Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 83
اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ
اَلَّا تَطْغَوْا : کہ نہ تم خلل ڈالو۔ زیادتی کرو فِي الْمِيْزَانِ : میزان میں
کہ تم بھی میزان میں تجاوز نہ کرو
(الا بطغوا فی المیزان) (8) (آسمان کے خالق کی پسند کا اظہار اس کی صفت سے)۔ یعنی جب خالق نے اسکے اندر میزان رکھی جس پر یہ قائم ہے، یہ نہ ہو تو آسمان درہم برہم ہوجائے تو اس سے خالق کا مزاج اور اس کا ذوق معلوم ہوا کہ وہ چاہتا ہے کہ انسان بھی اپنے دائرہ اختیار کے اندر اسی طرح توازن، عدل اور قسط کو ملحوظ رکھے۔ اس میزان میں کوئی خرابی نہ پیدا کرے ورنہ سارے نظام معاش و معیشت میں فساد پھیل جائے گا۔ مطلب یہ نکلا کہ اسی عدل و قسط کی دعوت تمہیں قرآن دے رہا ہے۔ جس کی شہادت تمہارے سروں پر پھیلے ہوئے آسمان کے ہر گوشے سے مل رہی ہے اور اسی کی خلاف ورزی کے نتائج تمہیں وہ ڈرا رہا ہے کہ اگر تم نے اپنے طغیان سے اندھے ہو کہ یہ میزان درہم برہم کر ڈدالی تو اس کی سزا اس دنیا میں بھی بھگتو گے اور آخرت میں بھی اس کا وبال تم پر آئے گا تو آخر یہ واضح بات جس کی شہادت آسمان و زمین کے گوشے گوشے سے مل رہی ہے، تمہاری سمجھ میں کیوں نہیں آتی ! آفاق کی ان سبق آموز نشانیوں کو نظر انداز کر کے کسی صاعقہ عذاب کے درپے کیوں ہو !
Top