Mafhoom-ul-Quran - At-Tawba : 57
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ : یہ پہنچادینا (پیغام) لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لِيُنْذَرُوْا : تاکہ وہ ڈرائے جائیں بِهٖ : اس سے وَلِيَعْلَمُوْٓا : اور تاکہ وہ جان لیں اَنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّلِيَذَّكَّرَ : اور تاکہ نصیحت پکڑیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
اگر ان کو کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یا غار ومغار یا (زمین کے اندر) گھُسنے کی جگہ مل جائے تو اسی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے بھاگ جائیں
57۔” لو یجدون ملجا “ کوئی ٹھکانہ یا قلعہ عطاء (رح) فرماتے ہیں جائے فرار اور بعض نے کہا ہے کہ حفاظت کا مقام جن میں پناہ لی جاسکتی ہے۔ ” او مغرت “ پہاڑوں میں غاریں مغارۃ کی جمع ہے وہ پہاڑ ی غار جس میں تو چھپے اور عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سرنگ اور تہہ خانے ۔ ” او مدخلا ً “ داخل ہونے کی جگہ یہ ادخل یدخل سے ہے اس کی اصل مد تخل بروزن منتعل ہے۔ دخل یدخل سے مجاہد (رح) فرماتے ہیں جائے پناہ ۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ تہہ خانہ مراد ہے اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ چوہوں کی بل کی طرح زمین میں کوئی بل حسن (رح) فرماتے ہیں ایسا طریقہ جس میں اللہ کے رسول اللہ ﷺ کے خلاف داخل ہوں اور یعقوب (رح) نے ” مد خلا “ میم کے زبر اور دال کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے بمعنی داخل ہونے کی جگہ ۔” لو لوالیہ “ تو وہ اس کی طرف بھاگتے تم سے پیٹھ پھیر کر ” وھم یجمحون “ وہ انکار میں دوڑا رہے ہوتے ۔ ان کی کوئی چیز واپس نہیں لاسکتی ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ کوئی اور راستہ پاتے تو تم سے جدا ہوجاتے۔
Top