Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 10
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۚ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا لَكُمُ الْاَرْضَ : تمہارے لیے زمین کو مَهْدًا : گہوارہ وَّجَعَلَ لَكُمْ : اور بنائے تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں سُبُلًا : راستے لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ : تاکہ تم، تم ہدایت پاؤ
وہ جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے بنائے، تاکہ تم راہ پاؤ۔
1۔ الذی جعل لکم الارض مہدا : یہاں سے اللہ تعالیٰ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے اپنے احسانات گنوانے شروع فرمائے۔ چناچہ یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، ان کا قول نہیں، ورنہ الفاظ یہ ہوتے : الذی جعل لنا الارض مہدا۔ وہ جس نے ہمارے لیے زمین کو بچھونا بنادیا۔ (2) ”مھداً“ کا معنی بچھونا بھی ہے اور بچے کا گہوارہ بھی، یعنی جس طرح آدمی بچھونے میں آرام سے لیٹا ہوتا ہے ایسے ہی تمہارے لئے اس عظیم الشان کرے کو آرام کی جگہ بنادیا، جو فضا میں معلق ہے، جو ایک طرف اپنے محور پر ایک ہزار (1000) میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھوم رہا ہے اور دوسری طرف چھیاسٹھ ہزار چھ سو (666000) میل فی گھنٹہ کی رفتار سے رواں دواں ہے، جس کے پیٹ میں پتھروں تک کو پگھلا دینے والی اور شدید زلزلے پیدا کرنے والی آگ موجود ہے، جو کبھی کبھی اتٓش فشانوں کی شکل میں لاوا نگل کر تمہیں بھی اپنے وجود سے آگاہ کرتی ہے ، مگر اس کے باوجود تمہارے مالک نے پہاڑوں کے ساتھ اسے ایسا متوازن اور پرسکون بنادیا ہے کہ تم آرام سے اس پر چلتے پھرتے، سوتے اور آرام کرتے ہو۔ تمہیں معمولی جھٹکا بھی نہیں لیتا اور احساس تک نہیں ہوتا کہ تم بندوق کی گولی سے بھی تیز رفتار گاڑی پر سوار ہو۔ ہاں کبھی کبھی اس کی کوئی ہلکی سی جھرجھری زلزلے کی شکل میں تمہیں آگاہ کرتی ہے کہ کتنی خوفناک بلا کر اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تابع فرمان کر رکھا ہے۔ مزید دیکھیے سورة حجر (19) ، رعد (3) اور سورة نحل (15)۔ (3) وجعل لم فیھا سبلاً لعلکم تھتدون : اللہ تعالیٰ نے یہاں زمین میں راستے بنانے کو اپنا احسان قرار دیا۔ پہاڑوں کے اندر درے اور میدانوں اور پہاڑوں میں دریاؤں کے کنارے وہ قدرتی راستے ہیں جن کی مدد سے انسان ساری زمین پر پھیلا ہے اور ایک دوسرے کے پاس آمد و رفت رکھتا ہے۔ ان کے علاوہ صحراؤں اور میدانوں میں امتیازی نشانات آدمی کو راستے مقرر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر پہاڑ ٹھوس دیوار کی شکل میں ہوتے یا میدانوں اور صحراؤں میں راستوں کی علامات نہ ہوتیں تو آدمی جہاں پیدا ہوا تھا وہیں مقید ہو کر رہ جاتا۔ مزید دیکھیے سورة نحل (15۔ 16)
Top