Ruh-ul-Quran - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور ذرا تصور کیجیے اس دن کا جب ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کی ایک فوج اکٹھا کریں گے جو ہماری آیات کی تکذیب کیا کرتے تھے، پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی
وَیَوْمَ نَحْشُرُمِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّـکَذِّبُ بِاٰیٰـتِنَا فَھُمْ یُوْزَعُوْنَ ۔ (النمل : 83) (اور ذرا تصور کیجیے اس دن کا جب ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کی ایک فوج اکٹھا کریں گے جو ہماری آیات کی تکذیب کیا کرتے تھے، پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔ ) قیامت کی یاددہانی اور محشر میں مکذبین کی حالت علاماتِ قیامت میں سے ایک علامت کے ذکر سے جب قیامت کی طرف توجہ مبذول ہوئی تو روزحشر کی یاددہانی فرمائی گئی کہ اس دن کو یاد رکھو جس دن اللہ تعالیٰ ہر امت میں سے اپنی آیات کا انکار کرنے والوں کی ایک پوری فوج جمع کرے گا اور پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔ اس سے بتانا شاید یہ مقصود ہے کہ قیامت کا انکار کرنے والے بعض دفعہ ان لوگوں کی کثرت کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو عقیدہ و عمل کے فساد کے باعث یقینا جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ تو یہ کروڑوں اور اربوں کی تعداد میں لوگ آخر کس طرح جہنم میں سما جائیں گے۔ پروردگار نے فوج کا لفظ لا کر اشارہ فرمایا ہے کہ جہنم کی وسعتیں بےپناہ ہیں۔ ہم جہنم میں جانے والوں کو فوج در فوج جمع کریں گے۔ وہاں افراد کا سوال نہیں ہوگا۔ ان فوجوں کے جہنم میں ڈالے جانے کے بعد بھی جہنم کی وسعتوں میں کمی نہیں آئے گی۔ وہ تو برابر ہل من مزید پکارتی رہے گی۔ اور یہ بھی اشارہ فرمایا کہ فوجوں کا ہجوم بھی بغیر کسی شناخت کے نہیں ہوگا بلکہ عقیدہ و عمل میں فساد کے تنوع کے اعتبار سے ان میں درجہ بندی کی جائے گی۔ بہت بڑی تعداد کے باوجود ہر شخص جہنم کی اس وادی میں پھینکا جائے گا جو اس جیسے مجرمین کے لیے بنائی گئی ہوگی۔ کوئی شخص اگر اپنے کفر و شرک کے باوجود خدمت خلق میں لگا رہا ہوگا تو اسے یقینا ان لوگوں کے ساتھ نہیں رکھا جائے گا جو کافر اور مشرک ہونے کے ساتھ ساتھ ظالم و جابر بھی ہوں گے۔ ہر شخص کی فائل محفوظ ہوگی، ہر شخص کا نامہ عمل بول رہا ہوگا۔ یہ لوگ اپنے عقیدہ و عمل کے اعتبار سے اگرچہ کسی رحم کے مستحق نہیں ہوں گے لیکن سزا میں بےانصافی ان کے ساتھ بھی نہیں ہوگی۔
Top