی خالق ہے اور وہ ہر طرح کے شرک سے پاک ہے اسی طرح وہی اس کائنات کی قہار بھی ہے۔ قہار اس ہستی کو کہتے ہیں جو اپنے زور سے سب پر حکم چلائے اور سب کو مغلوب کرکے رکھے۔ کائنات میں کوئی مخلوق اس کے سامنے چوں چرا نہیں کرسکتی۔ نہ کوئی اس کی ذات میں شریک ہے، نہ صفات میں، نہ اختیارات میں اور نہ حقوق میں۔ یہ تینوں باتیں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں کہ جو ذات ساری کائنات کی خالق ہے وہ یقینا واحد ہوگی کیونکہ کوئی مخلوق خالق نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح وہ قہار بھی ہوگی کیونکہ خالق کے سامنے مغلوب ہو کے رہنا تصورمخلوقیت کا لازم جز ہے، کیونکہ اگر غلبہ کامل خالق کو حاصل نہ ہو تو وہ خلق ہی کیسے کرسکتا ہے۔ اس لیے تینوں باتوں کا اعلان اس آیت کریمہ کے آخر میں آنحضرت ﷺ سے کرایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق ہے، وہی یکہ اور تنہا ہے، کوئی اس کا شریک نہیں اور وہی سب پر غالب ہے۔
Top