Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 138
وَ قِیْلَ لَهُمْ اَیْنَمَا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَۙ
وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لَهُمْ : انہیں اَيْنَ مَا : کہاں ہیں وہ جو كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے تھے
اور ان سے کہا جائے گا کہ اب کہاں ہیں وہ جن کی تم عبادت کرتے تھے
وَقِیْلَ لَہُمْ اَیْنَمَا کُنْـتُمْ تَعْبُدُوْنَ ۔ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط ھَلْ یَنْصُرُوْنَـکُمْ اَوْیَنْتَصِرُوْنَ ۔ (الشعرآء : 92، 93) (اور ان سے کہا جائے گا کہ اب کہاں ہیں وہ جن کی تم عبادت کرتے تھے۔ اللہ کے سوا، کیا وہ تمہاری مدد کریں گے یا اپنا بچائو کریں گے ؟ ) نصر کے معنی دوسرے کی مدد کرنے کے ہیں اور انتصارکا معنی خود اپنی مدافعت کرنے کے ہیں۔ جہنم میں جانے والوں سے پوچھا جائے گا کہ تم دنیا میں جن لوگوں کی اس خیال سے پیروی کرتے رہے کہ وہ قیامت کے دن تمہارے کام آئیں گے اور تمہیں ہر طرح کے عذاب سے بچا لیں گے۔ بتائو کیا آج وہ تمہاری مدد کریں گے یا کر رہے ہیں ؟ بلکہ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر کہا گیا ہے کہ انھیں دیکھو وہ بھی تمہارے ساتھ پکڑے ہوئے ہیں، ان سے پوچھو کیا وہ خود اپنا دفاع کرسکتے ہیں۔ اگر وہ آج اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتے اور اپنے آپ کو بھی نہیں بچا سکتے تو کس قدر غلط بات تھی وہ جس کی وہ تمہیں امید دلاتے رہے اور تم اس فریب میں مبتلا رہے۔
Top