Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق تھا
وَفِیْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَالْمَحْرُوْمِ ۔ (الذریٰت : 19) (اور ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق تھا۔ ) تیسری علامت متقین اور محسنین کی مزید علامات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے حق کو پہچانتے اور اس کی یاد میں کوشاں رہتے ہیں اسی طرح وہ بندوں کے حقوق کو پہچاننے والے بھی ہیں۔ ان پر اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں کے حوالے سے جو فرائض عائد کیے ہیں وہ صرف ان کو ادا کرکے نہیں رہ جاتے بلکہ ان کے علاوہ بھی وہ اپنے مال میں سائل اور محروم کا حق سمجھتے ہیں۔ یعنی جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ میرے پاس کوئی سوال کرنے والا اپنی جائز ضروریات کا صحیح طریقے سے ذکر کررہا ہے وہ اپنے اور اپنے بال بچوں کی جن ناگزیر ضروریات کا حوالہ دے رہا ہے اور جس طرح وہ اپنے امراض اور اپنے متعلقین کا رونا رو رہا ہے میرے لیے ضروری ہے کہ میں اس سلسلے میں اس کی مدد کروں اور یہ مدد وہ خیرات کے طور پر نہیں کرتے جس پر وہ شکریئے کے طالب ہوں بلکہ وہ سوال کرنے والے کا اپنے اوپر حق سمجھتے ہیں اور اسے فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ اور مزید یہ کہ ان کا یہ احساس صرف سائلوں تک محدود نہیں بلکہ وہ اپنے مالوں پر ان لوگوں کا بھی حق سمجھتے ہیں جو خود سائل بن کر ان کے پاس نہیں آتے۔ لیکن کسی طرح ان کے علم میں یہ بات آجاتی ہے کہ یہ شخص کل تک اچھے حالوں میں تھا لیکن اب حالات کی ستم ظریفی نے انھیں دوسروں کا محتاج کردیا ہے۔ مثلاً جس طرح کوئی یتیم بچہ باپ کا سایہ اٹھ جانے سے بےسہارا ہوجاتا ہے، کوئی صحت مند اچانک اپنی صحت کھو بیٹھتا ہے، کوئی برسرروزگار، روزگار چھن جانے سے نادار ہوجاتا ہے یہ لوگ ایسے شخص کو خود تلاش کرکے اس کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ اور محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے اسے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Top