Ruh-ul-Quran - An-Najm : 17
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى
مَا زَاغَ الْبَصَرُ : نہیں کجی کی نگاہ نے وَمَا طَغٰى : اور نہ وہ حد سے بڑھی
نہ نگاہ کج ہوئی اور نہ حد سے متجاوز ہوئی
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی۔ (النجم : 17) (نہ نگاہ کج ہوئی اور نہ حد سے متجاوز ہوئی۔ ) تجلیات کے ہجوم پر آنحضرت ﷺ کا قرار و سکون زَاغَ کا مصدر زَیْغ ہے۔ اس کا معنی ہے کج ہونا۔ اور طَغٰی طغیان سے ہے۔ یہ حد سے متجاوز ہونے کو کہتے ہیں۔ سدرۃ المنتہیٰ پر بلاشبہ انوار و تجلیات کا ایسا ہجوم تھا جسے الفاظ بیان نہیں کرسکتے۔ لیکن آنحضرت ﷺ کے کمال تحمل کا حال یہ تھا کہ ایسی زبردست تجلیات کے سامنے بھی آپ ﷺ کی نگاہ میں کوئی چکاچوند پیدا نہیں ہوئی اور آپ ﷺ پورے سکون کے ساتھ اس کو دیکھتے رہے۔ ایسے کیفیات کو دیکھتے ہوئے کہ نظر جن کو دیکھنے کی عادی نہ ہو۔ عام طور پر نگاہوں میں کجی آجاتی اور چکاچوند پیدا ہوجاتی ہے۔ لیکن آنحضرت ﷺ ایسی حیران کن تجلیات کے سامنے بھی ایسی کسی بےبسی کا شکار نہیں ہوئے۔ اور ساتھ ہی ساتھ آپ کے ضبط اور یکسوئی کا عالم یہ تھا کہ آپ نے جو کچھ بھی دیکھا نہایت توجہ اور یکسوئی کے ساتھ دیکھا۔ اور کہیں بھی آپ کی نظر حدود سے متجاوز نہیں ہونے پائی۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی نگاہوں میں ایسی قوت اور وسعت پیدا کردی تھی کہ ایسی غیرمعمولی کیفیات میں بھی وہ بےقابو نہیں ہونے پائے۔
Top