Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 119
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۚ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے نجات دی اسے وَمَنْ : اور جو مَّعَهٗ : اس کے ساتھ فِي الْفُلْكِ : کشتی میں الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی
پس ہم نے حضرت نوح اور اس کے ساتھ والوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں نجات دی
فَاَنْجَیْنٰـہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِی الْفُلْکِ الْمَشْحُوْن۔ ثُمَّ اَغْرَقْـنَا بَعْدُالْبٰـقِیْنَ ۔ (الشعرآء : 120، 122) (پس ہم نے حضرت نوح اور اس کے ساتھ والوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں نجات دی۔ پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کردیا۔ ) دعا کی قبولیت اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعاصحیح وقت پر زبان سے نکلی اور اللہ تعالیٰ نے اسے فوراً قبول فرما لیا۔ تفصیل مختلف مواقع پر گزر چکی ہے کہ طوفان اٹھا جس نے ہر چیز کو تباہ کر ڈالا اور حضرت نوح (علیہ السلام) اور آپ ( علیہ السلام) پر ایمان لانے والوں کو ایک عظیم کشتی کے ذریعے بچایا جسے حضرت نوح (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور اس کی ہدایت کے مطابق پہلے سے تیار کرچکے تھے۔ اس کشتی کو مشحون یعنی بھری ہوئی اس لیے کہا گیا ہے کہ ہدایتِ خداوندی کے تحت ضرورت کی اشیاء اور مختلف حیوان اور نجات پانے والے انسان اس طرح لادے گئے تھے کہ کشتی ان سے پوری طرح بھر چکی تھی۔ ہر اس مخلوق اور ہر اس چیز کے لیے الگ الگ جگہ بنائی گئی تھی جسے طوفان سے بچانا مقصود تھا۔
Top