Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
(تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو چیزیں جائز و پاکیزہ دے رکھی ہیں، ان میں سے کھائو اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرو، اگر تم اسی کی پرستش کرتے ہو۔
فَکُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلاً طَیِّبًا ص وَّاشْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 114) (تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو چیزیں جائز و پاکیزہ دے رکھی ہیں، ان میں سے کھائو اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرو، اگر تم اسی کی پرستش کرتے ہو۔ ) قریشِ مکہ سے فرمایا جارہا ہے کہ جن بستیوں کے رہنے والوں نے اللہ تعالیٰ کی صفت تحلیل و تحریم پر قبضہ کرلیا اور قانون سازی میں اس کے شریک بن گئے اور ایک خانہ ساز شریعت بنا ڈالی ان کا انجام تم نے دیکھ لیا۔ ابھی چند سال جس طرح قحط سالی کے تم پر گزرے ہیں تمہیں یہ بات یاد دلانے کے لیے کافی تھے کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت کتنی شدید ہوتی ہے۔ اب یہ قحط تم سے ٹل چکا ہے تو اللہ تعالیٰ نے جو رزق تمہیں دیا ہے اسے حلال اور طیب سمجھ کر کھائو، اس میں اپنی مرضی سے تحلیل و تحریم کا حق استعمال نہ کرو۔ اور ایک ایک نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائو۔ جن قوتوں کو تم نے اس کا شریک بنا رکھا ہے، اس سے توبہ کرو۔ اور بالخصوص اس جسارت سے ہزار دفعہ پناہ مانگو کہ تم اپنی مرضی سے کچھ چیزوں کو حلال یا حرام ٹھہراتے ہو لیکن جب تم پر تنقید کی جاتی ہے تو تم اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کردیتے ہو، یہ کتنی بڑی جسارت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے تحلیل و تحریم کے حق کو خود استعمال کرنا شرک ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا کہ اس نے ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دی ہے یہ تہمت ہے۔ شرک جیسا جرم اور پھر اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ایک ایسی ہولناک جسارت ہے جس کی قباحت اور شناعت کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا۔
Top