Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 18
وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَبِالْاَسْحَارِ : اور وقت صبح هُمْ : وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : استغفار کرتے
اور رات کے پچھلے وقتوں میں وہ مغفرت مانگتے تھے
وَبِالْاَسْحَارِھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ۔ (الذریٰت : 18) (اور رات کے پچھلے وقتوں میں وہ مغفرت مانگتے تھے۔ ) دوسری علامت باوجود اس کے کہ ان کے معمولات تعمیلِ احکام کی تصویر تھے اور راتوں کا بیشتر حصہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں گزرتا تھا۔ اس پر بھی ان میں یہ خیال کبھی پیدا نہ ہوتا تھا کہ ان کی یہ شب خیزیاں اور عبادات میں استغراق اللہ تعالیٰ کی خوشنودگی کے لیے کافی ہے۔ اور ہماری زندگی اتنی پاکیزہ ہوگئی ہے کہ اب اس میں مزید فکرمندی کی کوئی ضرورت نہیں، بلکہ ان کی فکر اور سوچ کا عالم یہ تھا کہ وہ رات کا بیشتر حصہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اور پھر طلوع سحر سے پہلے جو سحر کا وقت ہے اس میں وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے۔ ان کو برابر اس بات کا خیال رہتا کہ ہمیں جس قدر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنی چاہیے اور جس طرح اس کی یاد میں اپنا بیشتر وقت صرف کرنا چاہیے اور جس طرح ہمیں بندگی کے حقوق ادا کرنے چاہئیں ہم وہ پوری طرح ادا نہیں کر پا رہے۔ اس لیے ہم اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے ہیں کہ وہ ہماری ان کوتاہیوں سے درگزر فرمائے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ برابر انھیں یہ خیال رہتا کہ ہم نے راتوں کو جس طرح اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور جس طرح اس کی عبادت کی اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے اس میں حضور قلب کا عالم کیا رہا، اس میں ہم اخلاص کو بروئے کار لاسکے یا نہیں، ہم نے بظاہر عبادات کی صورت پیدا کی لیکن اس کی حقیقت ہم سے دور رہی یا قریب، وہ برابر اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی دعائیں کرتے کہ الٰہی ! قیامت کے دن ہم سے عفو و کرم کا سلوک کر اور ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما۔
Top