Jawahir-ul-Quran - Al-Anfaal : 49
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِذْ : جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض غَرَّ : مغرور کردیا ھٰٓؤُلَآءِ : انہیں دِيْنُهُمْ : ان کا دین وَمَنْ : اور جو يَّتَوَكَّلْ : بھروسہ کرے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
جب کہنے لگے منافق52 اور جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ لوگ مغرور ہیں اپنے دین پر اور جو کوئی بھروسہ کرے اللہ پر تو اللہ زبردست ہے حکمت والا
52: یہ پانچویں علت ہے۔ یہ بات منافقین نے مدینہ میں کہی تھی کیونکہ جنگ بدر میں کوئی منافق شریک نہیں ہوا۔ منافقین نے مدینہ میں مسلمانوں کے بارے میں کہا تھا کہ یہ لوگ تو اپنے مذہب کے پیچھے دیوانے ہوگئے ہیں۔ یہ اتنی قلیل تعداد (تین سو تیرہ) سے مشرکین کی اتنی بڑی فوج کا کس طرح مقابلہ کرسکیں گے۔ “ اغتروا بدینھم فخرجوا وھم ثلثمائة و بضعة عشر الی ذھاء الف ” (مدارک ج 2 ص 82) ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا “ وَ مَنْ يَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰه الخ ” جو لوگ قلت عدد اور ضعف اسباب کے باوجود اپنے معاملات اللہ کے سپرد کردیتے ہیں وہ اپنی حکمت اور تدبیر سے ان کو غلبہ عطا کردیتا ہے۔
Top