Ruh-ul-Quran - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے اور اصل کتاب اسی کے پاس ہے۔
یَمْحُوا اللّٰہُ مَایَشَآئُ وَیُثْبِتُ ج وَعِنْدَہٗٓ اُمُّ الْکِتٰب۔ (سورۃ الرعد : 39) (اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے اور اصل کتاب اسی کے پاس ہے۔ ) اللہ تعالیٰ کے اختیار کا عالم یہ ہے کہ وہ جس طرح انسانوں کی قسمتیں بنانے میں آزاد ہے اور انھیں صلاحتیں دینے میں بھی کسی قید کا پابند نہیں۔ اسی طرح وہ انسانوں کو شریعت دیتے ہوئے سراسر اپنی مشیت کے مطابق کام کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ انسانی ارتقاء کے ساتھ ساتھ احکام کو کس طرح سفر کرنا چاہیے۔ چناچہ اسی کے مطابق وہ اپنی کتابوں میں کبھی نسخ سے کام لیتا ہے اور کبھی ترمیم و تحریف سے حفاظت کا انتظام اٹھا دیتا ہے تاکہ انسانی ارتقا کی طرح کردار سازی اور تربیت کا عمل بھی اپنی طبعی رفتار سے آگے بڑھے لیکن علم کا اصل سرمایہ جسے ام الکتاب کہا گیا ہے یہ اسی کے ہاتھ میں رہتا ہے ہر محو و اثبات اور ہر اخراج و اندراج صرف اسی حکمت و مشیت کے تحت ہوتا ہے کسی دوسرے کا اس میں کوئی دخل نہیں۔ انسانوں کام اس کے بھیجے ہوئے پیغمبر اور نازل کردہ کتاب کا اتباع کرنا ہے آئندہ قسمت اور حالت کا فیصلہ اتباع کو دیکھ کر ہوگا۔
Top