Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 64
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم مدہوش پڑے ہو
وَاَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ ۔ (النجم : 61) (اور تم مدہوش پڑے ہو۔ ) سَمَدْ اور سَمُوْد کے معنی مدہوش ہونے کے ہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے اس کا مفہوم یہ ہوگا کہ یہ کتاب تو تمہیں جھنجھوڑ جھنجھوڑ کے جگا رہی ہے اور نبی کریم ﷺ پوری دلسوزی کے ساتھ تمہیں خواب غفلت سے بیدار کرکے اور تمہارے مستقبل کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کررہے ہیں۔ لیکن تمہارا عجیب حال ہے کہ تم سے غفلت کا پردہ ہٹنے میں نہیں آتا۔ اور تم ایسے مدہوش پڑے ہو کہ کسی طرح ہوش میں نہیں آتے۔ اور دوسرا معنی جو بعض تابعین سے منقول ہے وہ یہ ہے کہ یمنی زبان میں سمود کا معنی گانے بجانے کے ہیں۔ اور اس آیت میں ان کی اس روش پر ملامت کی گئی ہے کہ بجائے اس کے کہ تم اپنی حالت پر رو وں اور اپنے انجام کی فکر کرو۔ اس کے برعکس تم گانے بجانے کے ذریعے قرآن کی آواز کو دبانے اور لوگوں کی توجہ اس کی طرف سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہو۔
Top