Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 111
وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّهٗ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْ : جانتا میں لَعَلَّهٗ : شاید وہ فِتْنَةٌ : آزمائش لَّكُمْ : تمہارے لیے وَمَتَاعٌ : اور فائدہ پہنچانا اِلٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
اور مجھے نہیں معلوم، شاید یہ ( مہلت) تمہارے لیے ایک آزمائش اور فائدہ اٹھا لینے کی ایک مہلت ہو۔
وَاِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّـہٗ فِـتـْنَـۃٌ لَّـکُمْ وَمَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ ۔ (الانبیاء : 111) (اور مجھے نہیں معلوم، شاید یہ ( مہلت) تمہارے لیے ایک آزمائش اور فائدہ اٹھا لینے کی ایک مہلت ہو۔ ) یہ جو عذاب میں تاخیر ہورہی ہے، میں اس کا سبب نہیں جانتا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی حکمتوں کے بارے میں جب تک کسی بات کا علم اپنے پیغمبر کو نہیں دیتا تو پیغمبر خود سے نہیں جان سکتا۔ اس لیے میں اس تاخیر کے بھید سے واقف نہیں ہوں۔ ممکن ہے کہ یہ تمہارے لیے ایک آزمائش ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابھی اللہ تعالیٰ تمہیں کھانے بلسنے کی مہلت دینا چاہتا ہو۔ اگر یہ آزمائش ہے تو تمہیں اس سے فائدہ اٹھا کر اپنے آپ کو بدلنے اور بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور اگر دوسری صورت ہے تو شکر کا رویہ اختیار کرکے اپنے انجام کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
Top