Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 120
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
(پھر بیشک آپ ﷺ کا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے نادانی سے برائی کا ارتکاب کیا پھر اس کے بعد انھوں نے توبہ کرلی اور اپنے آپ کو سنوار لیا، بیشک آپ ﷺ کا پروردگار اس کے بعد بہت بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓئَ بِجَھَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ م بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْٓا لا اِنَّ رَبَّکَ مِنْ م بَعْدِھَا لَغَفُوْرٌرَّحِیْمٌ۔ (سورۃ النحل : 119) (پھر بیشک آپ ﷺ کا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے نادانی سے برائی کا ارتکاب کیا پھر اس کے بعد انھوں نے توبہ کرلی اور اپنے آپ کو سنوار لیا، بیشک آپ ﷺ کا پروردگار اس کے بعد بہت بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے) رحمت کا دریچہ گزشتہ آیات کریمہ میں پروردگار نے مشرکینِ مکہ کے مختلف اعتراضات کا جواب دیا اور ان کے مشرکانہ رویئے پر تنقید بھی کی اور انھیں ان کے انجام سے بھی ڈرایا۔ اب اس آیت کریمہ میں اچانک ایک بشارت کے ذریعے رحمت کا روزن کھولا جارہا ہے اور ان لوگوں کو بہتر زندگی کی بشارت دی جارہی ہے جنھوں نے آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ پر ایمان لانے والوں پر ظلم توڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ ایسی ہی باتوں کو دیکھ کر آدمی کو بےساختہ یقین کرنا پڑتا ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل ہوئی ہے ورنہ کسی انسان میں یہ حوصلہ کہاں کہ وہ ان لوگوں کے لیے رحمت کے دروازے کھولے جو اس کے خون کے پیاسے ہوں اور وہ اس اللہ تعالیٰ کی رحمت کی نوید دے جس کی وحدانیت بھی انھیں گوارا نہیں۔ وہ ان کی تمام تر دشمنی اور اذیت رسانی کے باوجود انھیں یہ خبر دے رہا ہے کہ تم نے اپنی حماقت سے نبی کریم ﷺ اور مسلمانوں کو اپنا حریف سمجھ لیا ہے اور ہر ممکن طریقے سے انھیں نقصان پہنچانے میں لگے رہتے ہو اور جو آب حیات وہ تمہارے سامنے پیش کرتے ہیں تم اسے زہرقاتل سمجھتے ہو۔ وہ تمہیں دعائیں دیتے ہیں اور تم انھیں گالیاں دیتے ہو، ان کو اور ان کے خدا کو ازاول تا آخر تمہاری بہتری منظور ہے۔ اس لیے اس آیت کریمہ میں فرمایا گیا کہ اے پیغمبر ﷺ تیرا راب اپنی ربوبیت کا حوالہ دے کر ان نادانوں سے یہ کہتا ہے کہ جس طرح تمہارے رب نے تمہاری ہر طرح کی سرکشی کے باوجود تمہاری روزی بند نہیں کی اور اس کے ربوبیت کے فیضان میں کوئی کمی نہیں آئی، اسی طرح تم اب تک اپنی زندگی میں جو کچھ بھی برائیاں اختیار کرچکے ہو اور تم نے اپنی ہمہ گیر جہالت کے باعث نہ جانے کیسے کیسے تعصبات پال رکھے ہیں اور انھیں تعصبات کے نتیجے میں تم ہمارے پیغمبر پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہو حالانکہ وہ راتوں کو تمہاری ہدایت کے لیے دعائیں مانگتا ہے اور تم اس کے راستے میں کانٹے بچھاتے ہو۔ ہر طرح کا دکھ پہنچانے میں تمہیں دریغ نہیں لیکن یاد رکھو تم جو کچھ بھی کرچکے ہو بظاہر وہ ناقابلِ معافی دکھائی دیتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے التفات کو پھیرا نہیں۔ اس کا گوشہ التفات برابر کھلا ہے۔ ادھر سے برابر آواز آرہی ہے کہ تم یہ سب کچھ کر چکنے کے بعد بھی اگر توبہ کرلو، آنحضرت ﷺ پر ایمان لے آئو اور اپنی زندگی کی اصلاح کا عزم کرلو تو یقین جانواس کی طرف سے مغفرت فرمانے میں دیر نہیں کیونکہ وہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
Top