Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 44
فَاَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَ عِصِیَّهُمْ وَ قَالُوْا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ
فَاَلْقَوْا : پس انہوں نے ڈالیں حِبَالَهُمْ : اپنی رسیاں وَعِصِيَّهُمْ : اور اپنی لاٹھیاں وَقَالُوْا : اور بولے وہ بِعِزَّةِ : اقبال کی قسم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّا لَنَحْنُ : بیشک البتہ ہم الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
انھوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے ناموسِ فرعون کی قسم ہم ہی غالب رہنے والے ہیں
فَاَلْقٰی مُوْسٰی عَصَاہُ فَاِذَا ھِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِکُوْنَ ۔ (الشعرآء : 45) (تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا ڈالا، تو یکایک وہ نگلنے لگا جو فریب انھوں نے بنا رکھا تھا۔ ) معجزے کی قاہری جادوگروں کی لاٹھیوں اور رسیوں کے مقابلے میں جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا پھینکا تو وہ اژدھا بن کر پھنکارتا ہوا آگے بڑھا اور وہ لاٹھیاں اور رسیاں جو سانپوں کی طرح لہراتی اور بل کھاتی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں انھیں ہڑپ کرنا شروع کردیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے انھوں نے جو سوانگ رچا رکھا تھا سب کو نگل گیا اور ہر چیز ختم ہو کر رہ گئی۔ البتہ یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ اژدھا نے ان رسیوں اور لاٹھیوں کو نگل لیا تھا یا اس طلسم کو ختم کیا تھا جس کی وجہ سے یہ سب چیزیں سانپوں کی طرح لہراتی ہوئی دکھائی دیتی تھیں۔ صورتحال کچھ بھی ہو یہ بات واضح ہے کہ ان کا جادو بےاثر ہو کر رہ گیا اور دیکھنے والے سمجھ گئے کہ عصائے موسیٰ کے مقابلے میں جادوگروں کی طلسم آرائی ناکام ہوگئی۔
Top