Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Hajj : 39
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَصْرِهِمْ لَقَدِیْرُۙ
اُذِنَ
: اذن دیا گیا
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
يُقٰتَلُوْنَ
: جن سے لڑتے ہیں
بِاَنَّهُمْ
: کیونکہ وہ
ظُلِمُوْا
: ان پر ظلم کیا گیا
وَاِنَّ
: اور بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي نَصْرِهِمْ
: ان کی مدد پر
لَقَدِيْرُ
: ضرور قدرت رکھتا ہے
جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے اور خدا (انکی مدد کرے گا وہ) یقینا انکی مدد پر قادر ہے
آیت 39 اسلام کی ابتداء میں مسلمانوں کو کفار کے خلاف جنگ کرنے کی ممانعت تھی اور ان کو صبر کرنے کا حکم تھا، اس میں حکمت الہیہ پوشیدہ تھی۔ جب انہوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور انہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ستایا گیا اور مدینہ منورہ پہنچ کر انہیں طاقت اور قوت حاصل ہوگئی تو انہیں کفار کے خلاف جہاد کی اجازت دیدی گئی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (اذن للذین یقتلون) ” ان لوگوں کو اجازت دی جاتی ہے جن سے کافر لڑائی کرتے ہیں۔ “ اس سے معلوم ہوا کہ اس سے قبل مسلمانوں کو جہاد کی اجازت نہ تھی پس اللہ نے انہیں ان لوگوں کے خلاف جہاد اور جنگ کی اجازت مرحمت فرما دی جو ان کے خلاف جنگ کرتے ہیں اور انہیں کفار کے خلاف جنگ کرنے کی اجازت صرف اس لئے ملی کیونکہ ان پر ظلم ڈھائے گئے، انہیں ان کے دین سے روکا گیا، دین کی وجہ سے ان کو اذیتیں دی گئیں اور ان کو ان کے گھروں اور وطن سے نکال دیا گیا۔ (وان اللہ علی نصرھم لقدیر) ” اور اللہ ان کی مدد کرنے پر یقیناً قادر ہے۔ “ اس لئے اہل ایمان اسی سے نصرت طلب کریں اور اسی سے مدد مانگیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے کفار کے ظلم کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا : (الذین اخرجوا من دیارھم) یعنی ان کو اذیتوں اور فتنے میں مبتلا کر کے اپنے گھروں سے نکل جانے پر مجبور کردیا گیا (بغیر حق الا) یعنی ناحق اور ان کا گناہ اس کے سوا کچھ نہیں جس کی بنا پر ان کے دشمن ناراض ہو کر ان کو سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں کہ وہ (ان یقولوا ربنا اللہ) یہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے، یعنی ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرتے ہیں اور دین کو اس کے لئے خالص کرتے ہوئے، اس کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرنا گناہ ہے تو وہ ضرور گنہگار ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (وما نقموا منھم الا ان یومنوا باللہ العزیز الحمید) (البروج : 58 /8) ” وہ اہل ایمان سے صرف اس بات پر ناراض ہیں کہ اللہ تعالیٰ غالب اور قابل ستائش پر ایمان لاتے ہیں۔ “ یہ آیت کریمہ جہاد کی حکمت پر دلالت کرتی ہے۔ جہاد کا مقصد اقامت دین یا اہل ایمان کا کفار کی اذیتوں، ان کے ظلم اور ان کی تعدی سے دفاع کرنا ہے جو اہل ایمان پر ظلم و زیادتی کی ابتدا کرتے ہیں، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کو ممکن بنایا جائے اور دین کے تمام ظاہری قوانین کو نافذ کیا جائے، اس لئے فرمایا : (ولو لا دفع اللہ الناس بعضھم ببعض) ” اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا۔ “ پس اللہ تعالیٰ مجاہدین فی سبیل اللہ کے ذریعے سے کفار کی ریشہ دوانیوں کا سدباب کرتا ہے۔ (لھدمت صوامع و بیع وصلوت و مسجد) یعنی یہ بڑے بڑے معابد منہدم کردیئے جاتے، جو اہل کتاب کے مختلف گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں مثلاً یہود و نصاریٰ کے معابد اور مسلمانوں کی مساجد۔ (یذکر فیھا) ” ذکر کیا جاتا ہے ان میں “ یعنی ان عبادت گاہوں میں (اسم اللہ کثیرا) ” اللہ کا نام بہت زیادہ۔ “ یعنی ان عبادت گاہوں کے اندر نماز قائم کی جاتی ہے، کتب الہیہ کی تلاوت ہوتی ہے اور مختلف طریقوں سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے نہ روکے، تو کفار مسلمانوں پر غالب آجائیں، ان کے معابد کو تباہ کردیں اور دین کے بارے میں ان کو آزمائش میں مبتلا کردیں۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جہاد جارح کی جارحیت اور ایذا رسانی کا سدباب کرنے اور بعض دیگر مقاصد کے لئے مشروع کیا گیا ہے، نیز یہ اس امر کی بھی دلیل ہے کہ وہ شہر جہاں امن اور اطمینان سے اللہ تعالیٰ کی عبادت ہوتی ہے، اس کی مساجد آباد ہیں جہاں دین کے تمام شعائر قائم ہیں، یہ مجاہدین کی فضیلت اور ان کی برکت کی وجہ سے ہے۔ ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے کفار کی ریشہ دوانیوں کا سدباب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (ولو لا دفع اللہ الناس بعضھم ببعض لفسدت الارض ولکن اللہ ذوفضل علی العلمین) (البقآ : 2/152) ” اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے نہ ہٹاتا رہے تو زمین میں فساد برپا ہوجائے، مگر اللہ تعالیٰ جہان والوں پر بڑا ہی فضل کرتا ہے۔ “ اگر آپ یہ اعتراض کریں کہ ہم آج کل مسلمانوں کی مساجد کو آباد دیکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان مساجد میں ایک چھوٹی سی امارت اور ایک غیر منظم حکومت قائم ہوتی ہے حالانکہ ان پر اردگرد کے فرنگیوں کے خلاف جہاد لازم ہے بلکہ ہم ایسی مساجد بھی دیکھتے ہیں جو کفار کی حکومت اور ان کے انتظام کے تحت آباد ہیں۔ اہل مسجد پرامن اور مطمئن ہیں حالانکہ کافر حکومتوں کو قدرت اور طاقت حاصل ہے کہ وہ ان مساجد کو منہدم کردیں۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے سے نہ ہٹائے تو یہ معابد منہدم کردیئے جائیں اور ہم نے تو لوگوں کو ایک دوسرے کو ہٹاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس اعتراض اور اشکال کا جواب، اس آیت کریمہ کے عموم میں داخل اور اس کے افراد میں سے ایک فرد ہے۔ جو کوئی زمانہٓ جدید کی حکومتوں کے حالات اور ان کے نظام کی معرفت رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ ان حکومتوں کے تحت زندگی بسر کرنے والا ہر گروہ اور ہر قوم کو، اس مملکت کارکن، اس کے اجزائے حکومت میں سے ایک جزو تصور کیا جاتا ہے خواہ یہ گروہ اپنی تعداد کی بنا پر اقتدار میں ہو، خواہ اپنی حربی استعداد یا مال، یا علم یا خدمات کی بنا پر اقتدار میں شریک ہو۔ حکومتیں اس گروہ کے دینی اور دنیاوی مصالح و مفادات کی رعایت رکھتی ہیں اور اس بات سے ڈرتی ہیں کہ اگر انہوں نے ان کے مصالح کی رعایت نہ رکھی تو حکومت کے انتظام میں خلل واقع ہوجائے گا اور حکومت کے بعض ارکان مفقود ہوجائیں گے۔ پس اس سبب سے دین کے معاملات قائم ہیں۔ خاص طور پر مساجد کا نظم و نسق۔۔۔. الحمد للہ۔۔۔. بہترین طریقے سے ہو رہا ہے حتیٰ کہ بڑے بڑے ممالک کے دارالحکومتوں میں مساجد کا انتظام انتہائی اچھے طریقے سے چل رہا ہے۔ ان ممالک کی حکومتیں، اپنی مسلمان رعایا کی دل جوئی کی خاطر اس بات کا پورا خیال رکھتی ہیں، حالانکہ ان نصرانی ممالک کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کے خلاف بغض اور حسد موجود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ یہ بغض اور حسد ان کے درمیان روز قیامت تک موجود رہے گا۔ پس مسلمان حکومت، جو اپنا دفاع کرنے کی طاقت نہیں رکھتی، ان کے آپس کے افتراق اور حسد کی وجہ سے ان کی جارحیت سے محفوظ رہتی ہے۔ کوئی ملک اس مسلمان ملک کے خلاف اس خوف سے جارحیت کا ارتکاب کرنے کی قدرت نہیں رکھتا کہ وہ کسی اور ملک کی حمایت اور مدد حاصل کرے گا۔ علاوہ ازیں یہ بھی ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اسلام اور مسلمانوں کی نصرت کا مشاہدہ کروائے جس کا اس نے اپنی کتاب میں وعدہ کر رکھا ہے اور دین کی طرف مسلمانوں کے رجوع کی ضرورت کے شعور کے اجاگر ہونے کی بنا پر اس نصرت کے اسباب ظاہر ہوگئے ہیں۔۔۔. وللہ الحمد۔۔۔. اور یہ شعور عمل کی پر بنیاد ہے لہٰذا ہم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہم پر اپنی نعمت کا اتمام کرے اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا جو واقع کے مطابق سچ ثابت ہوا، فرمایا : (ولینصرن اللہ من ینصرہ) یعنی اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے جو اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت کے لئے کھڑا ہوتا ہے اور اس کے راستے میں جہاد کرتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کا کلمہ بلند ہو۔ (ان اللہ لقوی عزیز) یعنی وہ پوری قوت کا مالک اور غالب ہے اس کے سامنی کسی کی کوئی مجال نہیں۔ وہ تمام مخلوق پر غالب ہے ان کی پیشانیاں اس کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ پس اے مسلمانو ! خوش ہوجاؤ کہ اگرچہ تم تعداد اور ساز و سامان کے اعتبار سے کمزور ہو اور تمہارا دشمن طاقتور ہے مگر تمہیں قوت والی اور غالب ہستی پر بھروسہ اور اس ذات پر اعتماد ہے جس نے تمہیں اور تمہارے اعمال کو تخلیق کیا۔ پس وہ تمام اسباب اختیار کرو جن کو استعمال کرنے کا تم کو حکم دیا گیا ہے پھر اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو، وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا۔ (یایھا الذین امنوا ان تنصروا اللہ ینصرکم و یثبت اقدامکم) (محمد : 74/7) ” اے ایمان والو ! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔ “ اے مسلمانو ! ایمان اور عمل صالح کی خاطر اٹھ کھڑے ہو ! (وعد اللہ الذین امنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم و لیمکنن لھم دینھم الذی ارتضی لھم و لیبد لنھم من بعد خوفھم امنا یعبد وننی لا یشرکون بی شیا) (النور : 42 /55) ” تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ان کو زمین کی خلافت عطا کرے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو زمین کی خلافت عطا کی تھی، ان کے دین کو ان کے لئے مستحکم کر دے گا، جسے اللہ نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے، ان کے خوف کو امن میں بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ “ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی علامت بیان فرمائی ہے جو اس کی مدد کرتے ہیں۔ یہی علامت ان کی پہچان ہے اور جو کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کی مدد کرتا ہے مگر وہ اس وصف سے متصف نہیں ہوتا تو وہ جھوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ علامت بیان فرمائی ہے (الذین ان مکنھم فی الارض) یعنی اگر ہم ان کو زمین کا مالک بنادیں اور ان کو زمین کا تسلط بخش دیں اور کوئی ان کی معارضت اور مخالفت کرنے والا باقی نہ رہے (اقاموا الصلوٓ) تو وہ نماز کے اوقات میں نماز کو اس کی تمام حدود، ارکان، شرائط، جمعہ اور جماعت کے ساتھ قائم کرتے ہیں (واتوا الزکوٓ) ” اور زکوٰٓ ادا کرتے ہیں۔ “ جو ان پر خاص طور پر اور رعایا پر عام طور پر واجب ہے، یہ زکوٰٓ وہ مستحقین کو ادا کرتے ہیں (وامروا بالمعروف) نیکیوں کا حکم دیتے ہیں۔ (معروف) ہر اس کام کو شامل ہے جو عقلاً اور شرعاً حقوق اللہ اور حقوق العباد کے اعتبار سے نیک ہو۔ (ونھوا عن المنکر) ” اور برائی سے وہ روکتے ہیں۔ “ ہر برائی جس کی قباحت شرعاً اور عقلاً معروف ہو (منکر) کہلاتی ہے۔ کسی چیز کے حکم دینے اور اس کے منع کرنے میں ہر وہ چیز داخل ہے جس کے بغیر اس کی تکمیل ممکن نہ ہو۔ پس جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تعلیم و تعلم پر موقوف ہے تو لوگوں کو تعلیم اور تعلم پر مجبور کرتے ہیں اور جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، شرعی طور پر مقرر کردہ یا غیر مقرر کردہ تادیب پر موقف ہو، مثلاً مختلف قسم کی تعزیرات تو انہیں قائم کرتے ہیں۔ جب یہ معاملہ اس بات پر موقوف ہو کہ لوگ کچھ امور کے خوگر ہوں جن کے بغیر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اتمام ممکن نہیں تو ان پر ان امور کو لازم کیا جائے گا اور اسی طرح معاملات ہیں کہ ان کے بغیر اگر امر بالمعروف یا نہی عن المنکر ممکن نہ ہو، تو ان کا اہتمام ضروری ہوگا۔ (وللہ عاقآ الامور) یعنی تمام امور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ اچھا انجام تقویٰ ہی کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جن بادشاہوں کو بندوں پر تسلط بخشا اور انہوں نے اللہ کے حکم کو نافذ کیا ان کی حالت رشد و ہدایت پر مبنی اور ان کی عاقبت قابل ستائش ہے۔ اور وہ بادشاہ، جو جبر سے لوگوں پر مسلط ہوجاتا ہے پھر وہ اپنی خواہشات نفس کو ان پر نافذ کرتا ہے، تو اقتدار اگرچہ ایک مقررہ وقت تک اس کے پاس رہتا ہے تاہم اس کا انجام ناقابل ستائش، اس کی حکومت نامقبول اور اس کی عاقبت مذموم ہے۔
Top