Tafseer-al-Kitaab - Nooh : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے اَنْ : کہ تُؤَدُّوا : پہنچا دو الْاَمٰنٰتِ : امانتیں اِلٰٓى : طرف (کو) اَھْلِھَا : امانت والے وَاِذَا : اور جب حَكَمْتُمْ : تم فیصلہ کرنے لگو بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ اَنْ : تو تَحْكُمُوْا : تم فیصلہ کرو بِالْعَدْلِ : انصاف سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ نِعِمَّا : اچھی يَعِظُكُمْ : نصیحت کرتا ہے بِهٖ : اس سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
(مسلمانو، ) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کردیا کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ کیا ہی اچھی بات ہے جس کی اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے۔ بلاشبہ وہ (سب کچھ) سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے۔
[47] یعنی جو لوگ جس منصب کے اہل ہوں انہی کو اس پر فائز کرو، جو خیر امت ہوں انہیں اقتدار کی ذمہ داریاں سونپو۔ یہاں کلام کے سیاق وسباق میں '' امانات '' سے مراد ذمہ داری کے عہدے اور مناصب ہی ہیں۔
Top