Ruh-ul-Quran - At-Tur : 28
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ۠   ۧ
وَاِمَّا : اور اگر تَخَافَنَّ : تمہیں خوف ہو مِنْ : سے قَوْمٍ : کسی قوم خِيَانَةً : خیانت (دغا بازی) فَانْۢبِذْ : تو پھینک دو اِلَيْهِمْ : ان کی طرف عَلٰي : پر سَوَآءٍ : برابری اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْخَآئِنِيْنَ : دغا باز (جمع)
ہم اس سے پہلے اسی کو پکارتے تھے، بیشک وہ بڑا ہی باوفا اور رحیم ہے
اِنَّا کُنَّا مِنْ قَبْلُ نَدْعُوْہُ ط اِنَّـہٗ ھُوَالْبَرُّالرَّحِیْمُ ۔ (الطور : 28) (ہم اس سے پہلے اسی کو پکارتے تھے، بیشک وہ بڑا ہی باوفا اور رحیم ہے۔ ) تمام کامیابیوں کی کلید ہمیں چونکہ ہمیشہ اپنی اور اپنی اولاد کی فکر دامن گیر رہی اور ہم نے دنیا کو بھی دین کا ذریعہ بنایا۔ دنیا کو ایک ضرورت سمجھا اور دین کو مقصدحیات ٹھہرایا۔ اسی احساس کے تحت ہم نے ہمیشہ اپنے رب کو پکارا۔ اس راہ میں جو بھی مشکل پیش آئی اسی سے مدد مانگی۔ اور ہر چیز کی رہنمائی کے لیے اسی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج اس کی طرف سے ہم پر انعامات اور نعمتوں کی بارش ہورہی ہے۔ اور اس نے دنیا میں اپنے رسول اور کتاب کے ذریعے اپنے بندوں سے جو وعدے کیے تھے انھیں نہ صرف پورا کیا کیونکہ وہ ” بر “ ہے بلکہ اس پر مزید کرم فرمایا اور ہماری کمزوریوں سے درگزر کرتے ہوئے اپنے بیش از بیش افضال سے نوازا۔ کیونکہ وہ رحیم ہے۔
Top