Tafseer-e-Madani - An-Naml : 11
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِذْ : جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض غَرَّ : مغرور کردیا ھٰٓؤُلَآءِ : انہیں دِيْنُهُمْ : ان کا دین وَمَنْ : اور جو يَّتَوَكَّلْ : بھروسہ کرے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
(اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے) جب منافق اور جن کے دلوں میں (شک کی) بیماری تھی، یہ کہہ رہے تھے کہ ان کے دین نے گھمنڈ میں ڈال رکھا ہے،77 ۔ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، سو اللہ (بڑا) زبردست ہے (بڑا) حکمت والا ہے،78 ۔
77 ۔ (کہ اس میں آکر یہ اس بےسروسامانی پر اتنے زبردست لشکر سے مقابلہ کا حوصلہ کربیٹھے ہیں) حالات ظاہری کی بنا پر منافقوں اور کچھے ایمان والوں کا ایسا کہہ گزرنا بالکل قدرتی تھا۔ (آیت) ” المنفقون والذین فی قلوبھم مرض ‘۔ المنافقون سے تو منافقین مدینہ کا مراد ہونا ظاہر ہی ہے۔ الذین فی قلوبھم مرض سے مکہ کے کچ دلے مسلمان مراد ہیں۔ ھم قوم من قریش اسلموا وما قوی اسلامھم فی قلومھم ولم یھاجروا (کبیر) 78 ۔ (وہ اپنے مومنین متوکلین کو ہر حال میں غلبہ دلا سکتا ہے اور جب نہیں دلاتا تو یہ بھی کسی خاص حکمت ومصلحت ہی کے ماتحت ہوتا ہے)
Top