Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
عِدَّةَ
: تعداد
الشُّهُوْرِ
: مہینے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
اثْنَا عَشَرَ
: بارہ
شَهْرًا
: مہینے
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
يَوْمَ
: جس دن
خَلَقَ
: اس نے پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
مِنْهَآ
: ان سے (ان میں)
اَرْبَعَةٌ
: چار
حُرُمٌ
: حرمت والے
ذٰلِكَ
: یہ
الدِّيْنُ الْقَيِّمُ
: سیدھا (درست) دین
فَلَا تَظْلِمُوْا
: پھر نہ ظلم کرو تم
فِيْهِنَّ
: ان میں
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے اوپر
وَقَاتِلُوا
: اور لڑو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں
كَآفَّةً
: سب کے سب
كَمَا
: جیسے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑتے ہیں
كَآفَّةً
: سب کے سب
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
بیشک مہینوں کی تعداد اللہ تعالیٰ کے نزدیک نوشتہ الٰہی میں بارہ مہینے ہیں جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ان میں چار حرمت والے ہیں، یہی دین قیم ہے۔ پس تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم مشرکوں سے جنگ کرو من حیث الجماعت، جس طرح وہ تم سے جنگ کرتے ہیں من حیث الجماعت اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
اِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُوْرِ عِنْدَا للّٰہِ اثْنَا عَشَرَ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ مِنْھَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ طذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ 5 لا فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْھِنَّ اَنْفُسَکُمْ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ کَآفَّۃًطوَاعْلَمُوْآ اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ اِنَّمَا النَّسِیْٓئُ زِیَادَۃٌ فِی الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُحِلُّوْنَہٗ عَامًا وَّیُحَرِّمُوْنَہٗ عَامًا لِّیُوَاطِئُوْا عِدَّۃَ مَاحَرَّمَ اللّٰہُ فَیُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللّٰہُ طزُیِّنَ لَھُمْ سُوْٓئُ اَعْمَالِھِمْط وَاللّٰہُ لَایَھْدِی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ ع ( التوبۃ 36 تا 37) (بیشک مہینوں کی تعداد اللہ تعالیٰ کے نزدیک نوشتہ الہٰی میں بارہ مہینے ہیں جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ان میں چار حرمت والے ہیں، یہی دین قیم ہے۔ پس تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم مشرکوں سے جنگ کرو من حیث الجماعت، جس طرح وہ تم سے جنگ کرتے ہیں من حیث الجماعت اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ (36) بیشک نسی کفر میں ایک اضافہ ہے، گمراہ کیے جاتے ہیں اس سے وہ لوگ جو کافر ہیں، حلال کردیتے ہیں ایک ماہ کو ایک سال اور حرام کردیتے ہیں اسی کو دوسرے سال تاکہ وہ پوری کریں گنتی ان مہینوں کی جنھیں اللہ نے حرام کیا ہے پھر حلال کریں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مزین کردیئے گئے ہیں ان کے لیے ان کے برے اعمال اور اللہ ہدایت نہیں دیتا کافر قوم کو۔ ) خدائی تقویم گزشتہ آیات میں مشرکینِ عرب اور اہل کتاب سے لڑنے کا حکم دیا گیا تھا اور مشرکینِ عرب کو بطورخاص نوٹس دیا گیا تھا کہ اب تمہارے لیے جزیرہ عرب میں رہنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کردی گئی تھی کہ مشرکین کے خلاف یہ اقدام حرمت والے مہینوں کے گزرنے کے بعد ہونا چاہیے تاکہ ان مہینوں کی حرمت باقی رہے۔ اس آیت کریمہ میں ضروری بحث سمیٹ لینے کے بعد دوبارہ اشھر حرم کی حرمت کو نمایاں کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی کچھ مزید احکام دیئے جارہے ہیں۔ عربوں نے باوجود اس کے کہ وہ ان مہینوں کی حرمت کے قائل تھے ان میں بہت کچھ تبدیلیاں کردی تھیں۔ اگلی آیت کریمہ میں اس کی بھی اصلاح فرمائی گئی ہے۔ ان مہینوں میں حرمت کی تاکیدِ مزید کے لیے فرمایا گیا کہ ان مہینوں کی یہ حرمت لوگوں میں سے کسی نسل کے فیصلے سے نہیں کی گئی بلکہ اللہ نے جب زمین و آسمان کو پیدا کیا اور کائنات کے بارے میں ازل میں جب فیصلے لوح محفوظ میں ثبت کیے گئے تو اسی وقت یہ فیصلہ کرلیا گیا تھا کہ سال کے بارہ مہینے ہوں گے اور ان میں چار مہینے حرمت والے مہینے ہوں گے۔ جس میں لڑنا بھڑنا ممنوع ہوگا اور اس کے لیے ایک ایسا حیرت انگیز نظام تشکیل دیا جس کی حیثیت ایک قدرتی جنتری کی ہے اور جس میں کسی کمی بیشی کا امکان بھی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ زمین اپنی گردش ایک سال میں پوری کرتی ہے اور ہر مہینے چاند ایک دفعہ ہلال بنتا ہے۔ وہ بڑھتے بڑھتے قمر بنتا ہے پھر زوال کا شکار ہوتا ہے، مہینے کے آخری دنوں میں وہ ڈوب جاتا ہے اور ٹھیک ایک مہینے کے بعد وہ نئے مہینے کی نوید بن کر ہلال کی صورت میں طلوع ہوتا ہے۔ اس طرح سال کے بارہ مہینے وجود میں آتے ہیں۔ یہ ایک ایسا دین قیم اور مضبوط دین ہے جس کی پشت پر اللہ کا فیصلہ کارفرما ہے اور ایک ایسی مضبوط جنتری ہے جس میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔ ازل سے چار مہینوں کو حرمت اور تقدس عطا کیے جانے کی حکمت تو اللہ ہی کے علم میں ہے لیکن بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے جس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے اور سلف صالحین کا ہمیشہ اس پر عمل بھی رہا ہے وہ یہ کہ ان مہینوں کو اللہ نے خاص فضیلت عطا فرمائی ہے اس میں کیا جانے والا ہر نیک عمل باقی مہینوں میں کیے جانے والے اعمال کی نسبت سے بہت زیادہ فضیلت کا حامل ہوتا ہے۔ ان مہینوں میں ہر عمل کا اجر وثواب بڑھ جاتا ہے۔ دلوں کی کیفیت بدل جاتی ہے۔ قلبی اصلاح کے لیے یہ مہینے نہایت موثر ثابت ہوتے ہیں۔ جس طرح ہر فصل کا ایک موسم ہوتا ہے اور وہ اسی موسم میں بڑھتی، پھلتی، پھولتی اور بارآورہوتی ہے۔ یہ مہینے بھی حسن عمل اور انابت الی اللہ کے مہینے ہیں۔ یہ حیثیت تو ان کی ہمیشہ سے ہے لیکن جب جزیرہ عرب میں بدعملی کی ایک لہر اٹھی جس نے بڑھتے بڑھتے پورے جزیرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کسی شخص کے لیے جائے امان نہ رہی اکیلے سفر کرنا ناممکن ہوگیا۔ قافلے بھی بعض دفعہ لوٹ لیے جاتے۔ ایسی صورتحال میں ان چار مہینوں نے عربوں کو تباہ ہونے سے بچایا۔ وہ چونکہ ملت ابراہیم کے ماننے والے تھے اور ان کے عقیدے میں یہ بات راسخ تھی کہ ان چار مہینوں میں لڑائی سخت گناہ ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان چار مہینوں میں عربوں کا کہیں آنا جانا، تجارت کے لیے نکلنا، حتی کہ کعبۃ اللہ کی زیارت کے لیے جانا بھی آسان ہوگیا۔ یہ چار مہینے ذیقعد، ذی الحج اور محرم مسلسل ہیں، جنھیں اشھرحج بھی کہا جاتا ہے یعنی انھیں مہینوں میں عرب حج کے لیے نکلتے اور اپنے علاقوں میں واپس پہنچتے۔ حج ان کے مذہب اور زمانے میں بھی آٹھ ذی الحج سے تیرہ ذی الحج تک ہی ہوتا تھا لیکن دوردراز علاقوں سے اونٹوں یا گھوڑوں پر سوار ہو کر آنے میں ایک عرصہ صرف ہوجاتا تھا اس لیے ذی الحج سے پہلے ذیقعدہ کو بھی حرمت والا مہینہ قراردیا گیا تاکہ لوگ حج کے لیے آسانی سے پہنچ سکیں اور واپسی کے لیے ذی الحج کے باقی دن اور محرم کا پورا مہینہ اس میں شامل کیا گیا تاکہ واپسی کا سفر بھی محفوظ رہے۔ اشھرِحرم میں چوتھا مہینہ رجب کا ہے جس میں عرب عام طور پر عمرہ ادا کرتے تھے اور وہ اشھر ِ حج میں عمرے کی ادائیگی کو جائز نہیں سمجھتے۔ یہ چار مہینے عربوں کے لیے نہ صرف حج اور عمرے کی ادائیگی کا ذریعہ بنے بلکہ ان کی تجارت میں فروغ کا بھی سبب بنے چونکہ کوئی عرب ان مہینوں میں کسی پر دست درازی کو جائز نہیں سمجھتا حتی کہ وہ ان مہینوں میں اپنے باپ سے قصاص لینے کی بھی جرأت نہیں کرتا تھا۔ اس وجہ سے پورا عرب ان مہینوں میں دارلامن بن جاتا تھا۔ لوگوں کا کہیں بھی آنا جانا، تجارت کرنا یا کسی اور معاملے کو انجام دینا آسان ہوگیا۔ اشھرِحرم میں حدود سے تجاوز نہ کرنا اللہ تعالیٰ اپنے اس احسان کو ذکر کرنے کے بعد فرما رہے ہیں کہ چونکہ یہ مہینے اللہ کے مقرر کردہ ہیں اور ان کی حرمت بھی اللہ کی عطا کردہ ہے تو دیکھو ان مہینوں میں کسی طرح کا حدود سے تجاوز بھی سنگین جرم ہے۔ اگر تم ایسی کوئی حرکت کروگے تو تم اپنے اوپر ظلم کروگے۔ اپنے اوپر ظلم کی حماقت کبھی نہ کرنا، کسی دوسرے پر حملہ کرنے کی جسارت نہ کرنا، کسی جنگ میں شریک نہ ہونا۔ البتہ ! اگر تمہارا دشمن ان مہینوں میں سے کسی مہینے میں تم پر حملہ کردے تو تم بھی اس حملے کا جواب دینے میں آزاد ہو۔ وہ جس طرح من حیث الجماعت تمہیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور تمہیں ہر ممکن طریقے سے مٹادینا چاہتے ہیں تم بھی انھیں اپنا من الحیث الجماعت دشمن سمجھو اور پوری قوت اور وحدت کے ساتھ ان سے قتال کرو۔ البتہ ! یہ بات یادرکھو کہ تمہیں ان سے قتال میں پہل نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اشھرحرم میں لڑنا سخت گناہ ہے اور اس گناہ کا بار اس پر پڑے گا جو پہل کرے گا۔ البتہ ! اپنے دفاع میں لڑنے کی اجازت ہے اور اگر اس کی اجازت نہ ہو تو پھر کافر جنھوں نے اللہ کی تمام حدود پامال کر ڈالی ہیں ان کے لیے اس حد سے تجاوز کرجانا بھی کوئی مشکل بات نہیں وہ تم پر حملہ کریں اور تم اشھرحرم کی حرمت کی وجہ سے حملہ کا جواب دینے سے احتراز کرو تو اس کا نتیجہ تباہی کے سوا اور کیا ہوگا ؟ تقویٰ بلاوجہ اپنا سر کٹوادینے کا نام نہیں بلکہ دشمن کے مقابلے میں سینہ سپر ہوجانا اور ساتھ ہی ساتھ اللہ کے احکام کی ہر ممکن تعمیل کرنا یہ تقویٰ ہے اور یہی تقویٰ والے ہیں جن سے اللہ پیار کرتا ہے۔ نسیکا سبب اور طریقہ جیسا کہ میں عرض کرچکا ہوں کہ عرب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانے سے ان حرمت والے مہینوں کا بہت احترام کرتے چلے آرہے تھے اور ان میں لڑائی کرنے کو سخت ممنوع سمجھتے تھے لیکن ان کے لیے مشکل یہ تھی کہ عرصہ دراز سے ان کی اخلاقی قدریں پامال ہوچکی تھیں، ان کے اندر کی بہیمیت ترقی کرتے کرتے درندگی کی شکل اختیار کرچکی تھی۔ بنا بریں وہ ایسی زندگی کا تصور ہی نہیں کرسکتے تھے جس میں خوں ریزی، قزاقی، راہزنی، اور لڑائی نہ ہو۔ عام معمول کی پرامن زندگی ان کے نزدیک بزدلی کی علامت تھی۔ جو شخص کسی کا گھر نہیں لوٹتا، کسی کو قتل نہیں کرتا، کسی کی عزت پر حملہ آور نہیں ہوتا، وہ ان کے نزدیک مردانہ صفات سے عاری ہے۔ اپنی اس خصلت سے مجبور ہو کر انھوں نے ایک راستہ نکالا جس سے بظاہر اشھرحرم کی حرمت بھی باقی رہے اور ان کی درندگی کے اظہار پر کوئی قدغن بھی عائدنہ ہو۔ چناچہ جب کبھی وہ اپنی سفاکانہ خصلت سے مجبور ہوتے اور فیصلہ کرتے کہ ہمیں فلاں قبیلہ پر حملہ کرنا ہے اور وہ مہینہ اشھرحرم میں سے کوئی مہینہ ہوتا یا لڑائی پھیلتے پھیلتے ایسے مہینے تک پہنچ جاتی کہ اشھرحرم کا آغاز ہوجاتاتو وہ یہ عجیب حرکت کرتے کہ حرام مہینے کو حلال کرلیتے اور حلال مہینے کو حرام مہینہ قرار دے دیتے۔ فرض کریں انھیں محرم میں لڑنے کی ضرورت پڑتی تو محرم کو وہ صفر قرار دے دیتے اور صفر کو محرم قرار دے کر اشھرحرم کی تعداد برابر کردیتے۔ اسے انھوں نے ” نسی “ کا نام دے رکھا تھا اور اس میں وہ بزعم خود مطمئن رہتے کہ ہم نے اشھرحرم کی حرمت کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا صرف اتنا ہی کیا ہے کہ مہینہ بدل ڈالا ہے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے ؟ نسی کا دوسرا طریقہ ان کے ہاں یہ تھا کہ وہ قمری سال کو شمسی سال کے برابر قرار دینے کے لیے کبیسہ کے نام سے ایک مہینہ کا اضافہ کردیتے۔ شمسی سال قمری سال سے تقریباً گیارہ (11) دن زیادہ ہوتا ہے۔ قمری سال کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہر آٹھ سالوں میں تین ماہ بڑھائے جاتے یا ہر دوسرے یا تیسرے سال کے خاتمہ پر ایک ماہ کبیسہ کا اضافہ کیا جاتا۔ اس طرح ان کی کوشش یہ ہوتی کہ حج کے ایام ایک جیسے موسم میں آئیں تاکہ نہ حج کی ادائیگی میں تکلیف ہو اور نہ تجارتی مصروفیات میں کوئی رکاوٹ پیش آئے۔ لیکن اس کا نتیجہ یہ ہو تاکہ حج اپنے اصلی ایام میں تینتیس (33) سال کے بعدآتا۔ اس طرح سے یہ اہم ترین فریضہ اپنے ایام سے ہٹ کر اپنی فرضیت اور قدرومنزلت کھودیتا۔ نبی کریم ﷺ نے دس ہجری میں جب حج فرمایا تو حج ہزار گردشوں کے بعد اپنے اصلی ایام تک پہنچ چکا تھا۔ اس لیے ٹھیک نو اور دس ذی الحج کو مناسکِ حج کی ادائیگی کی گئی۔ اس لیے آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان الزمان قداستدار کھیئۃ یوم خلق السموات والارض زمانہ گردش کرکے اپنی اصلی ہیئت پر آگیا ہے جو ہیئت اس کی اس دن قرار پائی تھی جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ چناچہ آپ نے اسی دن نسی کی رسم کے خاتمے کا اعلان فرمایا اور اس وقت سے لے کر آج تک اللہ کا شکر ہے کہ خدائی تقویم کے مطابق حج ہر سال انہی ایام میں ادا ہوتا ہے جن میں اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا تھا۔ عربوں کے اس طرز عمل کو دیکھتے ہوئے ہر صاحب بصیرت آدمی کو تعجب ہوتا ہے کہ یہ لوگ ملت ابراہیمی پر ایمان رکھنے والے لوگ تھے اس کے باوجود اشھرحرم اور اشھر حج میں اپنے ہوائے نفس کے مطابق تبدیلی کتنی بڑی جسارت تھی لیکن کسی قبیلے کو اس کے خلاف احتجاج کی توفیق نہیں ہوتی تھی۔ اس کا جواب دیتے ہوئے پروردگار نے فرمایا کہ جب کوئی قوم انتہائی طور پر بگڑ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے یہ سزا ملتی ہے کہ اس کے برے سے برے اعمال بھی اس کے لیے مزین کردیئے جاتے ہیں۔ یعنی بدترین اعمال بھی اسے خوبصورت اور نہایت مفید دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ کا قانون یہی ہے اور اس نے انسانی سرشت میں اس کی عمل داری اس طرح رکھی ہے کہ ہم جابجا اس کی نمود دیکھتے ہیں کہ غلامی سیاسی ہو یا اقتصادی، تہذیبی ہو یا مذہبی، رفتہ رفتہ غلامی اپنا اثر دکھاتی ہے جس کے نتیجے میں ثواب و عقاب، صحیح اور غلط اور حسن وقبح کے معیارات بدل جاتے ہیں اور نتیجہ اس کا یہ ہوتا ہے کہ تھا جو نا خوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتے ہیں قوموں کے ضمیر شراب ام الخبائث ہے۔ اس کا پینے والاجس طرح کے حالات سے دوچار ہوتا ہے اس سے نفرت کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ باایں ہمہ ! شراب پینے والوں کو کبھی اس کا احساس نہیں ہوا۔ حکمرانوں تک کی کہانیاں زبان زد عام ہیں کہ بڑی بڑی میٹنگز میں ان کا پیشاب خطا ہوگیا اور بہکی بہکی باتیں کرنا تو ہر مجلسِ شراب کی روایت ہے۔ لیکن شیطان ایسا پاگل بناتا ہے کہ عقل والوں کی عقل بھی کام نہیں دیتی۔ اس کا سبب تزئینِ اعمال کے سوا اور کچھ نہیں۔ جو شخص بھی اس ابتلا کا شکارہو اسے ہمیشہ اپنی حالت کا جائزہ لینا چاہیے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی اللہ کے بندے کے پاس جاکر اپنی تشخیص کرانا چاہیے۔
Top