Ruh-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 6
لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍۙ
لَيْسَ لَهُمْ : نہیں ان کے لئے طَعَامٌ : کھانا اِلَّا : مگر مِنْ ضَرِيْعٍ : خار دار گھاس سے
ان کے کھانے کو صرف جھاڑ کانٹے ہوں گے
لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ اِلاَّ مِنْ ضَرِیْعٍ ۔ لاَّیُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ ۔ (الغاشیۃ : 6، 7) (ان کے کھانے کو صرف جھاڑ کانٹے ہوں گے۔ جو نہ موٹا کریں گے اور نہ بھوک ہی کو مٹائیں گے۔ ) ضَرِیْعٍ ، ایک خاردار زہریلی جھاڑی ہے جس کو کوئی جانور نہیں چھوتا۔ اہلِ جہنم کی غذا ان بدنصیبوں کو پینے کو کھولتے ہوئے چشمے کا پانی ملے گا اور کھانے کو صرف جھاڑ کانٹے ملیں گے۔ اس سے یہ غلط فہمی نہ ہو کہ قرآن کریم کے بیان میں تضاد معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ سورة دخان میں فرمایا گیا ہے کہ ان شجرۃ الزقوم۔ طعام الاثیم ” بیشک زقوم کی جھاڑی گنہگاروں کی غذا ہوگی۔ “ سورة الحاقہ میں فرمایا گیا ہے ولاطعام الا من غسلین لایاکلہ الا الخاطئون ” اور ان کی غذا زخموں کا دھو ون ہوگی جس کو صرف گنہگار ہی کھا سکیں گے۔ “ یہ تینوں آیتیں بظاہر ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔ ایک آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں زقوم کھانے کو دیا جائے گا۔ اور دوسری آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ غسلین ان کا کھانا ہوگا۔ اور پیش نظر آیت کریمہ میں ضَرِیْعٍ کو ان کی خوراک بتایا گیا ہے۔ درحقیقت ان میں کوئی تضاد نہیں، کیونکہ جہنم کے مختلف درجات ہوں گے جن میں جرائم کے اعتبار سے مجرم رکھے جائیں گے۔ اور مختلف قسم کی انھیں سزائیں دی جائیں گی۔ ان کی غذائیں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوں گی۔ کہیں زقوم کھانے کو دیا جائے گا اور کہیں غسلین اور کہیں خاردار جھاڑی۔ یہ کہنے کو غذائیں ہوں گی لیکن حقیقت میں اہل جہنم کے سوا کوئی انھیں نگل نہیں سکتا۔ غذا کے اصل فائدے دو ہی ہوتے ہیں کہ وہ توانائی دیتی ہے اور بھوک کی اذیت کو رفع کرتی ہے۔ لیکن ان کی یہ غذائیں صرف چبانے اور نگلنے کی اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ نہ ان سے بھوک رفع ہوتی ہے اور نہ جسم میں توانائی آتی ہے۔
Top